پاکستانی انجینیئر کی جہاز کے دھوئیں سے بارش برسانے کی کوشش

ایروسپیس انجینیئر ڈاکٹر سارہ قریشی اپنے والد کے ہمراہ ایسی ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہیں جس سے فضا میں جہازوں کے ایندھن جلنے کے باعث پیدا ہونے والے دھویں پر قابو پایا جاسکے گا۔

پاکستان کی ایروسپیس انجینیئر ڈاکٹر سارہ قریشی نے اپنے والد کے ہمراہ ایک ایسی پرائیویٹ کمپنی بنائی ہے جو طیاروں کے آلودگی سے پاک انجن تیار کر رہی ہے۔

ڈاکٹر سارہ قریشی نے ایروسپیس انجینیئرنگ کی تعلیم برطانیہ میں حاصل کی اور پی ایچ ڈی کے دوران اس تحقیق کا آغاز کیا۔ وطن واپس آکرانہوں نے فضائی آلودگی پر قابو پانے والے انجن تیار کرنے کا منصوبہ بنایا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں سارہ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے والد مسعود لطیف قریشی کی مدد سے اپنی تحقیق پر عملی کام شروع کیا جس سے فضا میں جہازوں کے ایندھن جلنے کے باعث پیدا ہونے والے دھویں پر قابو پایا جاسکے گا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جہاز کا جو انجن وہ تیار کر رہے ہیں، اس سے جہاز سے نکلنے والا دھواں پانی میں تبدیل ہوجائے گا اور فضائی آلودگی نہیں پھیلے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال سے انہوں نے تجربہ گاہ میں انجنوں کی تیاری کا کام شروع کردیا ہے جو چھ سال میں مکمل ہوجائے گا۔ اس مقصد کے لیے تجربہ گاہ اسلام آباد میں قائم کی گئی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹر سارہ قریشی نے بتایا کہ وہ ماحول دوست انجن بنانے کی ٹیکنالوجی پر کام کر رہی ہیں اور اب ایسے انجنوں کی تیاری کا کام شروع کیا گیا ہے جو مسافر طیاروں میں استعمال ہوسکیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت پوری دنیا میں ماحولیاتی آلودگی کو روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا جا رہا ہے لیکن سب سے زیادہ توجہ زمین پر آلودگی کو کم کرنے پر دی جارہی ہے، اس لیے انہوں نے فضا میں آلودگی پر قابو پانے کی طرف توجہ مرکوز کی ہے کیونکہ فضائی آلودگی میں اضافہ بھی اتنا ہی بڑا مسئلہ ہے جتنا زمین پر ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ خطرناک تصور کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے نجی سیکٹر میں پہلی بار ماحول دوست جہاز کا انجن تیار کرنے سے عالمی سطح پر آلودگی کے باعث غیر معمولی موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنج میں ملک کا نمایاں کردار سامنے آئے گا۔

ڈاکٹر سارہ قریشی کا ماننا ہے کہ اس کامیابی کے بعد دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ماحول دوست ٹیکنالوجی کو فروغ ملے گا۔ اس طرح ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے میں پاکستان بھی اپنا پورا حصہ ڈال سکے گا کیونکہ پوری دنیا کی طرح یہ پاکستان کے لوگوں کی زندگیوں کے لیے بھی ناگزیر ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی