اپنی چھت اپنا گھر سکیم: پنجاب میں ایک سال میں کتنے گھر تعمیر ہوئے؟

پنجاب حکومت نے پانچ سال میں پانچ لاکھ مستحق افراد کو فی کس 15 لاکھ روپے کا بلاسود قرضہ دینے کا منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔

پاکستان اور انڈیا کے واہگہ بارڈر کے قریب واقع جلو کے علاقے میں ریڑھی پر اینٹیں ڈھونے والے یہ کوئی مزدور نہیں بلکہ محکمہ صحت پنجاب میں درجہ چہارم کے ملازم محمد وقاص ہیں۔

 وہ حکومت کی قرضہ سکیم کے تحت رقم ملنے کے بعد پانچ مرلے کا گھر مستریوں کے ساتھ مل کر خود کام کر کے مکمل کروا رہے ہیں۔ محمد وقاص کا کہنا ہے کہ ’حکومت نے 15 لاکھ روپے منظور کیے ہیں، اس لیے خود مزدوری کر کے پیسے بچا رہا ہوں تاکہ ان پیسوں سے بہتر گھر تعمیر کر سکوں۔

’میں نے آن لائن درخواست دی۔ پہلے ساڑھے سات لاکھ جاری کیے گئے، باقی چھت ڈالنے پر دیے جائیں گے۔ تاہم اگر مزید پیسے لگانے پڑے تو وہ میں اپنی جمع پونجی، یعنی دو سے تین لاکھ روپے، خرچ کروں گا۔‘

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان بھر میں بے گھر افراد کی تعداد کم و بیش 80 لاکھ کے قریب ہے، جو کل آبادی کا 3.31 فیصد بنتی ہے۔ پنجاب جو ملک کا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے، 2023 کی مردم شماری کے مطابق اس کی کل آبادی 12 کروڑ 70 لاکھ ہے، جن میں سے 42 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہیں۔

ان اعداد و شمار میں عام طور پر سڑکوں پر رہنے والے، عارضی پناہ گاہوں اور جھونپڑ پٹیوں میں رہنے والے افراد بھی شامل ہیں، مگر سیلاب جیسی آفات یا دیگر وجوہات سے بے گھر ہونے والے کئی افراد اس میں شامل نہیں کیوں کہ ان میں سے زیادہ تر لوگ اپنے کوائف کا اندراج نہیں کرا سکے۔

صوبائی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ڈولپمنٹ پنجاب بلال یاسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ ’پنجاب حکومت کی اپنی چھت گھر سکیم کے تحت پانچ سال میں پانچ لاکھ مستحق افراد کو فی کس 15 لاکھ روپے بلاسود قرضہ دینے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’منصوبے کے تحت ایک سال میں 45 ہزار گھر مکمل ہو چکے ہیں جب کہ 75 ہزار زیر تعمیر ہیں۔ اس سکیم کے تحت شہری علاقوں میں ایک سے پانچ مرلہ اور دیہی علاقوں میں ایک سے 10 مرلہ پلاٹ کے مالک کو قرضہ دیا جاتا ہے، جسے تین ماہ بعد 14 ہزار تین سو روپے ماہانہ قسط کی صورت میں سات سال میں واپس کرنا ہوتا ہے۔‘

بلال یاسین کے مطابق: ’ایک ماہ میں 12 ہزار گھر تعمیر کرائے جا رہے ہیں۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز دیگر امور کے ساتھ ساتھ روزانہ 400 گھر تعمیر کرا رہی ہیں۔‘

حکومت کی اس سکیم سے فائدہ اٹھانے والی طاہرہ بی بی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’میری جب سے شادی ہوئی ہے 20، 25 سال سے کرائے کے گھر میں رہ رہی ہوں۔ اب اس سکیم کے تحت ہمارا تین مرلے کا اپنا گھر بن رہا ہے۔ ہم اپنی بیٹی سمیت اپنے گھر میں رہنے کی امید پر خوش ہیں اور مریم نواز کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘

اسی طرح ہوزری کا کام کرنے والے شہزاد احمد نے بتایا کہ ’میرا تین مرلے کا گھر مکمل ہو چکا ہے جو حکومت کی جانب سے دیے گئے قرضے سے بنا۔ 

’میں بیوی بچوں سمیت یہاں منتقل ہو چکا ہوں۔ میں نے قرضے کے لیے آن لائن درخواست دی، پھر مجھے دفتر بلایا گیا۔ میں نے شناختی کارڈ، پلاٹ کی رجسٹری اور دیگر شرائط پوری کیں تو مجھے دو اقساط میں مرحلہ وار بآسانی 15 لاکھ روپے قرض مل گیا۔‘

سابق وزیر اعظم عمران خان نے بھی اپنے دورِ حکومت میں 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا اعلان کیا تھا، مگر یہ منصوبہ مکمل طور پر کامیاب نہ ہو سکا۔

موجودہ حکومت نے اس منصوبے پر دوبارہ عملل درآمد شروع کر دیا ہے، تاہم بلاسود قرضے کی سہولت صرف ان افراد کو میسر ہے جن کے پاس صرف ایک پلاٹ ہو اور کوئی دوسری جائیداد نہ ہو۔ اس کے علاوہ ماہانہ آمدن بھی قسط کی ادائیگی کے مطابق ہونی چاہیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان