پاکستان نے جمعے کو کرپٹو ایکسچینج ’بائنانس‘ کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں تاکہ ملکی بانڈز، ٹریژری بلز اور کموڈیٹی ریزروز کی ٹوکنائزیشن کے ذریعے لیکوئڈیٹی بڑھائی جا سکے اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کیا جا سکے۔
وزارت خزانہ کے مطابق اسی سلسلے میں پاکستان نے بائنانس اور ڈیجیٹل اثاثہ پلیٹ فارم ایچ ٹی ایکس کو مقامی ذیلی ادارے قائم کرنے اور مکمل ایکسچینج لائسنس کے لیے ابتدائی منظوری بھی دے دی ہے۔
پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق یہ منظوری دونوں کمپنیوں کو اینٹی منی لانڈرنگ سسٹم میں رجسٹریشن اور مقامی یونٹس قائم کرنے کی اجازت دیتی ہے۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ یہ اقدام پاکستان کے حقیقی اثاثوں کو بلاک چین کے ذریعے تقسیم کرنے اور ٹوکنائزیشن کی راہ ہموار کرے گا۔
Pakistan takes a decisive step toward a regulated digital asset future.
— Pakistan Virtual Assets Regulatory Authority (@PakistanVARA) December 12, 2025
Pakistan Virtual Assets Regulatory Authority (PVARA) has issued NOCs to Binance and HTX, launching a phased, FATF-aligned pathway toward full licensing. Strong governance, AML and CFT compliance remain… pic.twitter.com/jSk6JTqvFt
اس میں ساؤرین بانڈز، ٹریژری بلز، تیل، گیس، دھاتیں اور دیگر خام مال شامل ہو سکتے ہیں۔ ٹوکنائزیشن کا مطلب کسی اثاثے کا ڈیجیٹل ورژن بنانا ہے جسے بلاک چین پر منتقل کیا جا سکے۔
یہ اقدام ایسے وقت سامنے آیا ہے جب متحدہ عرب امارات، جاپان اور یورپی یونین کے بعض حصے کرپٹو ایکسچینجز کے لیے رسمی لائسنسنگ قوانین میں توسیع کر رہے ہیں تاکہ عالمی سطح پر ریگولیٹری فریم ورک مضبوط ہو۔
پاکستان کے وزیرِ خزانہ اورنگزیب نے کہا کہ بائنانس کے ساتھ یہ ایم او یو پاکستان کی اصلاحی سمت اور طویل مدتی شراکت داری کا اہم اشارہ ہے۔ بائنانس کے بانی چانگ پینگ ژاؤ نے اس بارے میں کہا کہ یہ عالمی بلاک چین صنعت اور پاکستان کے لیے مثبت سگنل ہے اور ٹوکنائزیشن منصوبے کے مکمل نفاذ کی شروعات ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان ورچوئل ایسٹس اتھارٹی کے چیئرمین بلال بن ثاقب نے بتایا کہ ابتدائی منظوری سے پاکستان کے مرحلہ وار لائسنسنگ عمل کا آغاز ہوا ہے اور مستقبل میں کمپلائنس کی مضبوطی طے کرے گی کہ کون سی ایکسچینجز آگے بڑھیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام کے ذریعے پاکستانی صارفین اور سرمایہ کاروں کو محفوظ اور شفاف ماحول فراہم کیا جائے گا۔
یہ اقدام پاکستان کی ڈیجیٹل فنانس اصلاحات کے سلسلے میں سامنے آیا ہے جس میں پاکستان کرپٹو کونسل کا قیام، ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام، اور رسمی لائسنسنگ کے قواعد و ضوابط کا مسودہ شامل ہے۔ پاکستان ریٹیل کرپٹو مارکیٹ کے لحاظ سے دنیا کی تیسری بڑی مارکیٹ کے طور پر ابھر رہا ہے۔
مزید برآں 2025 میں مرکزی بینک کی ڈیجیٹل کرنسی کے پائلٹ پروگرام اور ورچوئل ایسٹس ایکٹ متوقع ہیں۔ پاکستان کرپٹو کونسل نے سٹیبل کوائن، ٹوکنائزیشن اور دیگر ڈیجیٹل اثاثہ انفراسٹرکچر کے لیے امریکہ کے ادارے ’ورلڈ لائبرٹی فائنانشل‘ کے ساتھ لیٹر آف انٹینٹ پر دستخط کیے ہیں۔
پاکستانی وزارت خزانہ کے مطابق اس اقدام سے لیکوئڈیٹی میں اضافہ، شفافیت اور بین الاقوامی مارکیٹ تک رسائی کو فروغ ملے گا جبکہ پاکستان کے حقیقی اثاثوں کی بلاک چین پر ٹوکنائزیشن کے ذریعے عالمی سرمایہ کاری میں اضافہ ممکن ہوگا۔