وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 21 اگست 2024 کو صوبے میں ’اپنی چھت اپنا گھر پروگرام‘ کے آغاز کا اعلان کیا جس میں لوگوں کو گھروں کی تعمیر کے لیے 15 لاکھ روپے کے قرضے فراہم کیے جائیں گے۔
حکومت پنجاب کی جانب سے اس پروگرام کے تحت تین ماڈلز لائے جائیں گے جن میں سے ایک کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
ماڈل ون اور ماڈل ٹو کا آغاز ابھی نہیں ہوا مگر ان ماڈلز کی کاغذی کارروائی مکمل ہو چکی ہے۔
ماڈل ون:
ماڈل ون کے تحت سرکاری زمین پر ڈویلیپرز کی جانب سے مکان یا اپارٹمنٹس تعمیر کیے جائیں گے۔
ڈویلیپرز ہی مکان کی تعمیر کریں گے جس کے ساتھ ساتھ سڑکیں اور دیگر سہولیات فراہم کرنا بھی انہیں کی ذمہ داری ہو گی۔
سرکاری زمین کے عوض ڈویلیپرز تمام تر گھروں کی تعمیر اور دیگر سہولیات پر آنے والے خرچہ برداشت کرے گا۔
ان مکانوں کی قیمت اور قسطیں حکومت طے کرے گی جبکہ حکومت کی جانب سے سبسڈی نہیں دی جائے گی۔
ماڈل ٹو:
اس ماڈل کے تحت نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں مکان تیار کیے جائیں گے۔
حکومت پنجاب ون ونڈو میکنزم کو لاگو کر کے منظوری کے عمل کو ہموار کرے گی، اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ہر محکمے سے این او سی دینے کی ٹائم لائنز پر سختی سے عمل کیا جائے۔
ڈویلپر پنجاب ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ایجنسی کے ذریعہ طے شدہ سائز، ڈیزائن اور قیمت کے سستے مکان فراہم کرے گا۔
الاٹی سے ڈاؤن پیمنٹ کی وصولی اور حکومت کی طرف سے دس لاکھ کی سبسڈی کے بعد، تعمیر شدہ یونٹوں کا قبضہ ڈویلپر کے ذریعہ الاٹی کو دیا جائے گا۔
گھر کی رقم ڈویلپر کو پانچ سالوں میں ماہانہ اقساط میں ادا کی جائے گی۔
ماڈل تھری:
اس ماڈل کا آغاز کر دیا گیا ہے اور اس کے تحت پنجاب کے شہریوں کو 15 لاکھ روپے کے بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں گے جس کی ادائیگی سات سالوں میں کی جائے گی۔
یہ رقم حکومت کی جانب سے قسطوں میں ملے گی۔
قرضہ حاصل کرنے کی اہلیت:
قرضہ حاصل کرنے والا شہری نادرا ریکارڈ کے مطابق خاندان کا سربراہ ہونا چاہیے اور شناختی کارڈ کے مطابق پنجاب کا مستقل شہری ہو۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
درخواست گزار شہری علاقوں میں پانچ مرلہ یا اس سے کم زمین کا اور دیہی علاقوں میں 10 مرلہ تک اراضی کا واحد مالک ہو۔
درخواست دہندہ کا مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہونا چاہیے جیسے کہ ریاست مخالف، غیر سماجی سرگرمیوں اور گھناؤنے جرائم وغیرہ کے لیے سزا یافتہ نہ ہو۔
درخواست دہندہ کسی مالیاتی ادارے/بینک وغیرہ کا قرض نادہندہ نہیں ہونا چاہیے۔
درخواست دہندہ کا قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری کے ساتھ رجسٹرڈ ہونا لازمی ہے۔
کیا 15 لاکھ میں مکان کی تعمیر ہو سکتی ہے؟
مختلف علاقوں میں گھر کی تعمیر ہونے والے سامان کی قیمت مختلف ہو سکتی ہے۔ اسی طرح اس میٹیریل کی اقسام اور کوالٹی بھی مختلف ہوتی ہیں جنہیں اے، بی اور سی کی کیٹیگری کہا جاتا ہے۔
زمین ڈاٹ کام پر ایک فیچر موجود ہے جس میں گھروں کے تعمیر کا تخمینہ لگایا جا سکتا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے زمین ڈاٹ کام اس فیچر سے معلوم کرنے کی کوشش کی تین مرلہ گھر کی تعمیر پر لاہور شہر میں کتنا خرچ آتا ہے۔
انڈپینڈنٹ اردو نے گھر کی تعمیر کے تین مرلے اور کنسٹرکشن کا رقبہ ایک ہزار 215 سکوائر فٹ کا انتخاب کیا جس میں ایک کمرہ، ایک واش روم، ایک کچن، ایک لیونگ روم اور ایک ڈرائنگ روم شامل ہے۔
اس گھر کی تعمیر کا کُل تخمینہ زمین ڈاٹ کام کے مطابق 57 لاکھ 14 ہزار ہے جس میں گرے سٹکچر پر 26 لاکھ 69 ہزار، اور فنشنگ پر 24 لاکھ 43 ہزار خرچ ہوں گے۔
اس گھر کی تعمیر پر مزدوری کا خرچہ چھ لاکھ تک ہو سکتا ہے۔
اگر مزید اس خرچے کا بریک ڈاؤن کیا جائے تو بنیادوں اور گے سٹکچر پر 26 لاکھ 48 ہزار کا خرچہ ہے جس میں 15 لاکھ 45 ہزار اینٹوں، سیمنٹ، بجری پر خرچ ہو سکتا ہے۔ اس پر مزدوروں کا خرچہ چار لاکھ 92 ہزار ہو سکتا ہے۔
پلمبرنگ پر پانچ لاکھ 24 ہزار، بجلی کے کام پر چھ لاکھ 21 ہزار، لکڑی کے کام پر 17 لاکھ 58 ہزار اور کچن اور واش روم پر ایک لاکھ 63 ہزار کے خرچے کا تخمینہ ہے۔