کیا چرس پینے سے سپرم کی تعداد میں اضافہ ممکن ہے؟

دوران تحقیق چرس استعمال کرنے والوں کے سپرم کی تعداد کبھی چرس نہ پینے والوں کی نسبت زیادہ پائی گئی

طبی تحقیقات کے دوران چرس پینے والے مردوں کے جسم میں سپرم کی مقدار زیادہ پائی گئی

انسانی صحت سے متعلق ایک سائنسی جریدے میں حالیہ شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق وہ لوگ جو چرس کا نشہ کرتے تھے ان میں سپرم کاؤنٹ کی تعداد عام آدمی کی نسبت زیادہ پائی گئی۔

ہاورڈ یونیورسٹی کی اس ریسرچ میں ان 600 لوگوں کے سپرمز کا جائزہ لیا گیا جنہوں نے حال ہی میں فرٹیلیٹی کلینک سے رجوع کیا تھا۔ دوران تحقیق ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ انہوں نے ماضی میں کون کون سی منشیات کا استعمال کیا تھا۔

کم و بیش ان میں سے آدھے لوگ ایسے تھے جنہوں نے ماضی قریب میں چرس کا استعمال کیا تھا۔ تحقیق کرنے والوں کو یہ بھی معلوم ہوا کہ چرس استعمال کرنے والوں کا سپرم کاؤنٹ عمومی طور پر ان لوگوں سے زیادہ تھا جنہوں نے کبھی چرس استعمال نہیں کی تھی۔

اعداد و شمار کے مطابق چرس پینے والوں میں صرف پانچ فیصد ایسے تھے جن کا طبی طور پر سپرم کاونٹ ان بارہ فیصد سے کم تھا جو چرس نہیں پیتے تھے۔

کیا منشیات واقعی انسانی افزائش نسل میں اہم کردار ادا کرتی ہیں؟

تحقیق کرنے والوں کے مطابق چرس کا یہ اثر ان سگنلز کی وجہ سے ہوسکتا ہے جو یہ پینے والے کے مرکزی اعصابی نظام کو بھیجتی ہے۔ اعصابی نظام کا بالخصوص وہ حصہ جو اینڈوکینابینائیڈ کہلاتا ہے، وہ حصہ چرس کی وجہ سے نسبتا زیادہ فعال ہو جاتا ہے۔

لیکن اس تحقیق میں ایک مسئلہ یہ بھی دیکھا گیا کہ منشیات استعمال کرنے سے پہلے مذکورہ تمام لوگوں کے سپرم کاؤنٹ کی تعداد کیا تھی، اس بارے میں کسی کے پاس کوئی معلومات نہیں تھیں۔ نہ ہی ایسا کوئی ٹیسٹ پہلے کیا گیا تھا۔

ایسا کیوں ہوتا ہے؟

تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ چرس استعمال کرنے والوں کے ٹیسٹرون لیول ان لوگوں کی نسبت زیادہ تھے جو اسے استعمال نہیں کرتے تھے۔

اس کی ایک وجہ ڈاکٹر فیبی نسان کے مطابق یہ بھی ہوسکتی ہے کہ جن مردوں میں ٹیسٹرون لیول زیادہ تھے انہی خطرات مول لینے کا رجحان بھی نسبتا زیادہ تھا۔

 عین ممکن ہے کہ چرس پینے کا رسک انہی لوگوں نے لیا ہو جن میں ٹیسٹرون لیولز پہلے ہی زیادہ ہوں۔

دوسرے جریدوں میں شائع ہونے والی تحقیق

عام طور پر جب اس طرح کے حیران کن نتائج کسی تحقیق میں حاصل ہوتے ہیں تو انہیں سائنسی دنیا میں شکوک و شبہات کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ جب تک کہ اس بارے میں اچھے طریقے سے ریسرچ نہ ہوجائے تجربے کے نتائج پر یقین نہیں کیا جاتا۔

کوئنز یونیورسٹی بیلفاسٹ کی پروفیسر شینا لیوائز کے مطابق انہوں نے ہاورڈ یونیورسٹی والی ٹیم کی طرح اس بارے میں ریسرچ کی تھی۔

وہ کہتی ہیں کہ ان کی تحقیق میں چرس استعمال کرنے والوں کی تولیدی صلاحیت بہت تیزی سے کم ہوتی دیکھی گئی۔ یہ مشاہدہ بھی کیا گیا کہ ان سب افراد کے سپرمز بتدریج حرکت کرنے کی صلاحیت سے بھی محروم ہوتے چلے جارہے تھے۔

'سب سے تباہ کن صورتحال یہ تھی کہ ان میں پیداواری صلاحیت یا افزائش نسل کے جرثومے بہت تیزی سے ختم ہوتے دیکھے گئے، اور یہ سب حیران کن طور پہ ناقابل علاج تھا۔

تو پھر ایسے جوڑے جو بچہ پیدا کرنا چاہتے ہیں وہ کیا کریں؟

ایلن پیسی جو یونیورسٹی آف شیفیلڈ کے ماہر امراض تولید ہیں، ان کے مطابق بہت سے ممالک میں منشیات کے خلاف قوانین بہت سخت ہیں اور اس وجہ سے ان جگہوں پر اچھے قسم کے ٹرائل نہیں کئے جا سکتے۔  چونکہ تجربہ نہیں کیا جاسکتا اس لئے اس موقف کے حق میں بہت کم دلائل میسر ہیں۔

انہوں نے اپنی بات کی وضاحت میں مزید کہا کہ وہ چرس کے تولیدی صلاحیتوں پر اثر انداز ہونے کے اس موقف سے کچھ خاص اتفاق نہیں رکھتے۔

ان کے مطابق ایسے تمام جوڑے جو مستقبل میں بچے پیدا کرنا چاہتے ہیں انہیں ہرگز ایسے کسی بھی تجربے سے نہیں گزرنا چاہیے۔
 

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق