بگرام ایئربیس واپس لینے کی کوشش کر رہے ہیں: صدر ٹرمپ

صدر ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ہم اڈہ چاہتے ہیں اس کی ایک وجہ یہ ہے، جیسا کہ آپ جانتے ہیں، یہ ایک گھنٹے کی دوری پر ہے جہاں سے چین اپنے جوہری ہتھیار بناتا ہے۔‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 18 ستمبر 2025 کو اپنے سرکاری دورے کے اختتام لندن کے شمال میں سٹینسٹڈ ہوائی اڈے پر ایئر فورس ون میں سوار ہونے سے قبل اشارہ کر رہے ہیں (اے ایف پی)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعرات کو کہا کہ وہ افغانستان میں بگرام ایئربیس کو ’واپس حاصل کرنے‘ کے لیے کام کر رہے ہیں۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل کے قریب واقعہ بگرام ہوائی اڈے کا امریکہ نے اگست 2021 میں جنگ زدہ ملک پر طالبان کے قبضے سے کچھ ہی دیر قبل کنٹرول چھوڑ دیا تھا۔

ٹرمپ نے برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’ہم اسے واپس حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ویسے یہ ایک چھوٹی بریکنگ نیوز ہو سکتی ہے۔ ہم اسے واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ انہیں ہم سے چیزوں کی ضرورت ہے۔‘

ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’ہم وہ اڈہ واپس چاہتے ہیں۔

’ہم اڈہ چاہتے ہیں اس کی ایک وجہ یہ ہے، جیسا کہ آپ جانتے ہیں، یہ ایک گھنٹے کی دوری پر ہے جہاں سے چین اپنے جوہری ہتھیار بناتا ہے۔‘

امریکی حکام نے فوری طور پر واضح نہیں کیا کہ ٹرمپ کا کیا مطلب تھا جب انہوں نے کہا کہ واشنگٹن اڈہ واپس لینے کی کوشش کر رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بگرام ایئر بیس، جہاں افغانستان میں سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے، 9/11 کے حملوں کے بعد طالبان کا تختہ الٹنے کے آپریشن کے بعد دو دہائیوں تک ملک میں امریکی کارروائیوں کا مرکز رہا۔

لیکن امریکی اور نیٹو فوجیوں نے جولائی 2021 میں اڈے سے انخلا کیا کیونکہ طالبان نے آخر کار پورے ملک کا کنٹرول سنبھالنے سے پہلے افغانستان کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔

ٹرمپ نے اقتدار میں واپسی کے بعد سے اڈہ دیے جانے پر بار بار تنقید کی اور اسے اپنے پیشرو جو بائیڈن کے افغانستان سے امریکی انخلا سے نمٹنے کے حوالے سے کیے گئے حملوں سے جوڑا ہے۔

ٹرمپ نے سپر پاور حریف چین کے افغانستان میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی بھی شکایت کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا