سابق ملکہ حسن کو 35 پاؤنڈز شام بھیجنے پر جیل بھیج دیا گیا

برطانیہ میں ایک سابق ملکہ حسن کو شام میں اسلامی جنگجوؤں کو 35 پاؤنڈ بھیجنے کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔

امانی نور کو 18 ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے (گریٹ مانچسٹر پولیس)

برطانیہ میں ایک سابق ملکہ حسن کو شام میں اسلامی جنگجوؤں کو 35 پاؤنڈ بھیجنے کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا ہے۔

امانی نور نے انٹرنیٹ پر ایک ایسے مرد سے’شادی‘ کی جن سے وہ کبھی نہیں ملی تھیں اور جب انہیں گرفتار کیا گیا تو وہ ان سے جا ملنے کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں۔

ایک عدالت نے 21 سالہ امانی نور کے خلاف پرتشدد جہاد اور شرعی قانون کی حمایت کے مقدمے کی سماعت کی جس میں انہیں مجرم پایا گیا۔

جمعے کو امانی نور کو 18 ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا ہے جبکہ ان کے ساتھ شریک جرم وکٹوریا ویبسٹر کو امانی نور کی حوصلہ افزائی کرنے اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت پر 17 ماہ قید کی سزا دی گئی ہے۔

گریٹ مانچسٹر پولیس نے کہا ہے کہ دونوں خواتین انتہا پسند خیالات کی مالک ہیں۔ انہوں نے داعش اور ایک اسلامی گروپ حیات تحریرالشام کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

پرفارمنگ آرٹس کی سابق طالبہ امانی نور اس سے پہلے حسن کے مقابلوں میں حصہ لے چکی ہیں اور وہ 2014 میں مس ٹین گریٹ بریٹن کے مقابلے میں ملکہ حسن منتخب ہوئی تھیں۔

امانی نور نے لیورپول کراؤن کورٹ کو بتایا ہے کہ ’عوامی نظر‘ میں ان کے پریمیئر لیگ کے فٹ بال کھلاڑی سے تعلقات ختم ہونے کے بعد وہ تیزی سے مذہبی ہو گئی تھیں۔ اس وقت ان کی عمر 18 برس تھی۔

ابتدا میں امانی نور نے ویورٹری کے علاقے میں واقع اپنے گھر میں ایک مسلم مبلغ کے ساتھ مذہبی شادی کی تھی اور انہوں نے سعودی عرب منتقل ہونے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن ان کی شادی ناکام ہو گئی۔

عدالت کو بتایا گیا کہ نور نے انٹرنیٹ پر لوگوں کے ساتھ انتہاپسند تنظیموں کے بارے میں باتیں کرنا شروع کر دی تھیں۔ جن لوگوں سے انہوں نے بات کی ان میں 28 سالہ ویبسٹر بھی شامل تھیں جو دو بچوں کی ماں ہیں۔

ویبسٹر نے نور کو ’دا مرسی فل ہینڈز‘ نامی تنظیم کے بارے میں تفصیل فراہم کی۔ ویبسٹر نے دعویٰ کیا کہ رمضان کے دوران شام میں ایک جنگجو کو قرض کی ادائیگی میں مسئلے کا سامنا تھا اور انہیں کھانے پینے اور ضرورت کی دوسری اشیا کے لیے رقم کی ضرورت ہے۔

نور نے مئی 2018 میں مارگریٹ ایلن کے نام سے پے پال کے ذریعے گروپ کو 45 ڈالرز (35 پاؤنڈز) کا عطیہ دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ویبسٹر نے اپریل اور اگست 2018 کے دوران 60 ڈالر(46 پاؤنڈز)کی دو ادائیگیاں کیں۔ انہوں نے دہشت گردی کے لیے دو مرتبہ رقم دینے اور ایک مرتبہ نور کو اس کام کے لیے اکسانے کا اعتراف کیا ہے۔

گریٹ مانچسٹر پولیس نے کہا ہے کہ اگرچہ دی مرسی فل ہینڈز نے ایک امدادی تنظیم ہونے کا دعویٰ کیا ہے، ’شواہد سے اشارہ ملتا ہے کہ یہ تنظیم کالعدم تنظیم داعش کی معاونت کر رہی ہے۔‘

پولیس کو نور اور ویبستر کے موبائل فونز سے ایسی فوٹیج ملی ہے جس میں داعش کے جنگجو قیدیوں پر تشدد کرتے انہیں پھانسی دیتے نظر آتے ہیں۔

نور کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے یہ خیال کرتے ہوئے رقم دی یہ شام میں خواتین اور بچوں کے لیے خوراک کی خریداری کے لیے استعمال کی جائے گی لیکن استغاثہ نے کہا ہے کہ انہیں علم تھا کہ یہ رقم دہشت گردی کے مقاصد کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔

نور نے تسلیم کیا ہے کہ انہوں نے کچھ ایسے خیالات کا اظہار کیا جو داعش کے خیالات سے’زیادہ سخت‘معلوم ہوتے ہیں لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ وہ تنظیموں کے بارے میں جاننا چاہتی تھیں کہ ان کی مدد کی جائے یا نہیں۔

عدالت کو بتایا کہ نور نے ایسے نئے خاوند سے’شادی‘کی جنہوں نے ان کی 20 ویں سالگرہ پر ویڈیو لنک پر حکیم مائی لو کا نام استعمال کرتے ہوئے ٹیلی گرام ایپ پر ان سے رابطہ کیا۔

ٹیلی گرام پیغامات بھیجنے کا ایک محفوظ پلیٹ فارم ہے جسے شام میں خانہ جنگی کے دوران داعش اور دوسرے جہادی گروپوں کی جانب سے عالمی سطح پر رابطے کے لیے مرکزی حیثیت حاصل ہو گئی تھی۔

نور نے حکیم کو ایک پیغام میں لکھا کہ’ایک جنگجو سے شادی کرنا ایک طویل عرصے سے میرا خواب ہے اورخود جنگجو بننا اس سے بھی زیادہ لمبے عرصے سے میرا خواب کیا۔ بہت سا پیار۔‘

حکیم نے نور کو بتایا کہ وہ دا مرسی فل ہینڈز کے اکاؤنٹ کے پیچھے موجود شخص کو جانتے ہیں اور وہ ان کے اچھے دوست ہیں۔

نیلسن ان لنکا شائر کی رہائشی ویبسٹر نے ایک پیغام میں بتایا ہ نور کے خاوند داعش کے لیے لڑتے رہے ہیں لیکن نور کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے انہیں بتایا کہ وہ شام میں ایک’آزاد‘جنگجو ہیں اور ان کا خیال تھا کہ وہ اسلام اور شریعت کے لیے لڑ رہے ہیں۔

جس دن پولیس نے نور کے گھر کی تلاشی لی وہ حکیم سے جا ملنے کی منصوبہ بندی کر چکی تھیں۔ انہوں نے ترکی کے لیے ہوائی جہاز کی ٹکٹ بک کروا لی تھی۔

وکیل صفائی ڈیوڈگوٹلیئب نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ  نور کے ناکامی کا شکار ہونے والے تعلقات انہیں جرائم کی جانب لے گئے ہوں اور انہیں’گھما کر نظام شمسی سے باہر پھینک دیا ہو۔‘

انہوں نے کہا کہ نور نے نیا تعلق قائم کیا تھا اور ان کے منگیترنور کے بھائی اور ماں کے ساتھ عدالت میں موجود تھے۔

ویبسٹر کے وکیل حسین ظہیر نے کہا کہ وہ’اصلاح کے راستے پر ہیں‘اور یہ بھی کہا کہ’وہ نظریات جن پر وہ اپنے خیال کے مطابق یقین رکھتی تھیں ان کی زندگی تباہ کر دی۔‘

نور جو زیورات کا آن لائن کاروبار کرتی ہیں ان کی ویبسٹریا اپنے’خاوند‘سے کبھی ذاتی ملاقات نہیں ہوئی تھی بلکہ ان کے ساتھ صرف ٹیلی گرام پر رابطہ ہوتا تھا۔

جب انہیں سزا سنائی گئی تو کراؤن کورٹ کے جج اینڈریومیناری نے جیوری کو بتایا کہ’یہ افسوس ناک مقدمہ ہے۔ اب آپ اس تاریک اور خطرات سے بھری ہوئی دنیا کے اندر جھانک کر دیکھ چکے ہیں کہ کچھ لوگ آن لائن جاری صورت حال کو اپنے بس کر لیتے ہیں جہاں لوگ سنجیدہ نوعیت کے معاملات کے بارے میں ہلکے پھلکے انداز میں بات کرتے ہیں۔‘

’آن لائن معاملات پر سرسری نظر آپ کو بتا دے گی کہ لوگوں کی نظر میں مس نور کا کسی شخص کے ساتھ رابطہ ہے۔ یہ ایک فٹ بال کے پیشہ ور کھلاڑی تھے اس لیے ایک مرحلے پر نور کی زندگی میں بلاشبہ ڈرامائی تبدیلی آئی۔‘

انسداد دہشت گردی پولیس نارتھ ویسٹ کے ڈیٹیکٹو سپرنٹینڈنٹ ولیئم چیٹرسن نے کہا ہے کہ دی مرسی فل ہینڈز کے آن لائن پیغامات سے’ان کا ارادہ واضح ہو گیا کہ وہ شام میں لڑنے والے دہشت گردوں کو ہتھیار اور دوسرا سامان بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔‘

’نور اور ویبسٹرکے موبائل فونز سے ملنے والی گھناؤنی فوٹیج اور پیغامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں کو دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ ہمدردی تھی۔‘

’اگرچہ بھیجی گئی رقوم نسبتاً چھوٹی تھیں لیکن نور اور ویبسٹر کا ارادہ واضح تھا–شام میں لڑنے والے دہشت گردوں کی مدد اور ان کے مقاصد کوتقویت پہنچانا۔‘

’مجھے امید ہے کہ دی جانے والی سزائیں ایک واضح بھیجیں گی ہم کہ شہادتیں اکٹھی کرتے ہیں کسی بھی ایسے شخص کے خلاف قانونی کارروائی کرتے ہیں جو کسی بھی شکل میں دہشت گردی میں ملوث ہونے یا اس میں معاونت کی کوشش کرتا ہے۔‘

اضافی رپوٹنگ پی اے

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا