بھارت میں زہریلی شراب، 100 سے زائد ہلاک

ہلاکتوں کے بعد پولیس کریک ڈاون اور سیاسی الزام تراشیاں شروع

اتارکھنڈ اور اتر پردیش میںزہریلی شراب سے 100 سے زائد ہلاکتوں کا واقعہ پہلی دفعہ ہوا ہے۔ فوٹو (رائٹرز)

بھارت کی دو ریاستوں اترپردیش اور اتارکھنڈ میں زہریلی شراب پینے سے 100 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جس کے بعد پولیس کریک ڈاون اور سیاسی الزام تراشیاں شروع ہو گئی ہیں۔

ویسے تو ان دونوں ریاستوں میں شراب کا کاروبار چمک رہا ہے مگر اس طرح کا واقعہ جس میں 100 سے زائد افراد مارے گئے ہوں وہ پہلی دفعہ ہوا ہے۔

ان ریاستوں میں پچھلے چار دنوں میں شادیوں اور اجتماعوں میں متعدد افراد شراب پینے سے بیمار ہوئے ہیں ۔

سہارن پور کے رہائشی 36 سالہ دھرم سنگھ نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ صرف ان کے اپنے خاندان میں ہی زہریلی شراب سے پانچ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ ان کے اپنے بھائی گلاب ہلاک ہو چکے ہیں۔

دھرم سنگھ نے بتایا کہ: 'ہمارے گاوں میں چار سے پانچ افراد ہیں جو یہ شراب بیچتے ہیں اور یہ سب کو پتا ہے۔ ان میں سے ایک نے ہی میرے خاندان کے ایک فرد کو یہ شراف بیچی۔ ہم ان کو جلد از جلد ہسپتال لے کر گئے مگر میرا سب سے چھوٹا بھائی جانبر نہ ہو سکا۔'

علاقے کے ہسپتالوں کے مطابق متعدد مریض ہسپتال لائے گئے ہیں جن میں معدے میں زہر کے اثرات اور سانس میں تکلیف کی شکایات ہیں۔ محکمہ صحت کے اہلکار ٹیسٹ کے ذریعے ہلاکتوں کی اصل وجہ کی کھوج لگا رہے ہیں۔

سہارن پور ضلع کے مجسٹریٹ نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ ڈاکٹرز کے مطابق متعدد افراد 'جگر میں انفیکشن اور سانس لینے میں تکلیف' کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔

اس کے ساتھ ہی دونوں ریاستوں کی پولیس کارروائی کر رہی ہے جس کے تحت دو دونوں میں تین ہزار سے زائد افراد کو زیر حراست اور 79 ہزار لیٹر سے زائد شراب قبضے میں لی گئی ہے۔

گھریلو شراب اس علاقے میں عام چیز ہے اور شراب کا ایک پیکٹ 10 سے 30 بھارتی روپے (20 سے 60 پاکستانی روپے) میں بیچا جاتا ہے۔

حزب اختلاف کی رہنما اور کانگریس کی نئی جنرل سیکرٹری پرینکا گاندھی نے دونوں ریاستوں کی مقامی حکومتوں کو گھریلو شراب کے کاروبار کو ہاتھ سے نکل جانے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

دونوں ریاستوں میں وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت میں ہے اور پرینکا گاندھی نے حکومتوں پر غیر قانونی شراب کے کاروبار سے فائدہ لینے کا الزام لگایا ہے۔

گذشتہ ماہ سیاست میں قدم رکھنے کے بعد اپنے پہلے بیان میں گاندھی نے کہا ہے کہ: 'اس دل سوز واقعے کی جتنی مذمت کی جائے اتنی کم ہے۔ ایسا سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ غیر قانونی شراب کی اتنے وسیع پیمانے پر خرید و فروخت اتارکھنڈ اور اتر پردیش کی حکومتوں کی اجازت کے بغیر کی گئی ہو۔'

حزب اختلاف کی مقامی جماعت سماج وادی پارٹی نے کہا ہے کہ اہلکار 'حکومت کو اس معاملے پر پہلے سے متنبہ کر رہے تھے مگر کیونکہ اس میں حکومتی رہنما ملوث ہیں تو کسی نے کوئی کارروائی نہیں کی۔'

بھارتی جنتا پارٹی کے رہنما اور اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیاناتھ نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا کہ سماج وادی پارٹی کے سیاستدان 'ماضی میں ایسے واقعات میں ملوث رہے ہیں اس لیے موجودہ واقعات میں سازش کے عنصر کو رد نہیں کر سکتے۔'

پیر کی صبح تک ہلاکتوں کی تعداد 105 تک پہنچ چکی تھی۔ 69 اتر پردیش میں اور 36 اتارکھنڈ میں۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا