کینیڈا میں پولیس کی وردی پہنے حملہ آور کی فائرنگ سے 16 افراد ہلاک

حکام کا کہنا ہے کہ یہ ملک کی تاریخ میں مہلک ترین حملہ تھا اور مشتبہ حملہ آور بھی مارا جا چکا ہے۔

رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کے اہلکار   ایلمزڈیل میں حملہ آور  کی ہلاکت کے بعد  (اے ایف پی)

کینیڈا کے صوبہ نووا سکوشیا میں  پولیس افسر کے بھیس میں ایک شخص کی فائرنگ سے 16 افراد ہلاک ہوگئے۔

رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس (آر سی ایم پی) ڈینیئل برائن نے فائرنگ کے واقعے میں 16 افراد اور مشتبہ حملہ آور کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

حکام کے مطابق اتوار کو ہونے والا یہ حملہ ملک کی تاریخ کا مہلک ترین حملہ تھا۔

امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق حملے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک پولیس افسر بھی شامل ہیں جن کی شناخت کانسٹیبل ہیڈی سٹیون سن کے نام سے ہوئی ہے جبکہ  واقعے میں ایک پولیس افسر زخمی بھی ہوئے ہیں۔

فائرنگ کا واقعہ پورٹاپیک کے چھوٹے سے قصبے میں پیش آیا جہاں ایک مکان کے باہر اور اندر متعدد لاشیں پڑی پائی گئیں جب کہ رات گئے دوسرے مقامات سے بھی لاشیں ملی ہیں۔

کرونا (کورونا) وائرس کی وجہ سے قصبے میں پہلے سے ہی لاک ڈاؤن ہے۔ پولیس نے لوگوں سے کہا کہ وہ اپنے گھروں کو اندر سے بند کرلیں اور تہہ خانوں میں چلے جائیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

علاقے میں بہت سے مکانوں کو نذر آتش بھی کیا گیا ہے۔

کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اپنے ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ موجودہ حالات میں ’ہمیں ایک قوم کے طور پر مل کر ایک دوسرے کی مدد کرنی ہو گی۔‘

انہوں نے کہا کہ فائرنگ کے واقعے سے متاثر ہونے والے خاندانوں سے مل کر ان کے غم میں شامل ہوں گے اور اس مشکل وقت سے نکلنے میں ان کی مدد کریں گے۔

پولیس نے 51 سالہ گبریئل وورٹمین نامی شخص کو شناخت کیا ہے جس کے بارے میں خیال ہے کہ فائرنگ اس نے کی ہے۔

حکام نے کہا کہ اس شخص نے ایک موقعے پر پولیس کی وردی پہنی ہوئی تھی اور اپنی کار کو رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس کروز کی شکل دے رکھی تھی۔

حکام کا خیال ہے  کہ اس نے شخص نے پہلے ہدف بنا بنا کر لوگوں پر گولیاں چلائیں اور بعد میں اندھا دھند فائرنگ کی۔

پولیس نے پہلے اعلان کیا کہ مبینہ حملہ آور کو ہیلی فیکس کے علاقے کے قریب گرفتار کرلیا گیا ہے لیکن بعد میں بتایا گیا کہ وہ ہلاک ہو چکا ہے۔ یہ وضاحت نہیں کی گئی کہ وہ کس طرح ہلاک ہوا۔

نووا شکوشیا کے پریمیئر سٹیفن میکنیل نے کہا: 'فائرنگ ہمارے صوبے کی تاریخ میں تشدد کے بدترین واقعات میں سے ایک ہے جس کی کوئی عقلی توجیح نہیں ہے۔'

کینیڈا میں سرعام فائرنگ کے واقعات کم ہی ہوتے ہیں۔ حکومت نے 1989 میں سرعام فائرنگ کے واقعے کے بعد اسلحے پر قابو پانے کے قوانین کو بہتر بنایا تھا۔

اس واقعے میں مارک لیپائن نامی حملہ آور نے مونٹریال کے ایکول پولی ٹیکنیک کالج میں 14 خواتین کو قتل کرکے خود کشی کر لی تھی۔ اُس کے بعد اس ویک اینڈ پر قتل عام کیا گیا ہے جو ملک کی تاریخ کا سب سے بدترین واقعہ ہے۔

اب کینیڈا میں رجسٹریشن کے بغیر ہینڈگن یا تیزی سے فائرنگ کرنے والے ہتھیار رکھنے پر پابندی ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا