مشہور کامیڈین ایڈی مرفی کی دہائیوں بعد واپسی

نامور کامیڈین نیٹ فلکس کے شو’ڈولمائٹ ایز مائی نیم‘کے ساتھ واپس آئے ہیں اور انہوں نے ’سیٹرڈے نائٹ لائیو‘ شو کی میزبانی بھی شروع کردی ہے۔

ایڈی مرفی (اے ایف پی)

زندگی کی داستان بیان کرنے والی نئی فلم ’ڈولمائٹ از مائی نیم‘ میں شوٹنگ کے دوران ایڈی مرفی سکرپٹ سے ہٹ جاتے ہیں۔ سٹیج پر کامیڈی کے دوران روڈی رے مور سامعین میں سے ایک پر غصہ کرتے ہیں اور پھر پوچھتے ہیں تمہا را تعلق کہاں سے ہے۔ وہ شخص جو کچھ ذیادہ حاضر جواب ہوتا ہے کہتا ہے ’تمہاری ماں کے گھر سے۔‘

وہاں بیٹھا ہوا ہر شخص ہنستا ہے اور اس دوران مرفی ان کی بے عزتی شروع کر تے ہوئے اس شخص کو کہتے ہیں: ’آپ ایسے شخص ہیں کہ جو پانی کے ٹب میں ہوا خارج کرتا ہے اور پھر گھوم کر بلبلوں کو کاٹتا ہے۔‘

پچھلے مہینے ٹورنٹو انٹر نیشنل فلم فیسٹیول میں جب یہ فلم تند و تیز جائزوں کے لیے پہلی دفعہ پیش کی گئی تو اس موقع پر 58 سالہ مرفی نے یہ سین بیان کیا اور تمام حصوں کو عملی طور پر کر کے دکھایا۔ انہوں نے بےعزتی کے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا: ’یہ وہ لائن ہے جو روڈی نے کہی تھا لیکن پھر بھی ایسا دکھائی دیتا ہے کہ کسی مداخلت کرنے والے کا یہ حقیقی واقعہ ہے۔‘

اس کے ایک طرف موجود فلم کے ڈائریکٹر کرائج بریو ر نے کہا کہ اس سین کے اختتام پر سٹار لباس بدلنے چلا گیا اور اپنے کاسٹ پر نظر ڈال کر حیران ہوا: ’پتہ ہے کہ ہم نے کیا دیکھا؟‘ بریور یہ کہہ کر کچھ دیر کے لیے خاموش ہوئے اور اس کے معاونوں سے زیادہ مداح شور مچانے لگے۔ ’ہمیں یقین نہیں آیا لیکن ہم نے بس دیکھ لیا۔‘

انہوں کچھ ایسی چیز دیکھی جو تین دیہائیوں سے زائد ہر دلعزیز کلچر سے غائب رہی: ایڈی مرفی کا شمار مزاحیہ لوگوں میں ہوتا ہے اور وہ مائیکرو فون پر ہر وقت مذاق کرتے رہتے ہیں۔ وہ (مزاحیہ) سٹینڈ اپ کامیڈی کرتے ہیں۔ کچھ سالوں سے مرفی مداحوں سے مذاق کرتے رہے کہ وہ دوبارہ ( مزاحیہ کردار) کی طرف آ رہے ہیں لیکن اس دفعہ ڈولمائٹ سے متاثر ہو کر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ وہ سنجیدہ ہیں۔

انہوں نے نیٹ فلکس سے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں کہ اگلے سال کچھ خاص اور نیا لے کر آئیں گے۔ انہوں نے تھیٹر میں واپسی کے لیے تیاری بھی مکمل کرلی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ طنز و مزاح کے مظاہرے کے لیے جلد کلبز کا رخ کریں گے۔ انہوں نے کہا: ’میں صرف دوبارہ واپس آنا نہیں چاہتا بلکہ ایک مزاحیہ فلم بھی مکمل کرنا چاہتا تھا تاکہ ان کو ( مداحوں) کو یاد دلاوں کہ ان کو میں پسند تھا۔ یہ فلم اتنی پر اثر ثابت ہوگی کہ میں اس کو واپس آنے کا بہترین طریقہ سمجھتا ہوں۔‘

ان کی سٹینڈ اپ (ایک قسم کا مزاحیہ شو) پر واپس آنا اصل میں اس دہائی میں ان کی ایک نئے انداز سے بڑی حد تک واپسی ہوگی جس میں مرفی سٹار بن گئے تھے۔ دسمبر، یعنی ڈولی مائٹ کا امریکی تھیٹر میں پریمیئر کا دن ( یہ نیٹ فلکس پر 25 اکتوبر کو نشر ہوا) کے بعد وہ سیٹرڈے نائٹ لائیو (ایس این ایل) کی میزبانی کریں گے اور ایسا 1984 کے بعد پہلی بار ہوگا ( اس سے پہلے وہ چار سال کاسٹ ممبر تھے)۔ 30 سال بعد مرفی ایک سیکوئیل (سلسلہ) پر کام کر رہے ہیں جس کی ڈائریکٹر بریور ہیں۔ 1988 کا ہٹ یہ سیکوئیل امریکہ میں اپنے اصل کرداروں کے ساتھ آرہا ہے۔ مرفی کہتے ہیں: ’میں اس دور کو ایک سٹینڈ (مسند) کی طرح دیکھ رہا ہوں۔ یہ واضح ہونا چاہیے کہ میں ایس این ایل پہ واپس نہیں آیا۔ آئیں ہم دوبارہ سٹینڈ اپ شروع کرتے ہیں۔ اس طرح جب میں صوفے پر دوبارہ بیٹھ جاوں گا تو بہتر ہوگا۔‘

حال ہی میں (2016) بنائے گئی اپنی ایک فلم جو کہ سنجیدہ اور اعلٰی معیار کا ڈرامہ تھا کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا: ’میں چرچ کے بعد صوفے پر نہیں بیٹھنا چاہتا۔‘

اس میں مبالغہ نہیں ہو سکتا کہ 1980 کی دہائی میں مرفی کا کتنا گہرا اثر تھا۔ دو سپیشلز یعنی ڈلیریس اور را میں ان کی چمڑے کے لباس میں اداکاری مشہور ہے۔ وہ اپنے زمانے کے موثر سٹینڈ اپ بن گئے تھے۔ بجائے اس کے کہ ہم اس بحث میں پڑ جائیں کہ کون سیٹرڈے نائٹ لائیو کی تاریخ میں سب سے عظیم کاسٹ ہے اور ان کی متحرک موجودگی نے واقعی ایس این ایل کو ختم ہونے سے بچایا اور اس وقت جب یہ شو اصلی ستاروں کے جانے کے بعد بقا کی کوشش کر رہا تھا۔ کامیاب ترین کامیڈیز (48 ہاورز، ٹریڈنگ پلیسیز، بیورلی ہلز کو) کے بعد وہ دنیا کے بڑے فلمی ستاروں میں شمار ہونے لگے اوریہ ان کے کرشمے سے ممکن ہوا۔ مرفی کی جگہ اگر کسی اور کو ابھی تک تیسری بڑی آمدنی کمانے والے بیورلی ہلز کو میں لے آئیں تو غالبا یہ فلاپ ہو جائے گا۔

لیکن یہ اسناد بھی ان کی کامیابی سمجھنے کے لیے کافی نہیں۔ کسی بھی طنز و مزاح والے کے لیے یہ مشکل ہوتا ہے کہ وہ مزاحیہ بھی رہے اور سیکسی بھی یا پھر مزاحیہ بھی اور معصوم بھی۔ یہ تقریبا ناممکن ہے کہ آپ ایسے مختلف خصوصیات کے بیک وقت کرتب دکھائیں۔ جس طرح انہوں نے سیمینل بٹس میں کیا جیسا کہ ایک بچہ آئس کریم کا ٹرک دیکھ کر پر جوش ہوجاتا ہے۔ کسی نے اس حد تک محنت نہیں کی جتنا مرفی نے 1980 کی دہائی میں کی تھی۔ جب میں نے اپنے نوعمری کے زمانے میں 'را' کو واشنگٹن میں دیکھا، لوگ اتنے ہنس رہے تھے کہ تھیٹر کے انتظامیہ کو فلم بند کرنا پڑا اور ہمیں خاموش رہنے کی درخواست کی۔  

یہ ایک ڈراونا ورثہ ہے کہ آپ مزاق کے عادی نہ ہونے کے باوجود توقعات پر پورا اتریں۔ جب مرفی ٹی وی چینل تبدیل کرتا رہتا ہے اور اتفاق سے اس کا سامنا را سے ہوتا ہے تو وہ گھبرا جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ عورتوں اور تعلقات کے متعلق بے باک مذاق نے انہیں اس وقت اس کا ا پنا ٹوٹنے والا رشتہ یاد دلایا۔ ان کا کہنا تھا: ’میں جوان تھا اور میرا دل ٹوٹنے کے مرحلے سے گزر رہا تھا۔ آپ کو پتہ ہے کہ یہ ایک قسم کی بے و قوفی ہوتی ہے۔‘  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شاندار جیکٹ پہنے ہوئے اور اس کے اوپر سَن گلاسز لٹکے ہوئے، مرفی پیچھے کی طرٖف جھکتا ہے اور اپنے اکتا دینے اور اعلٰی لہجے کو تبدیل کر کے مزاحیہ تا ثر اپناتے ہوئے را کو حقارت آمیز انداز سے دیکھتا ہے۔ وہ کہتے ہیں: ’یہ حد سے کچھ زیادہ ہی ہوگیا، اوہ میرے خدا یا۔‘ وہ زور سے قہقہہ لگاتا ہے اور پھر آواز کو مدھم کرتا ہے اور ملی جلی آوازیں نکال کر اخلاقی نا راضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں: ’میرے الفاظ۔’   

شوق سے وہ مرفی جیسے بے باک سپر سٹار کی آواز کی طرف یہ تسلیم کرتے ہوئے لوٹتا ہے کہ اس کے لیے وقت اور جگہ کی تصویر کے جو معنی بنتے ہیں وہ کسی اور سے با لکل مختلف ہوتے ہیں۔ ’یہ ہمیشہ کے لیے ہے۔‘ وہ ایسے خاموشی سے کہتے ہیں جیسے ہم (کندھوں کے اچکانے کی بجائے) الفاظ کا اچکانا کہہ سکتے ہیں۔  

مرفی اپنا خاکہ ماضی کے مقابلے میں بالکل مختلف واضح کرتے ہیں لیکن ان کے ساتھ ایک گھنٹہ گزارنے کے بعد اس کے برعکس لگتا ہے جو وہ کہتے ہیں۔ وہ حد درجے کے چست، ہوشیار، مزاحیہ ہیں جو سیکنڈز میں کردار کو خود پر طاری کر لیتے ہیں۔ نرم آواز اور مطمئن انداز سے ایسا نہیں لگتا لیکن وہ اچانک ایک کردار اختیار کر لیتے ہیں اور اکثر ایسا ہوتا ہے۔ اس کی آواز اونچی ہو جاتی ہے اور ایسا ایک لمحے میں اعتماد سےکرتے ہیں۔

جیسا کہ ڈولی مائٹ میں ان کی ادا کاری سے واضح ہے، مرفی کی سٹار پاور کم نہیں ہوئی۔ لیکن اس کردار میں ایک نئی نزاکت اور خطرہ موجود ہے اور وہ بھی انفرادی۔ جب پوچھا کہ آپ کا طنز مزاح کا احساس کیسے تبدیل ہوا ہے تو انہوں نے بتایا: ’میں اب اتنا جذباتی نہیں جتنا پہلے تھا۔‘

جب مرفی نے فیصلہ کیا کہ سٹینڈ اپ دوبارہ شروع کریں تو انہوں نے ایس این ایل کی میزبانی بھی شروع کی۔ وہ دہائیوں سے اس سے دور رہے کیونکہ وہ ایک ایسے مذاق پر ناراض ہوئے تھے جس سے انہیں نقصان پہنچا تھا، بشمول ایک وہ مذاق جو ڈیوڈ سپیڈ نے کیا تھا اگرچہ نظر یوں آتا ہے کہ ان کو ان مذاق کی مزید پرواہ نہیں۔ وہ 40 ویں سپیشل سالگرہ کے موقع پر بغیر کسی مذاق کے نمودار ہوئے۔ اس دفعہ یہ مختلف قسم کا ہونا چاہیے تھا۔ اس نے' گمبی اینڈ ہیز مسٹر روجرز' جس میں اس وقت سے ان کا جانا پہچانا کردار مسٹر رابینسن تھا، کے پیروڈی کا ذکر بھی کیا۔

وہ سپیشلز، جو ایڈز کے معاہدے اور ہم جنس پرستی پر بات کر رہے تھے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ سٹینڈ اپ اس لیے بھی چھوڑا کہ یہ طنز و مزاح تھا۔ لیکن اب انہیں افسوس ہے اور اب جب اسے دوبارہ شروع کروں گا تو پھر کبھی بھی نہیں چھوڑوں گا۔

میں نے تمام چیزیں چیک کیں اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں، ایسا کہنا تھا ان کا مذاق کے متعلق تنازعات پر۔ انہوں نے ایڈز سے متعلق مذاق پر معافی مانگ لی اور کہا کہ کہ بے چینی کے موضوع پر کامیڈین نے جو کہا کہنے سے پہلے ان کو نہیں پتہ تھا۔

مرفی نے کہا کہ انہوں نے مواد بنانا کبھی نہیں چھوڑا اور پچھلے تین سالوں میں مذاق سے متعلق ٹیپ ریکارڈر کے لیے تجویزیں دیتا رہا۔ ان کا خیال تھا کہ وہ 15 سے 20 منٹس کے لیے مواد رکھتا ہے لیکن ایک گھنٹہ اور 30 منٹس کے لیے مواد آٹھ مہینے بعد ہی ممکن ہے۔ توقع کرتا ہوں کہ کچھ مواد ایک شخص سے مل جائے گا جو آٹھ بچوں کا باپ ہے۔

’اب میرے پاس پوری زندگی کے تجربات ہیں جن سے میں خاکہ بنا سکتا ہوں۔ ایک وقت تھا کہ میں ہر چیز کا مرکز تھا جو میں کر رہا تھا اور میں کتنا مزاحیہ اور ہر دلعزیز تھا۔ اب میں مرکز نہیں۔ اب میرے بچے سب کچھ ہیں اور ہر چیز ان کے گرد گھومتی ہے۔‘

ان کے سٹیند اپ کے متعلق ایک چیز کے بارے میں آپ یقین کرلیں اور وہ یہ کہ ان سے توقع مت رکھیں کہ دوبارہ چمڑے کا لباس نہیں پہنیں گے۔ وہ کہتے ہیں: ’نہیں، اب آپ 58 سال کی عمر میں چمڑے کا لباس نہیں پہن سکتے۔‘

بریور نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ چمڑا پہننے سے پسینہ آتا ہے لیکن مرفی کہتے ہیں کہ ان کو پسینہ نہیں آتا۔ انہوں نے پرتکلف مگر نازک انداز میں کہا: ’اگر آپ را اور ڈیلیرس کو دیکھیں، تو مجھے پسینہ نہیں آتا۔‘

مرفی اب بھی اکڑ کر چلتے ہیں وہی اعتماد جیسا ڈولی مائٹ کا موضوع تھا۔ مور کے اپنے آپ پر اعتماد کے حوالے سے مرفی کا کہنا ہے، ‘ یہ (ان کی) بڑی اہلیت ہے اور اس کو حاصل کرنا بھی مشکل ہے۔’

جب پوچھا گیا کہ کیا اعتماد نظر آتا ہے جب وہ واپس سٹیج پر آنے کا سوچ رہے ہیں، مرفی نے اپنی نظریں اس طرف کی اور ان کی آنکھوں میں سیدھا دیکھ کر کہا کہ وہ اتنے پر اعتماد ہیں جتنے ہمیشہ تھے۔

’میں اب بھی ایڈی ہوں۔‘ انہوں نے مزید کہا: ’میں جس طرح چیزوں کو دیکھتا ہوں اور الفاظ میں تصویر کھینچ لیتا ہوں، میں اب بھی وہی شخص ہوں۔ میں اب بھی وہی رہوں گا جو میں تھا۔ اور اس سے زیادہ بھی۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹی وی