امریکہ سے مذاکرات شروع، یہ کہنا قبل از وقت ہے: طالبان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ افغانستان کے دوران انکشاف کیا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہو چکے ہیں جبکہ طالبان کا کہنا ہے کہ اس بارے میں بات کرنا قبل از وقت‘۔

حفاظتی مقاصد کے لیےصدر ٹرمپ کے دورہ ِافغانستان کو خفیہ رکھا گیا تھا(اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے’تھینکس گیونگ‘ کے موقعے پر افغانستان کا غیر اعلانیہ دورہ کیا ہے۔

دورے کے دوران انہوں نے انکشاف کیا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہو چکے ہیں اور جنگ بندی کا امکان ہے۔

تاہم جمعے کو طالبان نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی بحالی کے بارے میں بات کرنا ’قبل از وقت‘ ہے۔ 

طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ابھی مذاکرات کی بحالی کی بات کرنا، بہت جلدی ہوگا۔ ہم اپنا ردعمل بعد میں دیں گے۔‘

وہ مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی رات ساڑھے آٹھ بجے کے بعد بگرام کے ہوائی اڈے پہنچے۔ انہوں نے افغان سرزمین پر ڈھائی گھنٹے گزارے اور اس دوران  امریکی فوجیوں کے ساتھ وقت گزارا۔

حفاظتی مقاصد کے لیے اس دورے کو خفیہ رکھا گیا تھا۔ ان کے عوامی شیڈول کے مطابق انہیں اُس وقت مرآلاگو میں فوجیوں کے ساتھ وڈیو کال کرنی تھی۔

صدر ٹرمپ نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ افغانستان میں موجود امریکی فوجیوں کی تعداد 14 ہزار سے کم کر کے 8600 کرنا چاہتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے افغان صدر اشرف غنی سے بھی ملاقات کی اور کہا : ’ طالبان ایک معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔ ہم ان سے مل رہے ہیں اور ہم نے کہا ہے کہ جنگ بندی ہونی چاہیے۔ وہ پہلے جنگ بندی نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن اب وہ ایسا کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے خیال میں یہ معاملہ حل ہو جائے گا۔‘

یہ دورہ ایسے وقت پر کیا گیا جب دو ماہ قبل صدر ٹرمپ طالبان کے ایک حملے میں 12 افراد کی ہلاکت کے بعد امن مذاکرات معطل کر چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک امریکی فوجی بھی شامل تھا۔

دورہ ِافغانستان پر صدر ٹرمپ کے ہمراہ ان کے قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن اور سیکرٹ سروس ایجنٹوں کے علاوہ چند قریبی ساتھی اور کئی صحافی بھی موجود تھے۔

رواں ماہ کے آغاز میں ایک ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد اس سال افغانستان میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 19 ہو چکی ہے۔

 2014 میں یہاں امریکی فوج میں اضافے کے بعد یہ سال امریکی فوج کے لیے ہلاکتوں کے اعتبار سے بدترین رہا ۔ تقریباً 18 سال سے جاری اس جنگ میں اب تک 24 سو سے زائد امریکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

گذشتہ کرسمس پر امریکی صدر اور خاتون اول میلانیا نے عراق کا دورہ کیا تھا، جو جنگ کے شکار کسی ملک کاان کا پہلا دورہ تھا۔

امریکی نائب صدر مائیک پینس بھی رواں ہفتے عراق میں تعینات فوجیوں سے ملنے کے لیے عراق گئے تھے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا