گرے ہاؤنڈ نسل کے ایک کتے نے اسلام آباد کے قریبی علاقے میں ہونے والی کتوں کی دوڑ کا مقابلہ جیتا۔ کتوں کی اس نسل کا تعلق برطانیہ سے ہے۔ دوڑ جیتنے والے اس کتے کے مالک عمیر خان کا کہنا ہے کہ گرے ہاؤنڈ نسل کا نر کتا انگلینڈ سے منگوایا گیا جس کی قیمت ساڑھے چھ لاکھ تھی جبکہ بریڈنگ کے لیے مادہ پاکستان سے ہی ساڑھے تین لاکھ میں خریدی گئی۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کتوں کی دوڑ پر کوئی پابندی تو نہیں ہے البتہ اس طرح کی دوڑ کے انعقاد سے قبل علاقے کے ڈپٹی کمشنر سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے۔
اسی بارے میں دیکھیے چند دلچسپ تصاویر:
دودھ اور انڈے سے ناشتہ کرنے والے کتے
-
1/7
انگلینڈ اور آئرلینڈ نسل کا کتا ’گرے ہاؤنڈ‘ اس مرتبہ پاکستان میں ہونے والی کتوں کی دوڑ کا فاتح قرار پایا ہے۔ دوڑ سے قبل اس کتے کی قیمت ڈھائی سے ساڑھے تین لاکھ تک تھی لیکن دوڑ جیتنے کے بعد اس کی قیمت میں ایک لاکھ روپے تک کا اضافہ ہو گیا ہے۔ فوٹو: عمیر خان -
2/7
اس کتے کے مالک عمیر خان کا خاندان گذشتہ 30 سالوں سے اس کھیل کے لیے کتے تیار کر رہے ہیں۔ عمیر خان کا کہنا ہے کہ گرے ہاؤنڈ نسل کا نر کتا انگلینڈ سے منگوایا گیا جس کی قیمت ساڑھے چھ لاکھ تھی جبکہ بریڈنگ کے لیے مادہ پاکستان سے ہی ساڑھے تین لاکھ میں خریدی گئی۔ فوٹو: عمیر خان -
3/7
عمیر خان بتاتے ہیں کہ جب کتا 20 سے 30 ماہ کی عمر کا ہوتا ہے تو اسے ابتدائی طور پر ہلکی پھلکی چہل قدمی کرائی جاتی ہے۔ اسے روزانہ چھ سے ساتھ کلومیٹر تک چلایا جاتا ہے، پھر آہستہ آہستہ اسے ایک ہفتے کے لیے دوڑنے کی مشق سے گزارا جاتا ہے۔ فوٹو: عمیر خان -
4/7
دوڑ کے لیے تیار کیے جانے والے کتے اگر جیت جائیں تب تو مالک کو شاید اتنی پروا نہ ہوتی ہو لیکن اگر وہ ہار جائے تو اس پر لگنے والی رقم کا سوچ کر مالک دل برداشتہ ضرور ہوتے ہوں گے۔ عمیر خان کے مطابق اس نسل کے کتے روزانہ آدھا کلو دودھ اور ایک انڈے سے ناشتہ کرتے ہیں۔ صرف ہی نہیں بلکہ بقیہ دن میں اسے آدھا کلو گوشت، تین سے چار روٹیاں اور دو چھٹانگ دیسی گھی بھی کھلایا جاتا ہے۔ عمیر خان نے بتایا کہ کل ملا کر ایک کتے پر ماہانہ 20 ہزار تک کا خرچ آتا ہے۔ فوٹو: عمیر خان -
5/7
عام طور پر اس نسل کے کتوں کی عمر آٹھ سال ہوتی ہے۔ عمیر خان کے مطابق ان آٹھ سالوں میں سے ابتدائی دو سال تو ان کی دیکھ بھال اور تربیت وغیرہ میں گزر جاتے ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ بقیہ چھ سالوں میں سے چار سال وہ دوڑ میں حصہ لیتے ہیں اور آخری دو سالوں میں ان سے بریڈنگ کا کام لیا جاتا ہے۔ فوٹو: عمیر خان -
6/7
عمیر خان نے بتایا کہ پاکستان میں کتوں کی دوڑ پر کوئی پابندی تو نہیں ہے البتہ اس طرح کی دوڑ کے انعقاد سے قبل علاقے کے ڈپٹی کمشنر سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے۔ اس دوڑ کو دیکھنے آنے والے لوگوں کی تعداد کے بارے میں عمیر خان کا کہنا تھا کہ سال میں دو سے تین بار مختلف علاقوں میں کئی کلب اس طرح کی دوڑ کا انعقاد کرتے ہیں جنھیں دیکھنے کے لیے تین سے چار ہزار افراد آتے ہیں۔ فوٹو: عمیر خان -
7/7
گرے ہاؤنڈ کتے کے مالک عمیر خان نے بتایا کہ گذشتہ اتوار کو ودھو چھ کے مقام پر منعقدہ دوڑ میں کل 42 کتوں نے حصہ لیا۔ کتوں کی اس دوڑ کے لیے 230 سے 240 گز کا ایک ٹریک ہوتا ہے جس پر ان کتوں دوڑنا ہوتا ہے اور سب سے کم وقت میں یہ فاصلہ طے کرنے والا کتا کامیاب قرار دیا جاتا ہے۔ ’میرے کتے نے یہ فاصلہ 13 سیکنڈ میں عبور کیا جس پر مجھے انعام میں موٹر سائیکل دی گئی۔‘ فوٹو: عمیر خان