ہانگ کانگ: مظاہرین نے 70 سالہ خاکروب کو ہلاک کر دیا

خوراک اور تحفظ ماحول کے محکمے نے اپنے کارکن کی ہلاکت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مرنے والے کارکن کے خاندان کی مدد کی جائے گی۔

(اے ایف پی)

ہانگ کانگ میں ہونے والے مظاہروں کے دوران ایک کارکن سر میں اینٹ لگنے سے ہلاک جب کہ لندن میں مظاہرین کے ساتھ جھڑپ میں ہانگ کانگ کی ایک وزیر زخمی ہو گئیں۔ جمعے کو مسلسل پانچویں روز ہونے والے شدید احتجاجی مظاہروں نے چینی شہرکو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو میں ایک معمر خاکروب کے سر میں کچھ لگتے دیکھا جا سکتا ہے جو بظاہر ایک اینٹ دکھائی دیتی ہے جسے نقاب پوش مظاہرین کی جانب سے پھینکا گیا۔

حکام نے کہا ہے کہ 70 سالہ کارکن زخموں کی وجہ سے جمعرات کی رات چل بسے۔ ہانگ کانگ کی حکومت نے سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس عمل کو ’شرپسندوں کا کینے پر مبنی اقدام‘ قرار دیا ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ وہ واقعے کی تحقیقات قتل کے طور پر کرے گی۔

خوراک اور تحفظ ماحول کے محکمے نے اپنے کارکن کی ہلاکت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ مرنے والے کارکن کے خاندان کی مدد کی جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ ہلاکت جھڑپوں میں ہونے والی پہلی تصدیق شدہ موت کے ایک ہفتے کے بعد ہوئی ہے۔ قبل ازیں پولیس کی طرف سے مظاہرین کو منتشر کرنے کی کارروائی کے دوران ایک طالب علم کارپارکنگ کی کئی منزلہ عمارت کی تیسری منزل سے گر کر ہلاک ہو گئے تھے۔

پیر کو ایک پولیس افسر نے مظاہرہ کرنے والے ایک شخص کے پیٹ میں گولی مار دی اور چین کی حمایت کرنے والے ایک شخص کو گلی میں جلا دیا گیا۔

دریں اثنا چینی اور چین کی عمل داری میں جانے والی ہانگ کانگ کی حکومت نے جمعے کو ایک سخت بیان میں برطانیہ میں ہونے اس واقعے کی مذمت کی ہے جس میں ہانگ کانگ کی وزیر انصاف ٹریسا چینگ زخمی ہو گئیں۔

چینگ جمعرات کو لندن میں ہونے والی ایک تقریب میں شریک تھیں جس کا مقصد ہانگ کانگ کی تنازعے کے حل اور معاہدوں کے مرکز کے طور پر تشہیر کرنا تھا۔ اس دوران چینگ کو مظاہرین کے ایک گروہ نے گھیر لیا جو’قاتل‘اور ’شرمناک‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔

وزیر انصاف ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حق میں جاری مہم تحریک میں بذات خود ایک غیرمقبول شخصیت ہیں۔ انہوں نے ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو کے مجرموں کی تحویل سے متعلق مسودہ قانون کو آگے بڑھانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ یہ بل کئی ماہ سے جاری بدامنی کا سبب بننے والے بڑے عوامل میں شامل ہے۔

لندن کی ویڈیو میں چینگ کو مظاہرین کے درمیان سے گزرنے کی کوشش کے دوران گرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ بعد میں ان کے محافظوں نے صورت حال سنبھال لی۔

برطانیہ میں چین کے سفارت خانے نے کہا ہے کہ چینگ کو دھکا دیا گیا اور جب وہ گریں تو ان کے ہاتھ پر زخم آیا۔

ہانگ کانگ میں احتجاج رواں سال جون میں اس وقت شروع ہوا جب مشتبہ مجرموں کو مقدمات کے سامنے کے لیے چین بھیجنے کے لیے ایک نیا قانون متعارف کروانے کی کوشش کی گئی۔ اس متنازع بل کو منسوخ کر دیا گیا ہے لیکن احتجاج تاحال جاری ہے اور مظاہرین کے مطالبات میں ہانگ کانگ کے لیے مزید آزادیوں کا مطالبہ بھی شامل ہو چکا ہے۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا