چپل جو ’قبیلوں‘ کے نام سے جانی جاتی ہے

ماما مری کے مطابق بلوچی  چپل بنانے کا ہنر پیچھے جا رہا ہے کیونکہ اس شعبے میں بلوچ کاریگروں کی تعداد کم ہوگئی ہے اور نئے لوگ بھی اس شعبے میں کم آ رہے ہیں جس کا خلا غیر مقامیوں نے پر کر دیا ہے۔

دوست علی عرف ماما مری کوئٹہ کے پرنس روڈ پر قدیم کاریگروں میں سے ایک ہیں جو بلوچی چپل بنانے کے ماہر ہیں۔

ادھیڑ عمر کے ماما مری گذشتہ 50 سال سے بلوچی چپل بنا رہے ہیں جو ان کا آبائی  پیشہ ہے۔

بلوچی چپل جسے مقامی زبان میں ’چوٹ‘ کہا جاتا ہے اپنی پائیداری اور منفرد ڈیزائن، مضبوطی کی وجہ سے بلوچستان میں مشہور ہے۔

ماما مری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے یہ ہنر اپنے دادا سے سیکھا ان کے بہت سے شاگرد ہیں جو خود یہ کام کر رہے ہیں لیکن ان کے بچوں میں سے کوئی اس پیشہ سے وابستہ نہیں۔

ماما مری کے بقول جو چپل ’بلوچی چپل‘ کے نام سے مشہور ہے یہ اصل میں مری قوم کی ایجاد ہے۔

ان کے مطابق چونکہ بلوچ ’خصوصاً‘ اصل میں پہاڑوں پر رہائش رکھتے تھے جہاں وہ اپنی حفاظت کے لیے یہ چپل خود بناتے تھے بعد میں شہر میں آکر انہوں نے یہ کام بطور کاروبار شروع کیا جو مشہور ہو گیا۔

ماما مری کہتے ہیں کہ یہ پہلے مری چپل کہلاتا تھا بعد میں اسے ہم نے اپنے ثقافت کا نشان بنانے کے لیے پورے بلوچ قوم کے نام سے بلوچی چپل قرار دیا۔

بلوچی چپل کے ڈیزائن یہاں کے مشہور قبیلوں مری، مینگل اور بگٹی کے نام سے مشہور ہیں جنہیں ان قبیلوں کے نام کے باعث پہچانا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماما مری کے مطابق چپل تو وہی ہے لیکن ’ہم نے ڈیزائن کو قبیلے کے نام سے شناخت دی تاکہ وہ لوگوں کو زیادہ پسند آئے۔ اس وجہ سے بھی اس کی فروخت میں اضافہ ہوا جو غیر ملکی بھی پسند کرتے ہیں۔‘

ماما مری کے بقول، ایک جرمن شہری بھی ان سے بلوچی چپل لے کر گئے تھے اور پھر دوبارہ جب واپس آئے تو ایک اور جوڑا لے کر گئے اور انھوں نے بھی اس کی مضبوطی کو سراہا۔

ماما مری کے دادا نواب خیر بخش مری اور نواب اکبر بگٹی کے لیے بلوچی چپل بناتے تھے جو ان کو بطور تحفہ بھیجتے اور معاوضہ نہیں لیتے تھے۔

ماما مری اس بات سے نالاں ہیں کہ اس شعبے میں غیر مقامیوں کے آنے اور غیر معیاری بلوچی چپل بنانے سے ان کے کاروبار پر اثر پڑا ہے۔

یاد رہے بلوچوں میں مری بگٹی اور مینگل کا شمار بڑے قبیلوں میں ہوتا ہے اور ان میں سے ملکی سطح پر بڑے سیاستدانوں کا تعلق بھی رہا ہے۔ ماما مری کے مطابق اب تو لوگ اسے انٹرنیٹ پر بھی فروخت کر رہے ہیں اور چپل ان سے بنواتے ہیں۔

ماما مری کے بقول، اس چپل کی خاصیت یہ ہے کہ یہ لمبے عرصے تک چلتی ہے یہ پسینہ جذب کرتی ہے اور پہاڑوں پر سفر کے لیے موزوں ہے اور آج کل لوگ بطور فیشن بھی اس کو استعمال کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ بلوچی کلچر میں لباس اور واسکٹ کے ساتھ بلوچی چپل کو خصوصی اہمیت حاصل ہے اور بلوچ کلچر ڈے پر نوجوان اسے خصوصی طور پر پہنتے ہیں۔

ماما مری کے مطابق بلوچی  چپل بنانے کا ہنر پیچھے جا رہا ہے کیونکہ اس شعبے میں بلوچ کاریگروں کی تعداد کم ہوگئی ہے اور نئے لوگ بھی اس شعبے میں کم آ رہے ہیں جس کا خلا غیر مقامیوں نے پر کر دیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی فن