سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے: پاکستان فوج

جنرل آصف غفور کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی جنرل کے واقعے کے بعد فارن آفس بھی اپنا بیان جاری کر چکا ہے، عوام اور میڈیا سے درخواست ہے مصدقہ ذرائع کی بات پر توجہ دی جائے۔

اتوار کو مقامی ٹیلی ویژن پر دئیے گئے ترجمان پاک فوج کے بیان کے مطابق پاکستان خطے کا امن خراب کرنے والے عمل کا حصہ نہیں بنے گا۔  (اے ایف پی)

ایک مقامی ٹیلی ویژن پر اتوار کو دئیے گئے ترجمان پاک فوج کے بیان کے مطابق پاکستان خطے کا امن خراب کرنے والے عمل کا حصہ نہیں بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ ’خطے میں امن کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے۔‘ انہوں نے واضح کیا کہ ’خطے میں امن چاہتے ہیں لیکن ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’سوشل میڈیا پر بہت سی افواہیں گردش میں ہیں، لوگ بہت سی باتیں کر رہے ہیں، تاہم خطے کی صورت حال میں بہتری کے لیے آرمی چیف کا اہم کردار ہے۔ ایرانی جنرل کے واقعے کے بعد فارن آفس بھی اپنا بیان جاری کر چکا ہے، عوام اور میڈیا سے درخواست ہے مصدقہ ذرائع کی بات پر توجہ دی جائے۔‘

قبل ازیں ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے انڈپینڈنٹ اردو سے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستان خطے کی تمام صورت حال کا بغور جائزہ لے رہا ہے اور پاکستان کا سرکاری موقف یہی ہے کہ تمام فریقین تحمل سے کام لیں اور معاملے کو جنگ کے بجائے سفارتی رابطوں سے حل کریں۔‘

سال کی ابتدا اور نئی دہائی کے آغاز میں ہی پاکستان کو پہاڑ سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے۔ امریکہ ایران تنازعے میں پاکستان کہاں کھڑا ہے اور پاکستان کو کہاں کھڑے ہونا چاہیے؟ یہ سوالات ہر خاص و عام کے ذہن میں ہیں کہ پاکستان اس سفارتی چیلنج سے کیسے نبرد آزما ہو گا؟ نیوٹرل رہے گا ثالثی کروائے گا یا کسی ایک فریق کی طرف داری کرے گا؟ ان سوالات کے جواب اب واضح طور پر دفتر خارجہ اور ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور دے چکے ہیں کہ پاکستان نیوٹرل رہے گا اور اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا۔

موجودہ صورت حال کے حوالے سے دفاعی و سفارتی تجزیہ کار و پروفیسر قمر چیمہ کا کہنا تھا کہ ’عسکری و سفارتی سطح پر شیعہ مسلک کا دباؤ ضرور ہے کہ اگر امریکہ ایران جنگ ہوتی ہے تو پاکستان امریکہ کو فضائی سہولت یا کسی بھی قسم کی معاونت نہ کرے۔ انہوں نے کہا جب کہ ایران بھی پاکستان سے صرف اتنا چاہتا ہے کہ بے شک پاکستان ایران کا ساتھ نہ دے لیکن کم از کم کسی اور فریق کا ساتھ بھی نہ دے۔ دفاعی تجزیہ کار قمر چیمہ نے مزید بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو ٹیلی فونک گفتگو میں فی الحال امریکہ نے پاکستان سے کسی قسم کی معاونت کی درخواست نہیں کی بلکہ صرف اپنے اقدام کے بارے میں بتایا کہ اس کی ضرورت کیوں پیش آئی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سینئر صحافی شوکت پراچہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ’اب نائن الیون کے بعد والی صورت حال نہیں کہ پاکستان امریکہ کی جنگ کا حصہ بنے۔ ایران کا معاملہ قطعی مختلف ہے اور پاکستان اس جنگ میں کسی فریق کے ساتھ نہیں ہو گا۔‘
واشنگٹن ولسن سینٹر کے ڈائریکٹر اور جنوبی ایشیا کے ماہر تجزیہ کار مائیکل کگلمین نے انڈپینڈنٹ اردو سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’حالات کس تیزی سے بدلیں اس بارے میں حتمی طور پر نہیں کہا جا سکتا لیکن انہوں نے کسی تیسری جنگ کا امکان مسترد کر دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران باضابطہ جنگ نہیں کرے گا لیکن آنے والے دنوں میں ایران امریکہ کے خلاف پراکسی وار کر کے بدلہ ضرور لے گا۔ مائیکل کگلمین نے کہا کہ پراکسی وار کا میدان مشرق وسطی میں ہی ہو گا۔ لیکن اگر ایک دوسرے پر حملوں کا سلسلہ نہ رُکا تو یہ پراکسی وار مشرق وسطی کی جنگ بن جائے گی۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان