بینظیر بھٹوکو رعایت ملی تو مشرف کو کیوں نہیں؟ وکیل پرویز مشرف

جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کی قانونی ٹیم کا موقف ہے کہ سپریم کورٹ نے 1999میں بے نظیر بھٹو کی غیر حاضری میں ان کی اپیل پر سماعت کی اجازت دی تھی، یہ اجازت پرویز مشرف کو بھی ملنی چاہیے۔

وکیل پرویز مشرف سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ ان کے موکل ملک سے باہر ہیں اور شدید علیل ہیں۔ اسپتال میں داخل ہیں۔ جہاں ان کا علاج جاری ہے۔(اے ایف پی)

سابق صدر جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کی قانونی ٹیم نے سنگین غداری کیس میں انہیں دی گئی سزائے موت کے خلاف اپیل کے اخراج کے حکم کی معطلی کے لیے سپریم کورٹ سے دوبارہ رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جنرل (ریٹائرڈ)پرویز مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ نے ان کے موکل کو دی گئی سزائے موت کے خلاف اپیل جمعے کے روز واپس کر دی تھی۔

تاہم انہوں نے کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف درخواست آئندہ چند روز میں عدالت میں داخل کی جارہی ہے۔

جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کی قانونی ٹیم کا موقف ہے کہ سپریم کورٹ ماضی میں محترمہ بے نظیر بھٹو کی اپیل ان کی غیر موجودگی میں سن چکی ہے۔ اس لیے جنرل مشرف کی اپیل بھی ان کی غیر حاضری میں سنی جا سکتی ہے۔

سلمان صفدر نے سپریم کورٹ کے 1999کے ایک فیصلے کا ذکر کیا۔ جس میں جسٹس ارشاد حسن خان نے سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی اپیل ان کی غیر موجودگی میں سننے کی اجازت دی تھی۔

محترمہ بے نظیر بھٹو نے احتساب عدالت کی جانب سے ان کی سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ جسے رجسٹرار نے یہ کہہ کرواپس کر دیا تھا کہ اپیل کنندہ کو اپنے آپ کو قانون کے حوالے کیے بغیر اپیل نہیں سنی جا سکتی۔

تاہم رجسٹرار سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف اپیل پر جسٹس ارشاد حسن خان نے محترمہ بے نظیر بھٹو کوسزا کے خلاف اپیل ان کی غیر موجودگی میں سننے کی اجازت دے دی تھی۔

سلمان صفدر کا کہناتھا کہ ’اگر محترمہ بے نظیر بھٹو کی سزا کے خلاف اپیل ان کی غیر موجودگی میں سنی جا سکتی ہے تو سابق صدر پرویز مشرف کو بھی یہ رعایت دی جا سکتی ہے۔‘

سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ ان کے موکل ملک سے باہر ہیں اور شدید علیل ہیں۔ ہسپتال میں داخل ہیں۔ جہاں ان کا علاج جاری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جنرل مشرف سفر کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ اور ان کا علاج روکا نہیں جا سکتا۔‘

سلمان صفدر نے مزید کہا کہ ’جنرل مشرف کی بیماری کی نوعیت، ان کے علاج اور اسپتال سے متعلق تمام ضروری ثبوت عدالت کو فراہم کر دئیے گئے ہیں۔‘

پرویز مشرف کی اپیل واپس

سنگین غداری کا مقدمہ سننے والی تین رکنی خصوصی عدالت نے گذشتہ سال دسمبر میں جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کو آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت ان کی غیر موجودگی میں طویل ٹرائل کے بعد موت کی سزا سنائی تھی۔

جنرل مشرف کی قانونی ٹیم نے اس فیصلے کے خلاف چند روز قبل سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اپیل میں ایک درخواست کے ذریعے جنرل مشرف کو خراب صحت کی بنیاد پر اپنے آپ کو قانون کے حوالے کرنے سے مستثنیٰ قرار دینے اور اپیل کی سماعت ان کی غیر حاضری میں کرنے کی استدعا بھی کی گئی تھی۔

تاہم سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے جنرل پرویز مشرف کی سزائے موت کے خلاف دائر اپیل جمعے کے روز Not Entertainable قرار دیتے ہوئے واپس کر دی۔

رجسٹرار نے ایک صفحے پر مشتمل فیصلے میں لکھا: اپیل گزار نے اپنے آپ کو قانون کے حوالے کیے بغیر اپنی سزا کے خلاف اپیل کی ہے۔ جو سپریم کورٹ کے قواعد و ضوابط کی شق آٹھ اوراس عدالت کے بنائے قوانین کے تحت انٹرٹین نہیں کی جا سکتی۔

اس سلسلے میں رجسٹرار نے سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں کا بھی حوالہ دیا۔ جن میں عدالت نے اپیل کنندہ کی غیر حاضری میں اپیل پر سماعت نہ کرنے کی رولنگز دے رکھی ہیں۔

تاہم جنرل پرویز مشرف اس فیصلے کے خلاف تیس دن کے اندر سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان