ناصر جمشید کا کھلاڑیوں کو رشوت دینے کا اعتراف

سابق پاکستانی کرکٹر ناصر جمشید نے مانچسٹر میں سماعت کے دوران پی ایس ایل کے دوران ساتھی کھلاڑیوں کو سپاٹ فکسنگ کے لیے رشوت دینے کا اعتراف کیا۔

33 سالہ ناصر جمشید نے ابتدائی طور پر  پی ایس ایل کے دوران کھلاڑیوں کو رشوت دینے کے منصوبے میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا لیکن  سوموار کو مانچسٹر میں سماعت کے دوران انہوں نے اپنا بیان تبدیل کر لیا (فائل تصویر: اے ایف پی )

سابق پاکستانی کرکٹر ناصر جمشید نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے میچوں میں ساتھی کھلاڑیوں کو رشوت دینے کی سازش میں ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا۔

33 سالہ ناصر جمشید نے ابتدائی طور پر پی ایس ایل سیزن ٹو کے دوران کھلاڑیوں کو رشوت دینے کے منصوبے میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا لیکن  سوموار کو مانچسٹر میں سماعت کے دوران انہوں نے اپنا بیان تبدیل کر لیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ناصر جمشید کے علاوہ گذشتہ ہفتے دو اور افراد 36 سالہ یوسف انور اور 34 سالہ محمد اعجاز نے بھی پی ایس ایل کے دوران کھلاڑیوں کو مالی فوائد کی پیشکش کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ کھلاڑیوں کو مالی فوائد کے بدلے اچھی کارکردگی نہ دکھانے کا کہا جاتا تھا۔

تینوں افراد کو فروری میں سزا سنائی جائے گی۔

استغاثہ کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ ایک انڈر کور پولیس اہلکار نے یہ سازش سٹے باز گروہ کا حصہ بن کر بے نقاب کی۔ اسی دوران انڈر کور پولیس اہلکار نے یہ پتہ لگایا کہ بنگلہ دیش پریمیئر لیگ 2016 کے دوران فکس کرنے کی ایک کوشش کی گئی اور پی ایس ایل 2017 کے دوران فکس کیا گیا۔

دونوں میچوں میں اوپننگ بلے باز نے رقم کے بدلے پہلے اوور کی پہلی دو گیندوں پر رنز نہ بنانے کو فکس کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ناصر جمشید بنگلہ دیش میں خود اس کا نشانہ بنے اور پھر وہ منصوبہ سازوں کے ساتھ شامل ہو کر باقی کھلاڑیوں کو بھی پاکستان سپر لیگ کے دوران سپاٹ فکسنگ کی ترغیب دینے لگے۔ انہوں نے ایسا نو فروری 2017 کو دبئی میں پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے درمیان ہونے والے میچ میں کیا۔

برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے سوموار کو کہا: ’اعجاز نے ایک ایسا سسٹم بنایا تھا، جس کے مطابق ہر فکس کی قیمت 30 ہزار برطانوی پاؤنڈ تھی جس کی نصف رقم فکس کرنے والے کھلاڑی کو ملتی تھی۔

این سی اے کے سینئیر تفتیشی افسر این میکونل نے کہا: ’ان افراد نے کھلاڑیوں تک اپنی رسائی کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے عالمی کرکٹ کو بدعنوانی کا نشانہ بنایا اور اپنے مالی فوائد کے لیے لوگوں کے اعتماد کو نقصان پہنچایا۔ بدعنوانی اور رشوت کی تمام اقسام کا خاتمہ نیشنل کرائم ایجنسی کی ترجیح ہے۔ ہم اس میں ملوث افراد کا پیچھا کریں گے اور ان کے منافع کو نشانہ بنائیں گے جو مزید جرائم کی وجہ بنتا ہے۔‘

کھیل کے دوران کسی خاص موقعے پر پہلے سے طے شدہ عمل کا کیا جانا سپاٹ فکسنگ ہوتا ہے، جو سٹے بازوں کی جانب سے طے کیا جاتا ہے۔ یہ میچ فکسنگ کے برعکس ہے جس میں پورے میچ کا نتیجہ فکس کیا جاتا ہے۔

ناصر جمشید بین الاقوامی ایک روزہ، ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ