سندھ میں دس سالہ بچی کاری کے الزام میں ’سنگسار‘

صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں بلوچستان کی سرحد سے متعصل ایک چھوٹے سے گاؤں میں قبائلی رسم کے تحت ایک جرگے میں 14 سالہ بچی پر کاری کا الزام لگا کر اسے مبینہ طور پر سنگسار کر کے قتل کرنے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔

مقامی افراد کے مطابق کچھ دن پہلے ایک قبائلی جرگا ہوا جس میں بچی کو کاری قرار دے کر سنگسار کرنے کا حکم دیا گیا تھا (اے ایف پی)

پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں بلوچستان کی سرحد سے متعصل ایک چھوٹے سے گاؤں میں قبائلی رسم کے تحت بلائے گئے ایک جرگے میں دس سالہ بچی پر کاری کا الزام لگا کر اسے مبینہ طور پر سنگسار کر کے قتل کرنے کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ 

ضلع دادو کی واھی پاندھی پولیس نے ایف آئی آر نمبر 2019/48 سٹیٹ کی جانب سے چھ افراد بشمول علی نواز ولد شاہنواز رند، سمیع ولد واحد بخش رند اور چار نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے بچی کے والد، والدہ اور نماز جنازہ پڑھانے والے مولوی ممتاز لغاری کو گرفتار کر لیا ہے۔

پولیس کے مطابق یہ واقعہ 21 نومبر کو دادو ضلع کے جوھی تحصیل کے کھیر تھر پہاڑی سلسلے کے گاؤں شاہی مکاں میں اس وقت پیش آیا جب ایک دس سالہ بچی گل سماں کو کاری کے الزام میں سر پر پتھروں کے وار کر کے قتل کر دیا۔

ڈی ایس پی پیر بخش چانڈیو نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار امر گرڑو کو بتایا کہ ’سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کے بعد ہم نے ایک پولیس پارٹی گاؤں بھیجی تو پتہ لگا کہ بچی قتل ہوئی ہے مگر ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ بچی کو سنگسار کر کے مارا گیا تھا۔‘

’ہم نے بچی کے والد اور والدہ کو حراست میں لیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ ان کی بچی گل سماں دیگر بچیوں کے ساتھ کھیل رہی تھی کہ ایک پہاڑی تودا گرنے سے اس کے موت ہوگئی، اس کی موت سر میں پھتر لگنے سے ہوئی ہے۔ مگر ہم نے دیکھا کہ گاؤں میں کہیں بھی کوئی پہاڑی نہیں ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقامی افراد کے مطابق کچھ دن پہلے ایک قبائلی جرگا ہوا جس میں بچی کو کاری قرار دے کر سنگسار کرنے کا حکم دیا گیا تھا جس کے بعد بچی کو ’سر میں پتھر مار‘ کر ہلاک کیا گیا، جبکہ سوشل میڈیا پر چلنے والی ایک ویڈیو میں بچے کے والد اور والدہ پولیس کو بلوچی زبان میں بتا رہے ہیں کہ ان کی بچی کے سر پر پہاڑی تودہ گرنے سے ہلاکت ہوئی اور یہ کہ اگر اسے کاری قرار دے کر ہلاک کیا جاتا تو اس کی نماز جنازہ کیوں پڑھائی جاتی۔

بلوچ قبائیلی روایت کے مطابق اگر کسی لڑکی یا لڑکے پر کسی سے شادی کے بغیر جنسی تعلق ثابت ہو جائے تو لڑکے کو کارو یعنی کالا اور لڑکی کو کاری یعنی کالی قرار دے قتل کر دیا جاتا ہے۔

ڈی ایس پی پیر بخش چانڈیو کے مطابق: ’ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔ ہم تحقیق کر رہے ہیں کہ اصل واقعہ کیا ہے اور اس مقصد کے لیے بچی کی قبر کھود کر لاش کو نکال کر پوست مارٹم کروایا جائے گا۔ جس کے بعد ہی کچھ کہا جاسکتا ہے۔‘

ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق جنوری سے جون 2019 تک سندھ کے مختلف علاقوں میں 78 افراد قتل ہوئے جن میں سے 65 افراد کو کارو، کاری کی رسم کے تحت قتل کیا گیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان