میانمار روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی روکے: عالمی عدالت انصاف

اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے میانمار سے کہا ہے کہ وہ ملک میں اقلیت روہنگیا مسلمانوں کی میبنہ نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

فوجی کریک ڈاؤن کے نتیجے میں سات لاکھ 40 ہزار روہنگیا مسلمان ہمسایہ ملک بنگلہ دیش چلے گئےتھے (اے ایف پی)

اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے میانمار سے کہا ہے کہ وہ ملک میں اقلیت روہنگیا مسلمانوں کی میبنہ نسل کشی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔

2017 کے کریک ڈاؤن کے بعد میانمار کو پہلی بار عدالتی حکم کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کریک ڈاؤن کے نتیجے میں سات لاکھ 40 ہزار روہنگیا مسلمان ہمسایہ ملک بنگلہ دیش فرار ہو گئے تھے۔

جمعرات کو نیدرلینڈز کے شہر ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف کے صدر عبدالقوی احمد یوسف نے کہا کہ ’میانمار کو اپنے اختیارات میں رہتے ہوئے وہ تمام اقدامات کرنے چاہییں جو نسل کشی کے خلاف 1948 کے کنونشن میں بیان کیے گئے ہیں۔‘

عالمی عدالت انصاف نے بنیادی طور پر مسلمان افریقی ملک گیمبیا کی درخواست پر 1948 کے انسداد نسل کشی کنونشن کے تحت کئی ہنگامی اقدامات کی منظوری دی تھی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان اقدامات میں ’کسی گروہ کے ارکان کا قتل‘ اور ’گروہ پر جان بوجھ کر ایسے حالات زندگی مسلط کرنا ہے جن کا نتیجہ اس کی مکمل یا جزوی جسمانی تباہی کی صورت میں نکلے‘ شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

عالمی عدالت انصاف کے جج کا کہنا تھا کہ عدالت کی رائے میں میانمار کے روہنگیا مسلمان شدید خطرے سے دوچار ہیں۔ عدالت نے میانمار کو حکم دیا ہے کہ وہ چار ماہ میں رپورٹ دے جبکہ اس کے بعد اسے ہر چھ ماہ بعد رپورٹ دینی ہو گی۔

نیدرلینڈ کی عالمی قانون کی اسسٹنٹ پروفیسر سیسلی روز نے کہا ہے کہ میانمار عالمی عدالت انصاف کے حکم پر عمل کا پابند ہے لیکن عدالت ان پر زبردستی عمل درآمد نہیں کروا سکتی۔

اے ایف پی سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات یا فیصلوں کی نسبتاً بڑی اتھارٹی یا قانونی حیثیت ہوتی ہے۔ اگرچہ میانمار کے حالات بے حد سیاسی اور نازک ہیں، اس کے باوجود عالمی قانون عالمی اداروں کو فیصلہ سازی کی اطلاع دیتے ہوئے کردار ادا کرتا ہے۔

عالمی عدالت کا فیصلہ میانمار میں بنائے جانے والے کمیشن کی اس رپورٹ کے چند دن بعد سامنے آیا جس میں کہا گیا تھا کہ ایسا ممکن ہے کہ بعض فوجی روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جنگی جرائم میں ملوث ہوئے ہیں لیکن فوج نے نسل کشی نہیں کی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا