کراچی بینالے: حیاتیات پر آگاہی کا وسیع کینوس

26 اکتوبر سے 12 نومبر تک جاری رہنے والے اس بینالے میں 16 ممالک سے آئے ہوئے آرٹسٹ ماحولیاتی بگاڑ، حیاتیات اور دیگر موضوعات پر اپنے فن پارے پیش کریں گے۔

پاکستانی مصور شاہد راسم نے گھڑیوں میں تصاویر والے فن پارے بنا کر پیغام دیا ہے کہ وقت ہر کسی کو ملتا ہے۔ کوئی اس وقت کو عبدالستار ایدھی کی طرح گزارتا ہے تو کوئی اسے ضائع کردیتا ہے (امر گُرڑو)

کراچی میں پاکستان کا دوسرا بینالے ہفتہ 26 اکتوبر سے شروع ہورہا ہے جو 12 نومبر تک جاری رہے گا۔ کراچی بینالے میں پاکستان بھر سے مقامی فنکاروں کے علاوہ برطانیہ، اٹلی، جرمنی اور بھارت سمیت 16 ممالک سے آئے ہوئے آرٹسٹ ماحولیاتی بگاڑ، حیاتیات اور دیگر موضوعات پر اپنے فن پارے پیش کر رہے ہیں۔

کراچی میں پہلا بینالے اکتوبر2017 میں منعقد ہوا تھا جس میں امریکہ اور کینیڈا سمیت دنیا بھر سے 150 سے زائد مصوروں اور فنکاروں نے اپنے فن پارے پیش کیے تھے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کراچی بینالے 2019 کی مینیجنگ ڈائریکٹر نیلوفر فرخ نے بتایا کہ اس سال کراچی بینالے کا موضوع پرندوں کی پرواز میں حائل آنے والی طویل قامت عمارتیں اور حیاتیات ہے۔

ان کے مطابق: ’کراچی میں بڑھتی ہوئی گرمی، ساحلی حیاتیاتی تنوع میں بگاڑ، پانی کی کمی اور ماحولیاتی آلودگی آج کا سب سے بڑا معاملہ ہے اور اسی لیے اس سال کراچی بینالے کو حیاتیات سے منسوب کیا گیا ہے۔ جس میں مختلف سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ پاکستان سمیت دنیا بھر سے آنے والے 90 ملکی اور بین الاقوامی مصور اپنے فن پاروں کے ذریعے روزمرہ زندگی میں ماحول دوست اصلاحات کو متعارف کروا رہے ہیں۔‘

نیلوفر فرخ کا کہنا تھا کہ مصوروں کو حیاتیات پر اظہارِ خیال کے لیے اتنا وسیع کینوس پاکستان میں پہلے کبھی نہیں ملا۔

انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں بے دریغ عمارتوں کی تعمیر کے باعث نیچی پرواز کرنے والے پرندے اب شہر چھوڑ کر جاچکے ہیں کیونکہ یہ عمارتیں ان کی پرواز کو متاثر کرہی ہیں اور اس کے پرندوں کے مسکن بھی ختم ہوچکے ہیں۔

نیلوفر فرخ کے مطابق بینالے کے تحت فن پاروں کی نمائش کراچی میں سات مختلف مقامات پر ہوگی مگر مرکزی نمائش باغ ابنِ قاسم، کلفٹن میں رکھی گئی ہے۔








 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تصویر کہانی