گاڑیاں، جوتے اور گٹار: امریکی فوجی بگرام میں کیا کیا چھوڑ گئے؟

افغان حکام کو گلہ ہے کہ امریکی انہیں بتائے بغیر رات کی تاریکی میں بتیاں بجھا کر چلتے بنے، البتہ جاتے جاتے لاکھوں اشیا پیچھے چھوڑ گئے۔

امریکی فوجی جمعے کی رات تین بجے کسی کو بتائے بغیر چپکے سے بتیاں بند کر کے رات کے اندھیرے میں افغانستان کے بگرام فوجی اڈے سے رخصت ہو گئے تو افغانوں کو دو گھنٹے تک اس کا پتہ نہیں چلا۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس دوران امریکی لاکھوں اشیا پیچھے چھوڑ گئے۔

بگرام صرف ایک ہوائی اڈا ہی نہیں تھا بلکہ ایک شہر تھا، جس میں ایک وقت میں ایک لاکھ فوجیوں کے ٹھہرنے کی گنجائش تھی۔ یہاں فوجیوں کے لیے بیرکیں، ایک جیل، 50 بستروں کا ہسپتال اور دوسری عمارتیں موجود ہیں۔

بگرام کے نئے کمانڈر جنرل میر اسداللہ کوہستانی نے اے پی کو بتایا کہ امریکی 35 لاکھ کے قریب اشیا پیچھے چھوڑ گئے ہیں، جن میں ’چھوٹی چیزیں، فون، بیرکوں کے دروازے، کھڑکیاں شامل ہیں۔‘

اس کے علاوہ امریکی ہزاروں گاڑیاں بھی چھوڑ گئے ہیں، جن میں کاریں، پک اپ، ٹرک اور بکتر بند گاڑیاں شامل ہیں۔ البتہ بہت سی گاڑیوں میں چابیاں نہیں ہیں۔

کوہستانی کے مطابق امریکی بہت سا چھوٹا اسلحہ بھی ساتھ نہیں لے کر گئے، تاہم بھاری اسلحہ یا تو وہ ساتھ لے گئے یا اسے تباہ کر دیا گیا۔

اس کے علاوہ کھانے پینے کا سامان، فوری خوراک کے لفافے، پانی اور انرجی ڈرنکس کی دسیوں ہزار بوتلیں بھی پیچھے رہ گئیں۔ اس کے علاوہ کسی امریکی فوجی نے اپنا گٹار بھی چھوڑ دیا، یا لے جانا بھول گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

افغان سکیورٹی اہلکاروں کو تو پتہ نہیں چلا، لیکن چوروں کو امریکیوں کے جانے کا فوری طور پر علم ہو گیا اور جونہی اڈا تاریکی میں ڈوبا، وہ اندر داخل ہو گئے اور جو کچھ اٹھا سکتے تھے، وہ ٹرکوں میں ڈال کر چلتے بنے۔

امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق ان میں سے کئی اشیا پہلے ہی بگرام کے لنڈا بازار میں پہنچ گئی ہیں اور وہاں بک رہی ہیں۔ ان میں نقلی بندوقیں، شیمپو کی بوتلیں، انرجی ڈرنکس، فوجی جوتے اور دوسرا ساز و سامان شامل ہے۔ ایک سیاہ کافی مگ بھی فروخت کے لیے موجود ہے، جس پر لکھا ہے: ”Been there … done that, Operation Enduring Freedom“

یہ بات دلچسپ ہے کہ بگرام میں موجود افغان سکیورٹی حکام کو تو امریکیوں کے جانے کا پتہ نہیں چلا لیکن چوروں کو فوراً پتہ چل گیا اور انہوں نے امریکی جہاز اڑتے ہی کارروائی شروع کر دی۔ حکام کی اسی سستی کے باعث فی الحال یہ پتہ چلانا ناممکن ہے کہ امریکی کیا کیا سامان چھوڑ گئے تھے۔ 

 جب نائن الیون کے بعد امریکہ نے افغانستان پر چڑھائی کی تھی تو امریکی فوجیوں سے لوٹا ہوا یا ان کا پھینکا ہوا سامان، جن میں فوجی جیکٹیں، جوتے، بیگ اور دوسری اشیا شامل تھیں، پاکستان میں بکنے لگی تھیں۔ عجب نہیں کہ بہت جلد بگرام میں امریکی فوجیوں کا ترک کردہ سامان اور چوروں کا لوٹا ہوا سامان سرحد پار کر کے پاکستان پہنچ جائے اور یہاں کے لنڈا بازاروں میں بکنے لگے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا