سری لنکا انتخابات: سابق صدر کے بھائی راجاپاکسا کو برتری حاصل

گوٹابایا راجا پاکسا کو 52.87 فیصد ووٹوں سے برتری حاصل ہے جبکہ ان کے سب سے بڑے حریف ساجتھ پریماداسا 39.67 فیصد ووٹ حاصل کر پائے۔

گوٹابایا راجاپاکسا کی قیادت میں سری لنکن سکیورٹی فورسز نے تمل باغیوں کو کچل دیا تھا اور 37 سالہ علیحدگی پسندی کی جنگ کو ختم کرنے کا سہرا بھی ان ہی کے سر جاتا ہے۔ (فائل تصویر: اے ایف پی)

سری لنکا میں ہفتے کو انتہائی سخت سکیورٹی میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں سابق صدر کے بھائی اور سابق وزیر دفاع گوٹابایا راجا پاکسا کو واضح برتری حاصل ہو گئی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو الیکشن کمیشن نے بتایا کہ پانچ لاکھ بیلٹ پیپرز کی گنتی کے بعد راجا پاکسا کو 52.87 فیصد ووٹوں سے برتری حاصل ہے جبکہ ان کے سب سے بڑے حریف ساجتھ پریماداسا 39.67 فیصد ووٹ حاصل کر پائے۔

بائیں بازو کے رہنما انورا کمارا ڈسانایاکے محض 4.69 فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسری پوزیشن پر ہیں۔ صدارتی انتخابات کی اس دوڑ میں 32 مزید امیدوار شامل تھے۔

الیکشن کمیشن کے چیئرمین مہندا ڈیشاپریا کے مطابق تقریباً ایک کروڑ 60 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز میں سے 80 فیصد نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے۔

ہفتے کو ہونے والے انتخابی عمل میں تشدد کے اِکا دُکا واقعات رونما ہوئے تھے جن میں مسلمان ووٹرز کے قافلے پر فائرنگ بھی شامل تھی۔ حکام کے مطابق دیگر واقعات میں بھی چند افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

70 سالہ راجا پاکسا کو اکثریتی سنہالی علاقوں میں برتری حاصل ہے جبکہ ان کے حریف پریماداسا کو شمال مغربی علاقوں میں تمل اور دیگر اقلیتی برادریوں کی حمایت حاصل رہی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

52 سالہ ساجتھ پریماداسا کا تعلق لبرل یونائیٹڈ نیشنل پارٹی سے ہے جو قتل کیے گئے سابق صدر رانا سنگھے پریماداسا کے صاحبزادے ہیں۔

یہ انتخابات یونائیٹڈ نیشنل پارٹی کی قیادت میں قائم اتحادی حکومت کا کڑا امتحان ہے، جس کے دور اقتدار میں رواں سال گرجا گھروں پر ہونے والے حملوں میں 269 افراد مارے گئے تھے۔

حکومت کو ان حملوں کی پیشگی اطلاعات موجود ہونے کے باوجود ملکی تاریخ کی بدترین دہشت گردی کو روکنے میں ناکامی پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جس سے اس کی مقبولیت میں بھی شدید کمی دیکھی گئی۔

ان حملوں کے بعد وزیر اعظم رنیل وکرمسنگھے نے دوڑ سے باہر ہٹتے ہوئے اپنے نائب پریماداسا کو میدان میں اترنے کی اجازت دی، جن کا مقابلہ سابق طاقتور صدر مہندا راجاپاکسا کے چھوٹے بھائی گوٹابایا راجاپاکسا سے ہے۔

گوٹابایا راجاپاکسا کی قیادت میں سری لنکن سکیورٹی فورسز نے تمل باغیوں کو کچل دیا تھا اور 37 سالہ علیحدگی پسندی کی جنگ کو ختم کرنے کا سہرا بھی ان ہی کے سر جاتا ہے۔

الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ وہ اتوار کی شب تک حتمی نتائج فراہم کرنے کی امید کرتے ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا