اسلام آباد اور اطراف میں 568 غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کا انکشاف

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی ہے کہ اسلام آباد کی تمام قانونی و غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے باقاعدہ اشتہار دیے جائیں۔

کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے بدھ کو انکشاف کیا ہے کہ اس وقت اسلام آباد، راول پنڈی اور اطراف میں 568 غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز ہیں۔

سی ڈی اے چیئرمین نور الامین مینگل نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے ایک اجلاس میں بتایا کہ ان غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹئز میں سے 150 اسلام آباد، 318 راول پنڈی جبکہ 100 اٹک اور فتح جنگ میں ہیں۔

کمیٹی کے رکن صابر قائم خانی نے سوال اٹھایا کہ ان سوسائٹیز کو بجلی اور گیس کے کنکشن کیسے ملتے ہیں؟ اس معاملے کی وجہ سے کئی سمندر پار پاکستانی کافی پریشان ہیں۔

کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کی فہرست فراہم کرنے کی ہدایت کرنے کے ساتھ ساتھ اسلام آباد کی تمام قانونی و غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے باقاعدہ اشتہار دینے کی ہدایت کی ہے۔

سی ڈی اے کے ہاؤسنگ ڈائرکٹر نے کمیٹی کو بتایا 43 ہاؤسنگ سکیموں کو کلیئرنس دی گئی ہے، جبکہ ڈائریکٹر جنرل انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) فرزانہ شاہ نے بتایا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیز کے کچھ این او سی سی ڈی اے سے منظوری کے بعد ان کے ادارے کے پاس آتے ہیں جبکہ کچھ نہیں آتے۔

کمیٹی نے ان سے استفسار کیا کہ سی ڈی اے کے بورڈ ممبرز پر مشتمل کمیٹی میں ای پی اے کی نمائندگی کون کر رہا ہے؟ اس پر ڈی جی نے بتایا کہ اس میں ای پی اے کا کوئی نمائندہ موجود نہیں۔ 

بورڈ میں عدم موجودگی کے معاملے پر چیئرمین سی ڈی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ اس کی منظوری صرف کابینہ دے سکتی ہے۔

بعد ازاں کمیٹی نے کابینہ کو ای پی اے کے نمائندہ کو بورڈ میں شامل کرنے کی سفارش کی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈی جی ای پی اے نے اجلاس کو مزید بتایا کہ اسلام آباد کے تمام نالے گندے ہو چکے ہیں اور ان کے پانی کا معیار چیک ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ شہر میں 70 فیصد کوڑا اٹھانے کا کوئی طریقہ کار نہیں۔

ڈی جی ای پی اے نے کہا کہ ایک ہفتے میں جن سوسائٹیز نے ماحولیات سے متعلق اقدامات نہ اٹھائے اور ماحولیاتی رپورٹ جمع نہ کروائی تو ان کا این او سی منسوخ کر دیا جائے گا۔ 

’2015 سے غیر قانونی جی ایم او سویا بین درآمد ہو رہا ہے‘

کمیٹی کی چیئرپرسن نزہت پٹھان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں مرغیوں کو دی جانے والی فیڈ میں سویا بین مہنگا ہونے کے معاملے پر وزارت برائے ماحولیاتی تبدیلی کے ایڈیشنل سیکریٹری مصدق احمد خان نے بتایا کہ خشک سالی کے دوران سویا بین کی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2005 میں بائیو سیفٹی رولز بنائے گئے جو دو طرح کی جینیٹیکلی موڈیفائیڈ آرگنزم (جی ایم او) کو کنٹرول کرتے ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ 2015 سے آج تک کسی امپورٹر نے لائسنس نہیں لیا اور جتنا جی ایم او سویا بین اس عرصے میں درآمد ہوا وہ غیر قانونی ہے۔ 

جی ایم او سے بنی غذاؤں کو جینیٹکلی موڈیفائیڈ فوڈز بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وہ غذائیں ہیں جن کے ڈی این اے میں جینیاتی انجینیئرنگ کے طریقوں سے تبدیلیاں لائی جاتی ہیں۔

پاکستان میں درآمد کی جانے والی جی ایم او غذاؤں میں سویا بین اور کنولا شامل ہیں۔ 

وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام نے اجلاس میں بتایا کہ 2022 میں کسٹم نے دو جہازوں کو نہیں چھوڑا، اس سے متعلق لائسنس لینے کے لیے بائیو سیفٹی رولز میں رسک اسسمنٹ واضح ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اکتوبر 2022 میں کابینہ میں اس مسئلے پر بحث کے بعد ہدایات دی گئی تھیں کہ اسے بائیو سیف بنایا جائے۔ 

مارگلہ کی پہاڑیوں پر لائٹس

اجلاس میں اسلام آباد کے علاقے پیر سوہاوہ کو جانے والے راستوں پر سٹریٹ لائٹس نہ ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ 

کمیٹی رکن رومینہ خورشید نے کہا کہ مونال سمیت دیگر ریستورانوں پر یہ مسئلہ نہیں کیونکہ وہاں پر لائٹس موجود ہیں۔

اسلام آباد وائلڈ لائف مینیجمنٹ بورڈ کے رکن نے کہا کہ یہ لائٹس جانوروں کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں، مارگلہ کے پہاڑوں یا ٹریل پر بہت زیادہ لائٹس لگا دی جائیں تو مناسب نہیں ہوگا، نیشنل پارک میں جتنی زیادہ ٹریفک بڑھائیں گے اتنے ہی زیادہ مسائل ہوں گے۔ 

انہوں نے کہا ٹریلز پر دن کے وقت پانچ ہزار لوگ بھی موجود ہوتے ہیں، مارگلہ کے پہاڑوں پر رات نو یا 10 بجے کے بعد ٹریلز پر لوگوں کے جانے پر پابندی ہونی چاہیے۔

کمیٹی رکن صابر قائم خانی نے کہا اس کے لیے لیزر لائٹس اور واچ ٹاور بھی نصب کیے جا سکتے ہیں۔ 

چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ مارگلہ ہلز پر دفعہ 144 نافذ کر کے سگریٹ نوشی، اور وہاں کھانا پکانے پر پابندی عائد کی ہے، نیشنل پارک کی فینسنگ کر رہے ہیں۔

چیئرپرسن کمیٹی نے رائے دی کہ مارگلہ کے جنگل میں چند لائٹس ہونی چاہییں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان