باجوڑ: فوجی آپریشن کے 12 سال بعد سیوئی بازار کھل گیا

دہشت گردوں کے خلاف فوجی کارروائی کی وجہ سے اس بازار کی کئی دکانیں مسمار کر دی گئی تھیں۔ 30 کے لگ بھگ دکانوں پر مشتمل اس بازار کو اب مکمل کاروباری سرگرمیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔

بازار کے کھلتے ہیں تعمیر نو کی سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہیں۔ (تصویر: حنیف اللہ جان)

ضلع باجوڑ میں سول انتظامیہ نے دہشت گردی کی وجہ سے 12 سال پہلے بند کیا گیا قدیم سیوئی بازار کھولنے کی اجازت دے دی ہے۔

دہشت گردوں کے خلاف فوجی کارروائی کی وجہ سے اس بازار کی کئی دکانیں مسمار کر دی گئی تھیں۔ 30 کے لگ بھگ دکانوں پر مشتمل اس بازار کو اب مکمل کاروباری سرگرمیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے اور تعمیراتی کام کا آغاز بھی ہوگیا ہے۔

ماموند کے مقامی رہائشی نصر اللہ کا کہنا ہے کہ فوجی آپریشن سے پہلے اس بازار میں اشیا خوردونوش کے ساتھ ساتھ تین ہوٹل اور چار کلینک بھی تھے جس سے اس علاقے کے لوگوں کو بہت زیادہ فائدہ تھا۔ ’چونکہ یہاں کوئی ہسپتال نہیں تھا اور نہ اب ہے لہذا ایمرجنسی کی صورت میں مقامی لوگ اپنے مریض کو اسی بازار میں قائم نجی کلینکوں میں لاتے تھے۔ اب بازار دوبارہ کھولنے سے اشیا خوردونوش کی دکانوں کے ساتھ ساتھ شاید وہی پرانے کلینک بھی کھول دیے جائیں گے جس کی اس علاقے کے لوگوں کو بہت ضرورت ہے۔‘ 

رکن قومی اسمبلی گل ظفر خان نے سیوئی بازار میں تجارتی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ یہاں ہونے والے ترقیاتی کاموں کی وجہ سے دہشت گردی سے متاثرہ علاقے میں معاشی سرگرمیوں کا آغاز ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا: ’یہاں کاروباری حضرات اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔‘

انہوں نے بازار کی تاجر برادری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سیوئی بازار کی تاجر برادری دکانداروں کو گمراہ کر رہی ہے۔ ’ہم اس بازار کو اس طرح نہیں کھولنا چاہتے تھے جس طرح تاجر برادری نے کھول دیا۔ ہم اس بازار کو وزیرستان کے ماڈل بازار جیسا بنانا چاہتے تھے۔ میں نے اس بازار کے مسائل کے بارے میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کو زبانی اور تحریری طور پر آگاہ کر دیا تھا۔ اس بازار کا باقاعدہ سروے ہوتا، حقداروں کو اس کے حق کے مطابق معاوضہ ملتا یا آسان شرائط پر بینک سے قرضہ۔ میری اب بھی کوشش ہے کہ جلد سے جلد حکومت سے کوئی مالیاتی پیکج منظور کراؤں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ اپنی مدد آپ کے تحت دکانیں تعمیر کر رہے ہیں، ان کو اس کا معاوضہ نہیں ملے گا کیونکہ آپریشن میں جتنے بھی مکان مسمار ہوئے تھے اور جن لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ان کی دوبارہ تعمیر کی تھی انہیں معاوضہ نہیں ملا ہے۔

بازار کی تاجر برادری کے سربراہ حاجی رحیم داد کا کہنا ہے کہ وہ بازار کے دوبارہ کھلنے سے بہت خوش ہیں لیکن ان کے خیال میں ابھی یہاں مزید سہولیات کی ضرورت ہے جیسے کہ پارکنگ، قیام گاہ، مسجد، پانی اور بجلی۔ انہوں نے بتایا: ’اس وقت سیوئی بازار کے صرف پانچ فیصد تاجر ہی اس قابل ہیں کہ وہ اپنے کاروبار کا دوبارہ آغاز کرسکیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ 12 سال مسلسل تجارتی سرگرمیاں بند رہنے کی وجہ سے لاکھوں روپے کے نقصان کے باعث بیشتر تاجر دوبارہ تجارت کا آغاز نہیں کرسکتے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت تاجروں کے لیے آسان شرائط پر بینک قرضوں کی فراہمی کا اعلان کرے اور بازار کے متاثرہ حصے کی تعمیر کے لیے مالیاتی پیکج کا اعلان بھی کیا جائے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت