باجوڑ میں جے یو آئی کے رہنما قاتلانہ حملے میں زخمی

باجوڑ میں جے یو آئی ایف کے رہنما قاتلانہ حملے میں زخمی

مفتی سلطان رواں سال قبائلی اضلاع میں ہونے والے صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں جے یوآئی کے امیدوار تھے (تصویر: بلال یاسر)

خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع باجوڑ میں جمیعت علما اسلام ف کے سینیئر رہنما اور تحصیل ماموند کے امیر مفتی سلطان محمد پیر کو ایک قاتلانہ حملے میں زخمی ہوگئے۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کے ترجمان انور خان کے مطابق پیر کی صبح باجوڑ کی تحصیل ماموند میں مفتی سلطان محمد فجر کی نماز کے بعد واپس گھر جا رہے تھے کہ راستے میں ان پر نا معلوم افراد نے فائرنگ کی۔

ترجمان انور خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملنے کے فوراً بعد ہی مفتی سلطان محمد کو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال خار منتقل کر دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد ہی مزید تصیلات سامنے آئیں گی۔

مفتی سلطان محمد کے ساتھ ہسپتال میں موجود جے یو آئی باجوڑ خار کے جنرل سیکرٹری عمران ماہر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہیں سینے، پیٹ اور پاؤں میں تین گولیاں لگی ہیں اور ان کا آپریشن جاری ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عمران ماہر نے کہا: ’اس سارے واقعے کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے کیونکہ ہماری پارٹی کے رہنماؤں کو آزادی مارچ کے دوران مختلف طریقوں سے تنگ کیا جا رہا ہے۔ پہلے بلوچستان کے سینیئر رہنما حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخ کی گئی، پھر مفتی کفایت اللہ کو گرفتار کیا گیا اور اب باجوڑ میں ان کے سینئر رہنما پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہے۔‘

عمران ماہر نے بتایا کہ وہ حکومت سے مفتی سلطان پر حملہ کرنے والے ملزمان کی جلد گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں اور اسی سلسلے میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ مفتی سلطان نے اتوار کو پارٹی کی جانب سے اعلان کردہ کشمیر ریلی کی مقامی سطح پر قیادت بھی کی تھی اور آزادی مارچ کے لیے بھرپور مہم بھی چلائی ہے۔

مفتی سلطان رواں سال قبائلی اضلاع میں ہونے والے صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں جے یوآئی کے امیدوار تھے جبکہ 2018 کے عام انتخابات میں اپنی پارٹی کے قومی اسمبلی کے لیے ریکور امیدوار تھے۔

مفتی سلطان تحصیل ماموند کے علاقے بدان میں برکلی مسجد میں پیش امام بھی ہیں۔

بلوچستان سے جے یو آئی کا قافلہ اسلام آباد کی طرف رواں دواں

دوسری جانب جمعیت علما اسلام ف بلوچستان کے امیر مولانا عبدالواسع کی قیادت میں آزادی مارچ اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے، جس میں صوبے بھر سے کارکن چھوٹی بڑی گاڑیوں اور کوچز میں سوار ہوکر شامل ہوئے ہیں۔

قافلے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر علی مدد جتک اور کارکنان، پشتونخوا ملی عوامی کے رہنما نصر اللہ زیرے اور کارکنان اور مسلم لیگ ن کے کارکن بھی شامل ہیں۔

جمعیت علما اسلام کے کارکنوں کا قافلہ بلوچستان کے مختلف شہروں سے ہوکر کوئٹہ کے راستے کچلاک، خانوزئی، مسلم باغ، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، راڑہ شم، رکھنی، فورٹ منرو اور سخی سرور سے گزر کر ڈیرہ غازی خان اور پھر وہاں سے مظفر گڑھ سے ہوتا ہوا ملتان میں داخل ہوگا، جہاں سے وہ مرکزی قافلے میں شامل ہوں گے۔

قافلے کے شرکا نے رات کو کنگری میں قیام کیا، جس میں ہر شہر سے کارکنان شامل ہوتے جا رہے ہیں۔

قافلے کی قیادت کرنے والے جے یو آئی کے صوبائی امیر مولانا عبدالواسع کے لیے خصوصی کنٹینر بھی بنایا گیا ہے، جس میں فریج، الماری اور چھ افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔

جاپان سے بنوائے گئے اس خصوصی کنٹینر میں باتھ روم اور ٹی وی کی سہولت بھی موجود ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان