اقوام متحدہ جانے والے پاکستانی وفد میں ’غیر مجاز‘ ریسرچر سے متعلق دفتر خارجہ کی تردید سے تنازع

ریسرچر شمع جونیو کو رواں ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک مباحثے کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف کے پیچھے بیٹھے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس بات کی تردید کر دی ہے کہ ریسرچر شمع جونیجو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے لیے جانے والے پاکستانی وفد کا حصہ تھیں۔ خاتون کو رواں ہفتے سلامتی کونسل میں ایک مباحثے کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف کے پیچھے بیٹھے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

جمعے کو جاری کیے گئے بیان میں دفتر خارجہ نے کہا کہ شمع جونیجو کا نام جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے لیے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی جانب سے منظور شدہ سرکاری وفد کی فہرست میں شامل نہیں تھا۔

لندن میں مقیم شمع جونیجو کو ماضی میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حق میں سوشل میڈیا پوسٹس پر تنقید کا سامنا رہا ہے۔

اگست 2022 میں ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن یاہو سے ملاقات کرنا ان کے لیے ایک ’اعزاز‘ ہوتا اور وہ ان کے ساتھ تصویر کو اپنی پروفائل تصویر بناتیں۔

انہوں نے اسرائیلی ٹیکنالوجی بشمول ڈرِپ ایریگیشن، کی بھی تعریف کی اور کہا تھا کہ یہ سندھ اور جنوبی پنجاب کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا اور اس کے پاسپورٹ پر درج ہے کہ وہ تمام ممالک کے سفر کے لیے کارآمد ہے ’سوائے اسرائیل کے۔‘ حکومت نے ہمیشہ فلسطین کے حق میں سخت موقف اپنایا ہے، جس کی اس ہفتے وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر حکام نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے اجلاسوں کے دوران پھر توثیق کی۔

25 ستمبر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ’مصنوعی ذہانت اور بین الاقوامی امن و سلامتی‘ کے عنوان سے ایک مباحثے میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان کی نمائندگی کی جبکہ شمع جونیجو ان کے بالکل پیچھے بیٹھی تھیں۔

جب اس موقعے کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگیں تو خواجہ آصف نے 26 ستمبر کو ایک ٹویٹ میں کہا کہ انہیں خاتون کی موجودگی کا علم نہیں تھا اور یہ کہ نشستوں کا انتظام دفتر خارجہ کرتا ہے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے لکھا: ’ان خاتون یا کس نے میرے پیچھے بیٹھنا ہے، یہ دفتر خارجہ کی صوابدید و اختیار تھا اور ہے۔‘

’فلسطین کے مسئلے کے ساتھ 60 سالہ جذباتی لگاؤ‘ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا: ’غزہ پر میرے خیالات واضح ہیں اور میں ان کا برملا اظہار کرتا ہوں۔ اسرائیل اور صیہونیت پر میرے خیالات  نفرت کے سوا اور کچھ نہیں۔ یہ خاتون کون ہیں، وفد میں ہمارے ساتھ کیوں ہیں اور ان کو میرے پیچھے کیوں بٹھایا گیا، ان سوالوں کا جواب دفتر خارجہ ہی دے سکتا ہے۔ میرے لیے مناسب نہیں کہ ان کی جانب سے جواب دوں۔‘

21 ستمبر کو اپنی ایک پوسٹ میں، جو اب ڈیلیٹ کی جا چکی ہے، شمع جونیجو نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ مئی 2025 سے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ بطور مشیر کام کر رہی ہیں، جب وہ اقوام متحدہ کے اجلاس سے پہلے لندن میں تھیں۔ اگلے دن وزیراعظم شہباز شریف جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے نیویارک روانہ ہوئے۔

شمع جونیجو کی ماضی میں شہباز شریف، سابق وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور خواجہ آصف کے ساتھ تصاویر بھی موجود ہیں۔

اسرائیل کو تسلیم کرنے کی اپنی سابقہ عوامی حمایت کے باوجود شمع جونیجو نے کہا کہ وہ دیگر لوگوں کے ساتھ اُس وقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے باہر چلی گئیں جب نیتن یاہو نے جمعے کو خطاب کیا۔

ایکس پر اپنی پوسٹ میں انہوں نے لکھا: ہم یو این جی اے (اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی) سے اس وقت واک آؤٹ کر رہے ہیں جب جنگی مجرم نتن یاہو تقریر کرنے آئے۔‘

دفتر خارجہ نے جمعے کو کہا کہ شمع جونیجو اقوام متحدہ میں پاکستانی وفد کی مجاز رکن نہیں تھیں۔

وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں خاتون کا نام لیے بغیر کہا: ’متعلقہ فرد کا نام اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے لیے پاکستانی وفد کی فہرست میں شامل نہیں تھا، جس پر نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ (اسحاق ڈار) کے دستخط ہیں۔ لہٰذا وزیر دفاع کے پیچھے ان کی نشست کو نائب وزیراعظم/وزیر خارجہ کی منظوری حاصل نہیں تھی۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے اس معاملے پر ردعمل کے لیے شمع جونیجو سے رابطہ کیا لیکن وہ فوری طور پر دستیاب نہیں ہو سکیں۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان