نوشہرہ میں پایا جانے والا پودا جسے اکھاڑا جا رہا ہے، زہریلا ہے بھی یا نہیں؟

حکومت یہ پودے ختم کرنے کی بجائے لوگوں اور خاص کر بچوں کو اس پودے کے بیج سے دور رہنے کی ترغیب دے: ماہرین نباتات

نوشہرہ کے نواں کلاں گاؤں میں بچے اور بوڑھے کافی سینا نامی پودا تلف کر رہے ہیں۔

یہ خودرو پودا نوشہرہ اور گردونواح کے علاقوں میں ہر جگہ اگتا ہے۔ پودے کو تلف کرنے کی مہم حال ہی میں اس وقت شروع ہوئی ،جب علاقے میں مبینہ طور پر کافی سینا کھانے سے پانچ بچوں کی موت ہو گئی۔

مقامی شخص ابرارالحق کہتے ہیں کہ ’بچوں نے جب یہ پودے کھائے تو ہمیں پتہ چلا کہ یہ زہریلے ہیں، لہٰذا ہم انہیں جڑوں سے اکھاڑ کر پھینک دیتے ہیں۔‘

نوشہرہ کے ڈپٹی کمشنر شاہد علی خان نے بچوں کی موت کی خبر سنتے ہی کافی سینا کو تلف کرنے کے احکامات جاری کیے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ’ٹی ایم اے کو پہلے ٹاسک دیا گیا کہ قبرستان میں یہ پودے تلف کیے جائیں۔اس کے علاوہ محکمہ زراعت اور اس کے ساتھ رجسٹرڈ کسانوں کے ذریعے کھیتوں میں بھی اس پودے کو تلف کیا گیا۔‘

انہوں نے مزید بتایا’ اسی طرح محکمہ جنگلات کو کہا گیا کہ تمام جنگلات میں اس پودے کو تلف کریں۔اس کے ساتھ ساتھ رسال پور کینٹ، نوشہرہ کینٹ اور چراٹ کینٹ میں بھی اس پودے کو مکمل تلف کیا گیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماہرین نباتات کہتے ہیں کہ حکومت کو طرف سے یہ پودے ختم کرنے کی بجائے لوگوں اور خاص کر بچوں کو اس پودے کے بیج نہ کھانے کی ترغیب دینا زیادہ اہم اور ضروری ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ کافی سینا کے پتے بہت شفا بخش اور دوائیوں میں استعمال ہوتے ہیں۔

انہوں نے کیمرے کے سامنے بات کرنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا اس پودے کے بیج ابھی تک لیبارٹری میں ٹیسٹ نہیں ہوئے ، جس سے پتہ چل سکے کہ انہیں کھانے سے موت ہو سکتی ہے کہ نہیں۔

پشاور یونیورسٹی میں باٹنی ڈیپارٹمنٹ کے چیئر مین اور پودوں کے ماہر پروفیسر دستگیر کافی سینا سمیت کسی بھی پودے کو اکھاڑنے کے خلاف ہیں کیونکہ وہ کہتے ہیں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہمارا ملک اور علاقہ پہلے ہی متاثر ہو چکا ہے اور اس سے صورتحال مزید خراب ہوگی۔

پروفیسر دستگیر نے کہا ’سائنسی طور پر ثابت شدہ ہے کہ بہت سے  پودوں کے کچھ اجزا زہریلے ہوتے ہیں لیکن پھر بھی وہ اگ رہے ہیں۔ سوات ، پشاور اور دیر وغیرہ میں ایسے بہت سارے پودے ہیں جو زہریلے ہیں،لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم انہیں جڑ سے اکھاڑ دیں ۔‘

انہوں نے مزید کہا ’جب تک ایک چیز لیب میں نہیں آتی، اس کا مطالعہ نہیں ہوتا، ہم سائنسی طور پر ثابت نہیں کر سکتے کہ اس کا خاتمہ ضروری ہو گیا ہے۔‘

’آج کل ہم موسمیاتی تبدیلی کی بہت بات کرتے ہیں، لیکن اگر اسی طرح ہم آہستہ آہستہ سارے زہریلے پودے ختم کردیں تو پھر کیا ہوگا؟‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ویڈیو