کیا برطانوی کرکٹ ٹیم بھی پاکستان آئے گی؟

برطانوی حکومت کے پاکستان کے سفر کے بارے میں نرم رویے سے کرکٹ کے میدان میں بھی بہت سی امیدیں وابستہ کی جارہی ہیں۔

کرکٹ  ورلڈ کپ 2019 جیتنے والی انگلینڈ ٹیم کا ٹرافی کے ہمراہ گروپ فوٹو (فائل تصویر: اے ایف پی)

موجودہ حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے مغربی ممالک کے پاکستان کے بارے میں خیالات بتدریج بدلتے جارہے ہیں اور وہ ملک جو کچھ عرصہ قبل تک پاکستان کو سفر کے لیے ایک خطرناک ترین ملک سمجھتے تھے، اب اپنی رائے بدل رہے ہیں اور مرحلہ وار اپنے شہریوں کے لیے پاکستان کو ایک محفوظ ملک قرار دے رہے ہیں، جس سے کھیل خصوصاً کرکٹ کے شائقین کے دلوں میں بھی نئی امیدیں پھوٹنی شروع ہوگئی ہیں۔

گذشتہ دنوں برطانیہ نے ٹریول ایڈوائز کو بہتر کرتے ہوئے پاکستان کو کم خطرناک ممالک میں شامل کیا اور اپنے شہریوں کو سفر سے متنبہ کرنا چھوڑ دیا۔ اس سے قبل برطانوی فضائی کمپنی برٹش ایئر ویز پاکستان کے لیے اپنی پروازیں شروع کرچکی ہے۔

برطانیہ کے متعلقہ دفتر نے اگرچہ پورے پاکستان کو تو محفوظ نہیں قرار دیا اور شمالی پاکستان کے بہت سے علاقوں کو ابھی بھی خطرناک فہرست میں برقرار رکھا ہے تاہم کراچی اور اسلام آباد سمیت وسطی پاکستان کو محفوظ قرار دیا گیا ہے۔

برطانیہ کے اس فیصلے سے جہاں سیاح خوش ہوئے ہیں، وہیں کرکٹ سے محبت کرنے والے لاکھوں لوگوں کے ذہنوں میں سوال اٹھنا شروع ہوگئے کہ کیا برطانیہ کی کرکٹ ٹیم بھی پاکستان کا دورہ کرے گی؟

پاکستان کرکٹ بورڈ کا اس سلسلے میں واضح موقف ہے کہ وہ ایسے کسی بھی دورے کے لیے تیار ہے جبکہ صحرا میں بارش کے قطروں کی مانند میریلیبون کرکٹ کلب (ایم سی سی) کی ٹیم اگلے ماہ دورہ پاکستان پر آرہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایم سی سی کا یہ دورہ اگرچہ سرکاری سطح پر کوئی اہمیت نہیں رکھتا اور کمارا سنگاکارا کی قیادت میں محض غیر معروف یا ریٹائرڈ کھلاڑی  ہی آرہے ہیں مگر غیر ملکی کھلاڑیوں کی آمد سے پاکستان کے محفوظ ملک ہونے کا تاثر ضرور مضبوط ہوگا۔ حال ہی میں سری لنکا اور بنگلہ دیش نے بھی پاکستان کا دورہ کیا اور دونوں ٹیموں نے سکیورٹی انتظامات کی تعریف کی ہے۔

برطانوی کرکٹ ٹیم نے آخری دورہ 2005 میں اینڈریو سٹراس کی قیادت میں کیا تھا جس میں اسے ٹیسٹ سیریز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس سیریز کے بعد انگلینڈ کی کرکٹ سیریز عرب امارات میں کھیلی جاتی رہی ہیں۔

برطانوی حکومت کے پاکستان کے سفر کے بارے میں نرم رویے سے کرکٹ کے میدان میں بھی بہت سی امیدیں وابستہ کی جارہی ہیں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ کیا برطانوی حکومت کا فیصلہ صرف عام افراد کے ذاتی سفر کے لیے ہے یا کھیلوں اور ثقافتی وفود کے بارے میں بھی ہے کیونکہ برطانوی کرکٹ بورڈ کسی بھی دورے کی منصوبہ بندی حکومتی ہدایات کے بعد ہی کرسکتا ہے۔ 

برطانیہ کے پاکستان میں سفیر ڈاکٹر کرسچین ٹرنر سمجھتے ہیں کہ کرکٹ پاکستان میں سب سے مقبول ایونٹ ہے اور اگر برطانیہ کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرتی ہے تو یہ دونوں ملکوں کے تعلقات کے لیے بہت اچھا ہوگا تاہم اگلے ماہ ایم سی سی کا دورہ بھی اہمیت کا حامل ہے۔

کرکٹ ٹیم کے دورے کے سوال پر انگلینڈ کرکٹ بورڈ کیا جواب دیتا ہے اس کے لیے تو شاید ابھی انتظار کرنا پڑے لیکن برطانوی حکومت کو اپنا حالیہ فیصلہ ثابت کرنا ہوگا کہ وہ واقعی پاکستان کو محفوظ ملک سمجھتی ہے اور اپنی کرکٹ ٹیم کو پاکستان کے دورے پر بھیجنے میں کوئی قباحت نہیں سمجھتی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ