مستونگ کے ’پولیو پہلوان‘ جنہوں نے معذوری کو مجبوری نہیں بنایا

مستونگ کے ماہر سٹنٹ مین محمد عثمان بیرون ملک اپنے کرتب دیکھا کر ملک کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں۔

بلوچستان کے علاقے مستونگ سے تعلق رکھنے والے 40 سالہ پہلوان محمد عثمان عرف کندو گذشتہ 10 سال سے مشہور زمانہ سبی میلے اور دیگر قومی اور مقامی تقریبات میں کرتب دیکھاتے آ رہے ہیں۔

 عثمان کو سٹنٹ (کرتب) دکھانے کا شوق سبی میلے سے ہوا، جہاں انہوں نے دوسرے پہلوانوں کو دیکھنے کے بعد اس شعبے میں آنے کی ٹھانی۔

 ان کے بقول: ’میں ایک بار سبی میلے میں پہلوانوں کو دیکھ رہا تھا جو مختلف کرتب کررہے تھے۔ میں نے ایک پہلوان سے کہا کہ مجھے بھی یہ کرتب سیکھنا ہے مگر انہوں نے مجھے دھتکارا کہ تم ایک پولیو کے مریض اور ایک ٹانگ سے معذور ہو،  لہٰذا یہ کام تمہارے بس کا نہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس پر عثمان نے سٹنٹ سیکھنا شروع کر دیے اور وہ آج کل بطور ایک ماہر سٹنٹ مین میلوں میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ ’شروع میں سٹنٹ سیکھنے میں کافی مشکلات پیش آئیں اور چوٹیں بھی لگیں مگر اب میں ماہر ہو گیا ہوں۔‘

انہوں نے اپنی معذوری کو مجبوری نہیں بنایا بلکہ اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے ڈرائیونگ کی نوکری بھی کرتے ہیں۔ ’میں معذور لوگوں کو دیکھتا تھا جو بھیک مانگتے ہیں، لیکن میرے دل میں خیال آیا کہ یا اللہ میں ایسے نہ کروں اور نہ ہی مجھے ایسے بنانا۔‘

عثمان کو عام طور پر ’پولیو پہلوان‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے، جس پر انہیں خوشی ہوتی ہے ۔ وہ بیرون ملک جاکر اپنے کرتب دیکھا کر ملک کا نام روشن کرنا چاہتے ہیں۔

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا