ریاض نائیکو کے بعد حزب المجاہدین کے نئے چیف کمانڈر غازی حیدر

بھارت کے زیر انتظام کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار کا کہنا ہے کہ پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز گذشتہ چھ ماہ سے ریاض نائیکو کے پیچھے پڑے ہوئے تھے اور اب ان کا نیا ہدف 'غازی حیدر' ہیں۔

(سوشل میڈیا)

بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے جنوبی ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ سیف اللہ میر عرف غازی حیدر عرف ڈاکٹر سیف کو جموں وکشمیر میں مسلح تنظیم حزب المجاہدین کا نیا آپریشنل چیف کمانڈر مقرر کردیا گیا ہے۔

اسی ضلع کے رہنے والے سابق آپریشنل چیف کمانڈر ریاض نائیکو کو گذشتہ ہفتے کی 6 تاریخ کو بھارتی فوج اور کشمیر پولیس نے اپنے ہی آبائی گائوں بیگ پورہ میں ہونے والے ایک مسلح تصادم کے دوران ایک ساتھی سمیت ہلاک کردیا۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں حزب المجاہدین کے ترجمان سلیم ہاشمی کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق تنظیم کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین احمد کی صدارت میں ہونے والے حزب کمانڈ کونسل کے ایک اجلاس میں 'غازی حیدر' کی نئے آپریشنل چیف کمانڈر کی حیثیت سے تقرری کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بیان کے مطابق حزب کمانڈ کونسل کے اجلاس میں ظفر الاسلام کو آپریشنل ڈپٹی چیف کمانڈر اور ابو طارق کو چیف ملٹری ایڈوائزر مقرر کیا گیا ہے۔

بھارتی سکیورٹی ایجنسیوں کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق ضلع پلوامہ کے ملنگ پورہ سے تعلق رکھنے والے سیف اللہ میر عرف غازی حیدر نے 2014 میں ریاض نائیکو کے مشورے پر ہی حزب المجاہدین کی صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی۔

2018 میں جب بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے کشمیر میں سرگرم 17 شدت پسندوں کی 'ہٹ لسٹ' مرتب کی تو اس میں ریاض نائیکو پہلے جبکہ سیف اللہ میر دوسرے نمبر پر رکھے گئے تھے۔

نائیکو کی طرح سیف اللہ میر کو بھی بھارتی سکیورٹی ایجنسیوں نے اے پلس پلس یعنی انتہائی مطلوب عسکریت پسند کے زمرے میں رکھا ہے۔ سیف اللہ حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر بنائے جانے سے قبل ضلع کمانڈر پلوامہ تھے۔

سیف اللہ میر عرف غازی حیدر نے بارہویں جماعت کے امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پلوامہ میں قائم گورنمنٹ انڈسٹریل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ سے بائیو میڈیکل انجینئرنگ کا کورس مکمل کیا۔ بعد ازاں سری نگر میں واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تین سال تک بحیثیت ٹیکنیشن کام کیا۔

اسی دوران وہ ریاض نائیکو کے رابطے میں آگئے اور بالآخر 2014 میں نوکری چھوڑ کر حزب المجاہدین کی صفوں میں شمولیت اختیار کرلی۔

ایک رپورٹ کے مطابق بیمار اور زخمی ساتھیوں کا علاج کرنے کی وجہ سے ہی سیف اللہ میر 'ڈاکٹر سیف' کے نام سے مشہور ہوگئے۔

سیف اللہ میر کو حزب المجاہدین کا نیا آپریشنل چیف کمانڈر بنائے جانے کی ایک وجہ یہ مانی جارہی ہے کہ انہوں نے دونوں سابق کمانڈر ریاض نائیکو اور برہان مظفر وانی کے ساتھ کام کیا ہے اور حزب کے نیٹ ورک سے بخوبی واقف ہیں۔

چھ ماہ سے ریاض نائیکو کا تعاقب

کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار کا کہنا ہے کہ پولیس اور دیگر سکیورٹی فورسز گذشتہ چھ ماہ سے ریاض نائیکو کے پیچھے پڑے ہوئے تھے اور اب ان کا نیا ہدف 'غازی حیدر' ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاض نائیکو کے جنوبی کشمیر میں کافی ہائیڈ آوٹس تھے۔ ہم اُن کے چھ ہائیڈ آوٹس کا پتہ لگا چکے تھے اور یہ ساتواں ہائیڈ آوٹ تھا جہاں ہم نے انہیں ایک اور ساتھی سمیت ہلاک کر دیا۔

وجے کمار کے مطابق ریاض نائیکو ایک 'بااثر' تھے جو بقول ان کے ویڈیو اور آڈیو پیغامات کے ذریعے کشمیری نوجوانوں کو عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے پر اکساتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں رواں برس کے دوران اب تک 64 کشمیری جنگجو مارے گئے ہیں جن میں تین بڑے کمانڈر ریاض نائیکو، قاری یاسین اور برہان کوکا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نے 25 سرگرم جنگجوؤں اور ان کے 125 اعانت کاروں کو گرفتار کیا ہے۔

وجے کمار نے مزید بتایا کہ پولیس اور سکیورٹی فورسز نے ایک حکمت عملی مرتب کی ہے جس کے تحت کرونا وائرس لاک ڈاؤن کے دوران عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشنز میں تیزی لائی گئی ہے نیز مقامی جنگجوؤں کی لاشیں بھی اُن کے آبائی قبرستانوں میں دفنانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

چھ مئی کو ضلع پلوامہ میں دو الگ الگ عسکریت پسند مخالف آپریشنز میں مارے گئے۔ ریاض نائیکو سمیت چاروں عسکریت پسندوں کو وسطی ضلع گاندربل کے سونہ مرگ میں واقع ایک قبرستان میں ایک مجسٹریٹ کی موجودگی میں سپرد خاک کیا گیا تھا۔

سری نگر میں قائم بھارتی فوج کی پندرہویں کور کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل کنول جیت سنگھ ڈھلن نے غازی حیدر کی حزب المجاہدین کے نئے آپریشنل چیف کمانڈر کی حیثیت سے تقرری پر اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا: 'کتنے غازی آئے۔۔۔۔ کتنے غازی گئے۔۔۔۔۔۔'

 ریاض نائیکو کی ہلاکت کے بعد

ریاض نائیکو کی چھ مئی کو پلوامہ کے بیگ پورہ علاقے میں ایک تصادم کے دوران ہلاکت کے بعد جائے تصادم اور بعض دیگر مقامات پر سکیورٹی فورسز اور احتجاجی نوجوانوں کے درمیان پُرتشدد جھڑپیں ہوئیں جن میں 24 سے زائد احتجاجی زخمی ہوئے، بیشتر احتجاجیوں کو گولیاں اور پیلٹ لگ گئے۔

ان جھڑپوں کے دوران شوپیاں کے اٹھمولہ علاقے سے تعلق رکھنے والا 32 سالہ جہانگیر یوسف وانی ولد محمد یوسف وانی نامی ایک شہری مبینہ طور پر متعدد گولیاں لگنے سے ہلاک ہوئے۔

کشمیر پولیس کے آئی جی وجے کمار کے مطابق پانچ اگست 2019 کے بعد ہم نے پہلی بار دیکھا کہ تصادم کی جگہ پر امن وقانون کے مسائل پیدا ہوئے۔ ’وہاں پر بہت زیادہ پتھراؤ ہوا جس میں ہماری دو گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔ ہم نے صبر وتحمل سے کام لیا لیکن پھر بھی وہاں پر دس بارہ پتھراؤ کرنے والے زخمی ہوئے۔‘

چھ مئی کو ہی کشمیر بھر میں پہلے انٹرنیٹ خدمات اور اس کے فوراً بعد فون خدمات منقطع کی گئیں۔ بعد ازاں پلوامہ اور شوپیاں کو چھوڑ کر اگرچہ وادی میں فون خدمات چار روز بعد بحال کی گئیں لیکن انٹرنیٹ خدمات ہنوز معطل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انٹرنیٹ خدمات کی مسلسل معطلی کی وجہ سے لوگ انتہائی پریشان ہیں۔ طلبا آن لائن پڑھنے سے قاصر ہیں جبکہ تجارتی اور دیگر پیشہ ور افراد کا کام کاج بھی بری طرح متاثر ہورہا ہے۔ قرنطینہ مراکز میں زیر نگرانی لوگوں کا کہنا ہے کہ موبائل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کی وجہ سے یہ مراکز ہمارے لیے قید خانے بن گئے ہیں۔

وادی میں ٹو جی انٹرنیٹ خدمات کی معطلی کے بیچ بھارتی سپریم کورٹ نے فور جی انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کے متعلق اہلیان وادی کو کوئی راحت نہیں دی ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے پیر کے روز جموں و کشمیر میں فور جی انٹرنیٹ خدمات کی بحالی کے لیے عرض گزاروں کی طرف سے اٹھائے گئے معاملات کو دیکھنے کے لیے بھارتی وزارت امور داخلہ کے سکریٹری کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دینے کے احکامات صادر کیے ہیں۔

جسٹس این وی رامانا نے یہ احکامات صادر کرنے سے قبل کہا: 'عدالت کو قومی سلامتی اور بشری حقوق کے درمیان توازن کو یقینی بنانا ہے، ہم یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ یونین ٹریٹری بحرانی صورتحال سے دوچار ہے اور عدالت وبا اور دیگر مشکلات کے متعلق خدشات و تحفطات سے بھی باخبر ہے۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا