نواز شریف کی پیشی پر موجود وکیل کے ’اغوا‘ کا ڈراپ سین

وکیل کے بھائی ناظم حسین نے ان کے اغوا کیے جانے کے خلاف مقدمہ درج کرنی کی درخواست پولیس کو دی تھی لیکن انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو سوموار کی صبح بتایا کہ وہ کل رات گئے ’چھ گھنٹے تک غائب رہنے کے بعد خود ہی بحفاظت واپس لوٹ آئے۔‘

کاشف چوہدری 

پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں گذشتہ ہفتے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی عدالت میں پیشی کے دوران موجود ایک وکیل کاشف چوہدری کے بھائی کا کہنا ہے کہ وہ اتوار کو لاپتہ ہوگئے لیکن پھر چھ گھنٹے نامعلوم افراد کی حراست میں رہنے کے بعد واپس لوٹ آئے ہیں۔

وکلا کے مطابق کاشف چوہدری مسلم لیگ ن کے حمایتی ہیں اور میاں نواز شریف کی گذشتہ جمعہ کو احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر وہاں موجود تھے۔ اس موقع پر ریاستی اداروں کے خلاف وکلا کے ایک گروپ نے نعرے بازی بھی کی تھی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر دیکھی جاسکتی تھی۔

وکیل کے بھائی ناظم حسین نے پولیس میں درخواست جمع کروائی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ان کے بھائی کو ٹھوکر نیاز بیگ بازار سے اغوا کیے جانے کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ تاہم سوموار کی صبح انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کاشف ’چھ گھنٹے تک غائب رہنے کے بعد خود ہی بحفاظت واپس لوٹ آئے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ہمیں نہیں معلوم کہ انہیں زبردستی ساتھ لے جانے والے لوگ کون تھے۔‘

بعض وکلا کی جانب سے ممبر ہائی کورٹ بار کی بازیابی کے لیے آج رٹ پیٹیشن دائر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا لیکن اب شاید اس کی ضرورت نہ رہے۔

’اغوا‘ کیسے ہوا؟

ٹھوکر نیاز بیگ کے رہائشی وکیل کاشف چوہدری کی بازیابی کے لیے ان کے بھائی ناظم حسین کی جانب سے تھانہ ہنجر وال میں مقدمہ درج کرانے کی درخواست کے مطابق مذکورہ وکیل گھر سے بجلی کی تار لینے ٹھوکر نیاز بیگ بازار گئے جب ان کو ویگو گاڑی پر سوار چھ یا سات نقاب پوش نامعلوم افراد نے ’اغوا کر لیا‘۔

درخواست کے مطابق انہیں گذشتہ روز (اتوار) کی شام 4 بجے کے قریب اغوا کیا گیا تھا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ اغوا کی واردات کے وقت محمد آصف اور عمران علی سمیت کئی شہری موقع پر موجود تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق مغوی وکیل کو زبردستی پکڑ کر گاڑی میں بٹھایا گیا۔ 

وکلا رہنما شاہنواز خان کے مطابق کاشف چوہدری مسلم لیگ ن کے حامی ہیں اور لیگی قیادت کی پیشی پر عدالتوں میں موجود ہوتے ہیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ جمعہ کو جب سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کو نیب نے چوہدری شوگر ملز کیس میں جسمانی ریمانڈ کے لیے احتساب عدالت میں پیش کیا تو کاشف بھی وہاں موجود تھے۔

نواز شریف کی آمد پر وکلا کے ایک گروپ کی جانب سے ریاستی اداروں کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ اس گروپ میں وکیل کاشف چوہدری بھی موجود تھے۔

اغوا کے بعد بازیاب ہونے والے وکیل کاشف چودھری نے کہا ہے کہ وہ بخیریت واپس آگئے ہیں۔ ان کو آنکھوں پر کپڑا باندھ کر لے جایا گیا تھا۔ انڈپینڈنٹ اردو سے مختصر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں معلوم نہیں کہاں لے جایا گیا تھا اور وہ اپنی رہائی سے متعلق مزید تفصیل نہیں بتانا چاہتے، تاہم اللہ کا شکر ہے کہ واپس اپنے گھر پہنچ گیا ہوں۔ وکیل نے بازیابی کے بعد ہائیکورٹ میں اپنے چیمبر بھی حاضری دی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شاہنواز خان نے شبہ ظاہر کیا کہ ویگو ڈالے اور اغواکاروں کی چال ڈھال سے لگتا ہے کہ انہیں سکیورٹی اداروں نے نہ اٹھایا ہو لیکن ان کے بھائی نے انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ گفتگو میں کسی پر شک ظاہر نہیں کیا۔

کاشف چوہدری کے سینیئر رانا انتظار ایڈووکیٹ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اغوا کی واردات کے وقت سامنے دکان پر لگے کیمروں سے بننے والی سی سی ٹی وی فوٹیج شواہد مہیا کرسکتی ہے اور اس معاملہ پر قانونی کارروائی میں کچھ ثابت ہونے تک نہیں کہا جا سکتا کہ اغواکار کون تھے اور کاشف چوہدری کو کہاں لے جایا گیا تھا۔

ردعمل

دن دیہاڑے وکیل کو ٹھوکر نیاز بیگ جیسے گنجان آباد علاقے سے اٹھائے جانے پر سوشل میڈیا پر شہریوں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ٹوئٹر اور فیس بک پر بیشتر شہریوں نے الزام عائد کیا ہے کہ کاشف چوہدری کو نعرے بازی کرنے پر اٹھایا گیا ہے۔ بعض نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو جس میں وکلا کی نعرے بازی ہے شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موجودہ سیاسی صورت حال کے پیش نظر ایسا ماحول بنا ہوا ہے کہ اداروں کے خلاف بھی نعرے بازی کی جا رہی ہے لیکن نعرے بازی سے روکنے کے طریقے بھی قانونی نہیں ہیں۔

تاہم اس مبینہ اغوا کے واقع پر کوئی سرکاری ردعمل ابھی سامنے نہیں آیا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان