’کھوپڑی توڑ چیلنج‘ کے بعد ٹک ٹاک کی وارننگ

ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹاک ٹاک نے ایسی متعدد ویڈیوز ہٹا دی ہیں جن میں لوگوں کو ’کھوپڑی توڑ چیلنج‘ میں حصہ لیتے دکھایا گیا ہے تاہم بعض ویڈیوز اب بھی یوٹیوب جیسے پلیٹ فارموں پر شیئر کی جا رہی ہیں۔

’کھوپڑی توڑ چیلنج‘ کی وجہ سے برطانیہ میں ایک نوعمر صارف ریڑھ کی ہڈی میں لگنے والی شدید چوٹ کے بعد ہسپتال پہنچ چکا ہے جب کہ امریکہ میں ایک صارف کو دماغی چوٹیں آئی ہیں۔ (تصاویر: ٹک ٹاک)

ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر وائرل ہونے والی ایک پرینک ویڈیو کے نتیجے میں صارفین کو شدید چوٹیں آنے کے واقعے نے اس سروس کو حفاظتی انتباہ جاری کرنے پر مجبور کردیا۔

’کھوپڑی توڑ چیلنج‘ کی وجہ سے برطانیہ میں ایک نوعمر صارف ریڑھ کی ہڈی میں لگنے والی شدید چوٹ کے بعد ہسپتال پہنچ چکا ہے جب کہ امریکہ میں ایک صارف کو دماغی چوٹیں آئی ہیں۔

وائرل ہونے والی پرینک ویڈیو دو لوگوں کی ہے جو ہدف کے دونوں جانب کھڑے ہیں اور جب وہ چھلانگ لگاتے ہیں تو اپنی ٹانگیں ایک دوسرے کے نیچے سے گھماتے ہیں جس سے ان کے سر کا پچھلا حصہ فرش کے ساتھ ٹکراتا ہے۔

ٹک ٹاک نے صارفین سے کہا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے مواد کی اطلاع دیں جو’قابل گرفت‘ دکھائی دیتا ہو تاکہ اسے آن لائن پھیلنے سے روکا جا سکے۔

اپنی ویب سائٹ پر ایک پوسٹ میں ٹک ٹاک نے کہا کہ صارفین کی سلامتی ہماری اولین ترجیح ہے اور ہم ایسے مواد کی اجازت نہیں دیتے جس سے ان خطرناک چیلنجوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہو یا ان کی نقل اتاری جاتی ہو جن سے چوٹ لگ سکتی ہے۔

’کوئی نہیں چاہتا کہ ان کے دوست یا خاندان کے لوگ ویڈیو بناتے ہوئے یا کوئی سٹنٹ کرتے ہوئے زخمی ہو جائیں اور چونکہ ہم اس قسم کے مواد کو ہٹا دیتے ہیں، یہ یقینی طور پرآپ کو ٹک ٹاک پر مشہور نہیں کرے گا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹاک ٹاک نے ایسی متعدد ویڈیوز ہٹا دی ہیں جن میں لوگوں کو ’کھوپڑی توڑ چیلنج‘ میں حصہ لیتے دکھایا گیا ہے تاہم بعض ویڈیوز اب بھی یوٹیوب جیسے پلیٹ فارموں پر شیئر کی جا رہی ہیں۔

2016 میں لانچ ہونے کے بعد سے دنیا بھر میں ٹاک ٹاک صارفین کی تعداد 80 کروڑ ہو چکی ہے جن میں زیادہ تعداد کم عمر افراد کی ہے۔ ان میں سے بہت سے ایسے صارفین جو تازہ ٹرینڈ میں حصہ لے رہے ہیں ان کی عمر 18 سال سے کم ہے۔

امریکی ریاست نیوجرسی کی کاؤنٹی کیمڈن میں پراسیکیوٹرز نے دو بچوں پر ایک مہلک حملے کا الزام عائد کیا ہے۔ ان بچوں نے چیلنج میں حصہ لینے کے دوران ایک اور بچے کو مبینہ طور پر زخمی کر دیا تھا۔

کیمڈن کاؤنٹی کی قائم مقام پراسیکیوٹر جِل میئر نے ٹاک ٹاک استعمال کرنے والے بچوں کے والدین کو انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا: ’براہ کرم اپنے بچوں سے بات کریں کہ جب آپ ایک ’چیلنج‘ یا آن لائن ٹرینڈ میں حصہ لیتے ہیں تو اس کے ممکنہ طور پر کیا نتائج ہو سکتے ہیں۔‘

’ایسی صورت میں کہ جب چیلنجز پُرمزاح دکھائی دیں یا سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر انہیں ویوز (Views) ملیں تو ان کے سنگین اور صحت پر دیر تک قائم رہنے والے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔‘

سکول ڈسٹرکٹ، جہاں یہ واقعہ پیش آیا، کی انتظامیہ کی جانب سے والدین کو خط لکھا گیا ہے جس میں انہیں ٹاک ٹاک چیلنج کے’غیرارادی طور پر سنگین نتائج‘ کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے۔

چیری ہلز پبلک سکولز کے سپرنٹنڈنٹ جوزف میلوش نے خط میں لکھا: ’حال ہی میں سی ایچ پی ایس کے طلبہ نے اُن ’پرینکس‘ یا ’چیلنجوں‘ کی نقل اتارنے کی کوشش کی جو انہوں نے ٹک ٹاک اور دوسرے پلیٹ فاموں پر دیکھے۔ اس کا نتیجہ ان کے ہم جماعتوں کے جسمانی اور جذباتی طور پر زخمی ہونے کی صورت میں نکلا۔‘

مزید کہا گیا: ’اکثر اوقات بچے اپنے کاموں کے نتائج پر غور کیے بغیر موج میں آ کر کچھ کر گزرتے ہیں۔ اگر آپ کے بچے کے پاس کوئی برقی آلہ ہے تو ان سے پوچھیں کہ وہ کون سی ایپس دیکھ یا استعمال کر رہے ہیں۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل