کرونا وائرس: صدر ٹرمپ کی تجویز کردہ دوا کھا کر امریکی شخص ہلاک

تا حال کوئی بھی دوا کرونا وائرس کے علاج کے لیے مفید ثابت نہیں ہوئی ہے اور اس کی ویکسین کی تیاری میں بھی مہینوں لگ سکتے ہیں۔

صحت کے حکام نے خبردار کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجویز کی گئی ڈرگ سے کرونا وائرس کا علاج ثابت نہیں ہوا۔ (فائل تصویر: اے ایف پی)

امریکہ میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کرونا وائرس کے علاج کے لیے تجویز کیے گئے کیمیکل کلوروکوئین کو کھا کر ایک شخص ہلاک اور ایک خاتون کی حالت تشویش ناک حد تک بگڑ گئی۔

صحت کے حکام نے خبردار کیا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجویز کی گئی ڈرگ سے کرونا وائرس کا علاج ثابت نہیں ہوا۔

ریاست ایریزونا میں صحت کے  ادارے 'بینر' نے اطلاع دی ہے کہ اس جوڑے، جن کی عمریں 60 سال کے لگ بھگ تھیں، نے ہسپتال میں داخل ہونے سے 30 منٹ قبل ایکوریم صاف کرنے والا مواد 'کلوروکوئین فاسفیٹ' نگل لیا تھا۔

'بینر پوائزن اینڈ ڈرگ انفارمیشن سینٹر' کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر ڈینیئل بروکس نے اس حوالے سے کہا: 'ہمارے خیال میں کرونا وائرس کی کچھ غیر یقینی علامات کو دیکھتے ہوئے لوگ اس وبا سے بچاؤ یا علاج کے لیے نئے نت طریقے تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم سیلف میڈیکیشن اس کا حل نہیں ہے۔۔۔ اس صورت حال میں آخری بات جو ہم ابھی چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ ایسے مریضوں کو ہمارے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے حوالے کر دینا چاہیے جو یہ سمجھتے ہیں کہ انہیں ایسا مبہم اور خطرناک حل ملا ہے جو ان کی صحت کو ممکنہ طور پر خطرے میں ڈال سکتا ہے۔'

دواسازی کے لیے منظور شدہ کیمیکلز کلوروکوئین اور ہائیڈرو آکسی کلوروکوئین کو متعدد برانڈز کی جانب سے مختلف ناموں سے ملیریا کے علاج کی دوا کے طور پر تجویز کیا جا سکتا ہے اور کچھ محققین کرونا وائرس کے علاج میں اس کی تاثیر کی جانچ کر رہے ہیں۔

تا حال کوئی بھی دوا کرونا وائرس کے علاج کے لیے مفید ثابت نہیں ہوئی ہے اور اس کی ویکسین کی تیاری میں بھی مہینوں لگ سکتے ہیں۔

لیکن امریکی صدر نے بار بار یہ تجویز پیش کی ہے کہ یہ کیمیکل کرونا وائرس کے خلاف 'گیم چینجر' ثابت ہو سکتا ہے جبکہ ان کی اپنی انتظامیہ کے ارکان نے ان دعووں کی تردید کی ہے۔

ایف ڈی اے کے کمشنر ڈاکٹر سٹیفن ہاہن کا اس بارے میں کہنا ہے کہ یہ جانچنے کے لیے کہ کلوروکوئین فاسفیٹ کی اس وائرس کے خلاف کتنی افادیت ہے، اس کو کلینیکل ٹرائلز میں استعمال کیا جائے گا لیکن دوسری صورت میں اس سے امریکیوں کو جھوٹی امید ملے گی جہاں پہلے ہی ہزاروں امریکی اس وبا کا شکار ہو چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا: 'ہم یہ ڈیٹا اکٹھا کریں گے کہ یہ علاج کتنا محفوظ ہے اور اس کی افادیت کے بارے میں ان اعداد و شمار پر مبنی صحیح فیصلے کریں گے۔۔۔ ہم درست دوا بنا سکتے ہیں لیکن ہوسکتا ہے کہ ابھی اس کی مناسب خوراک کی تشکیل نہ دی گئی ہو اور یہ فائدے سے زیادہ نقصان پہنچا سکتی ہو۔'

گذشتہ ہفتے جب ڈاکٹر انتھونی فوکی سے یہ پوچھا گیا کہ کیا اس کیمیکل سے توقع کے مطابق نتائج مل سکتے ہیں تو انہوں نے صدر ٹرمپ کے دعوے کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ 'میرا جواب نہیں ہے کیونکہ اس حوالے سے جو ثبوت پیش کیے گئے ہیں، وہ سنی سنائی باتیں ہیں۔'

انہوں نے مزید کہا: 'ہم کوشش کر رہے ہیں کہ امریکی عوام کے لیے کوئی بااثر (علاج) دریافت کرنے اور اس کے امکان کے درمیان توازن قائم کریں، اس دوران ہم ایک ایسے پروٹوکول کے تحت کام کر رہے ہیں جو ہمیں اس بات کا تعین کرنے کے لیے معلومات فراہم کرے گا کہ آیا یہ (علاج) حقیقی طور پر محفوظ اور موثر بھی ہے یا نہیں۔ اس کا ابھی تک کنٹرولڈ کلینیکل ٹرائل نہیں کیا گیا لہذا آپ واقعتاً اس کے بارے میں کوئی قطعی بیان نہیں دے سکتے ہیں۔'

نیویارک میں اس ہفتے ہائیڈرو آکسی کلوروکوئین کی 70 ہزار اور کلوروکوئین کی سات لاکھ 50 ہزار خوراکوں کا استعمال کرتے ہوئے کلینیکل ٹرائل کا آغاز کیا جائے گا۔

دوا ساز کمپنی 'بائیر' نے اپنے برانڈ کی کلوروکوئین کی ہزاروں خوراکیں وفاقی حکومت کو فراہم کی ہیں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ