نواز شریف کا بیرون ملک کیا علاج ہو سکتا ہے؟

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف منگل کی صبح ساڑھے دس بجے ایئر ایمبولینس سے لندن کے لیے روانہ ہوئے۔

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف علاج کی غرض سے منگل کی صبح ساڑھے دس بجے لاہور سے لندن کے لیے روانہ ہوگئے۔

نواز شریف کو ان کی رہائش گاہ جاتی امرا سے ایمبولینس کے ذریعے ایئرپورٹ کے حج ٹرمینل منتقل کیا گیا، جہاں سے وہ قطر ایئرویز کی ایئر ایمبولینس سے لندن روانہ ہوئے۔

پاکستانی ڈاکٹرز نے انہیں لندن میں ایک جینیاتی (Genetic) ٹیسٹ کروانے کا مشورہ دیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ ٹیسٹ کیا ہے اور نواز شریف کے علاج کے بعد ان کی طبیعت کے بہتر ہونے کے کتنے امکانات ہیں؟ اس حوالے سے انڈیپینڈنٹ اردو نے کراچی کے مشہور ہیماٹولوجسٹ (ماہرِ خون) ڈاکٹر ثاقب حسین انصاری سے بات کی۔

ڈاکٹر ثاقب کے مطابق کسی بھی مریض کے جینیاتی ٹیسٹ کے لیے ریڑھ کی ہڈی سے گودا نکالا جاتا ہے جو تکلیف دہ عمل ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کے جینیٹک ٹیسٹ کے نتائج کی بنیاد پر ہی ان کا مزید علاج ہو گا۔

روانگی سے قبل نواز شریف کا معائنہ

پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب کے مطابق سفر پر روانگی سے قبل ڈاکٹروں نے نواز شریف کا تفصیلی معائنہ کیا اور دورانِ سفر خطرات سے بچانے کے لیے انہیں سٹیرائیڈ کی بھاری خوراک دی گئی۔

مسلم لیگ ن کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری بیان میں مریم نواز نے کہا کہ پارٹی صدر شہباز شریف اور نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بھی ایئر ایمبولینس میں ان کے ہمراہ ہوں گے، جس میں آئی سی یو اور آپریشن تھیئٹر کی سہولت موجود ہے۔

سابق وزیراعظم کی علاج کی غرض سے بیرون ملک روانگی کا معاملہ گذشتہ کئی دنوں سے زیرِ بحث تھا۔ حکومت کی جانب سے نواز شریف کو جانے کی اجازت تو دی گئی تھی لیکن اس کے لیے شورٹی بانڈ جمع کروانے کی شرط رکھی گئی، جسے مسلم لیگ ن کی جانب سے مسترد کردیا گیا تھا۔

یہ معاملہ 16 نومبر کو لاہور ہائی کورٹ کے اُس فیصلے کے بعد حل ہوا، جس کے تحت عدالت عالیہ نے نواز شریف کو چار ہفتوں کے لیے غیر مشروط طور پر علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دی۔

جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا تھا کہ نواز شریف کی صحت بہتر نہ ہوئی تو اس مدت میں مزید توسیع ہو سکتی ہے جب کہ حکومت کا نمائندہ سفارت خانے کے توسط سے نواز شریف سے رابطہ کر سکے گا۔

ڈیل کا تاثر غلط ہے: پرویز رشید

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید نے کہا ہے کہ نواز شریف صحت یاب ہونے کے بعد جلد سے جلد پاکستان کے عوام کے درمیان ہوں گے۔

سابق وزیر اعظم کی روانگی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر کہ وہ کسی ڈیل کے تحت جا رہے ہیں بالکل غلط ہے۔ انہوں نے کہا: ’وزیر اعظم نے خود اس بات کی تردید کی ہے۔ انہیں جانے کی اجازت عدالت عالیہ سے ملی ہے اور جو بھی یہ سوال کرتا ہے، توہین عدالت کا مرتکب ہوتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’بیماری پر سیاست کرنے والے بھی اب خود کہتے ہیں کہ بیماری پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔‘

سابق صدر آصف علی زرداری کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سابق صدر کے ساتھ وہی سلوک ہونا چاہیے جس کے وہ مستحق ہیں۔

پرویز رشید نے کہا: ’سابق صدر پوری دنیا میں قدر اور عزت کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں۔ ان کے پانچ سال کے دور میں جمہوریت کی خدمت ہوئی ہے اور اس دور میں کوئی جرم ان کے نام پر نہیں ہے۔ انہیں کیوں گرفتار کیا گیا ہے؟ کیوں انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے؟‘

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست