نگر پارکر کے مندر میں نعت اور بھجن ساتھ ساتھ

مذہبی رواداری کے مرکز صحرائے تھر میں ہندوؤں کے قدیم مندر میں نعت پڑھنے والے بینائی سے محروم تھری فنکار کی داستان

بڑھتی ہوئی مذہبی انتہاپسندی کے دور میں سندھ کا صحرائے تھر آج بھی مذہبی رواداری اور ہندو مسلم بھائی چارے کا گہوارہ ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صوفی سندھ کے اس منفرد خطے کی 16 لاکھ آبادی میں آدھے سے زیادہ ہندو ہیں مگر اس خطے میں صدیوں سے جاری ہم آہنگی، مشترکہ ثقافت، زبان اور ایک ہی لباس نے انتہا پسندی کے دور میں بھی دونوں کمیونٹیوں کو آپس میں جوڑ رکھا ہے۔ اس خطے میں کوئی کسی کو ہندو یا کسی کو مسلمان نہیں پکارتا، صرف قبیلے یا نام سے جانتے ہیں۔

تھر کے شہر نگر پارکر سے دس کلومیٹر دور کاسبو نامی گاؤں میں ہندو دھرم کے دیوتا راماپیر کا چار سو سال پرانا مندر ہے جہاں روزانہ سینکڑوں لوگ زیارت کرنے آتے ہیں جن میں مسلمانوں کی بھی ایک بڑی تعداد ہوتی ہے۔

اس مندر کے احاطے میں بصارت سے محروم مقامی لوک فنکار استاد محمد یوسف فقیر بیٹھ کر ہندو سازندوں کے ساتھ نعت بھی پڑھتے ہیں اور بھجن گاتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا