جنرل باجوہ نے فیض حمید کو آرمی چیف بنانے کی کوشش کی: پاکستانی وزیر دفاع

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 2022 میں فوج کے سربراہ کی تعیناتی کے وقت ان کی جماعت میں ’کوئی ذاتی طور‘ پر عاصم منیر کو نہیں جانتا تھا۔

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف 18 جون، 2025 کو عرب نیوز کو انٹرویو دے رہے ہیں (عرب نیوز)

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے دعویٰ کیا ہے کہ فوج کے سابق سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ لفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو آرمی چیف بنانا چاہتے تھے۔

انہوں نے یہ بات جمعرات کی شب ایک نجی ٹیلی ویژن چینل جیو کے ایک پروگرام میں گفتگو میں کہی۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کو 14 سال قید با مشقت قید کی سزا سنائی گئی ہے، جس پر عمل درآمد کا آغاز 11 دسمبر 2025 سے ہو گا۔

قمر جاوید باجوہ نے 29 نومبر 2016 سے 29 نومبر 2022 تک پاکستان کے آرمی سٹاف کے دسویں چیف کے طور پر خدمات انجام دیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فیض حمید کو چار الزامات کا سامنا تھا، جن میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی جو ریاست کی سلامتی اور مفاد کو نقصان پہنچانے والی تھی، اختیارات اور حکومتی وسائل کا غلط استعمال اور افراد کو غلط نقصان پہنچانا شامل تھا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا: ’پہلے انہوں نے (جنرل باجوہ) کوشش کی کہ فیض ہی آرمی چیف بن جائے، پھر اور ناموں پر (بات کی)، پھر انہوں ہمارے ایک ساتھی کو ریکروٹ کیا جنہیں وہ نواز شریف کے پاس بھیجتے رہے۔‘

پاکستانی وزیر دفاع کہنا تھا کہ 2022 میں فوج کے سربراہ کی تعیناتی کے وقت ان کی جماعت میں ’کوئی ذاتی طور‘ پر عاصم منیر کو نہیں جانتا تھا، بلکہ ان کے بقول یہ کوشش کی جا رہی تھی کہ میرٹ کو یقینی بنایا جائے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ 2022 میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے معاملے پر جنرل قمر جاوید باجوہ نے خاصی مزاحمت کی اور ’دھمکیاں دیں کہ میں ٹیک اوور کرلوں گا۔‘

ان کے مطابق اس دوران جنرل باجوہ کبھی لالچ دیتے رہے اور کبھی دباؤ ڈالتے رہے۔

سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اس وقت ایک (ریٹائرڈ) زندگی گزار رہے ہیں اور عوامی طور پر اب نظر نہیں آتے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کے اس بیان پر جنرل باجوہ کی طرف سے تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

آئی ایس آئی کے سابق ڈی جی فیض حمید کی سزا پر ردعمل میں خواجہ آصف نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہیں یہ سزا 15 مہینے کے عدالتی عمل کے بعد سنائی گئی، جس کے خلاف انہیں ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر سکتے ہیں۔ ’انصاف کا سارا پراسیس اور ادارے ان کو میسر ہیں۔‘

خواجہ آصف یہ الزام بھی عائد کرتے آئے ہیں کہ عمران خان کو اقتدار میں لانے کا ’پروجیکٹ‘ جنرل باجوہ اور فیض حمید کا تھا۔

تاہم تحریک انصاف اس کی تردید کرتی آئی ہے۔

جنرل فیض حمید کے وکیل میاں علی اشفاق نے غیرملکی خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ انہیں فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کی ہدایات موصول ہو چکی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ فیصلے کی کاپی اور ریکارڈ کے لیے فوجی عدالت میں درخواست جمع کرائیں گے جس کے بعد قانون کے مطابق چالیس روز کے میں اپیل دائر کرنا ضروری ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان