لندن پولیس مجرموں کے دروازوں پر کیوں دستک دے رہی ہے؟

میٹرو پولیٹن پولیس کی کمشنر کریسڈا ڈِک کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی پابندیاں ختم ہونے پر افسران تشدد کو ماضی کی سطح تک بڑھنے سے روکنے کے لیے 'اس موقع سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔'

پولیس افسران نے لندن کے تقریباً ایک ہزار انتہائی پرتشدد مجرموں کی نشاندہی کی ہے اور انہیں اپنی سرگرمیوں سے باز رکھنے کی ترغیب دینے کے لیے ان کے گھروں کے دوروں کی تعداد دگنی کر دی ہے۔ (فائل تصویر: اے ایف پی)

لندن پولیس کے اہلکار کرونا (کورونا) وائرس کے باعث نافذ لاک ڈاؤن ختم ہونے سے پہلے ایک ہزار تک مجرموں کو اپنی زندگی سدھارنے کا موقع دینے کے لیے ان کے دروازوں پر دستک دے رہے ہیں۔

میٹرو پولیٹن پولیس کی کمشنر کریسڈا ڈِک کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی پابندیاں ختم ہونے پر افسران تشدد کو ماضی کی سطح تک بڑھنے سے روکنے کے لیے 'اس موقع سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔'

بدھ کو ایک ریموٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وبا سے جرائم پیشہ افراد کے لیے کام کرنا مشکل ہو گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: 'اس (وبا) نے بہت سارے لوگوں کو پرتشدد جرائم سے محفوظ رکھا ہے اور بہت سے مجرموں کو ان کی مجرمانہ سرگرمیوں سے باز رکھا ہوا ہے۔'

'ہم تشدد کا مقابلہ کرنے اور اسے ماضی کی سطح تک بڑھنے سے روکنے کے لیے پُرعزم ہیں۔'

لاک ڈاؤن کے بعد لندن میں گذشتہ چھ ہفتوں کے دوران چاقو اور گن سے حملوں جیسے جرائم نصف رہ گئے ہیں۔ 2019 میں اسی عرصے کے مقابلے میں گن حملوں میں تین چوتھائی کمی ہوئی ہے جبکہ 25 سال سے کم عمر لوگوں میں چاقو سے حملوں میں 69 فیصد اور ڈکیتی میں 39 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔

سکاٹ لینڈ یارڈ جرائم پیشہ گروہوں کو نشانہ بنانے اور ان کے اسلحے اور اثاثے ضبط کرنے کے لیے جرائم میں اس غیر معمولی کمی کا فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

 

جرائم کے ہاٹ سپاٹس پر پولیسنگ اور جانے مانے مجرموں کو اپنی زندگی میں تبدیلی لانے کے لیے قائل کر کے پولیس کرونا وائرس سے قبل تشدد کی سطح کو دوبارہ بڑھنے سے روکنے کی بھی کوشش کر رہی ہے۔

پولیس افسران نے لندن کے تقریباً ایک ہزار انتہائی پرتشدد مجرموں کی نشاندہی کی ہے اور انہیں اپنی سرگرمیوں سے باز رکھنے کی ترغیب دینے کے لیے ان کے گھروں کے دوروں کی تعداد دگنی کر دی ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر نک ایفگریو نے کہا: 'معاشرے کو تبدیل ہونا پڑا ہے اور یہ ان افراد کے لیے بھی مختلف نہیں ہے- یہاں ان کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ اپنی زندگیوں کو تبدیل کر لیں۔'

'وہ (مجرمانہ سرگرمیوں کے لیے) زیادہ باہر نہیں نکل رہے، ممکنہ طور پر وہ اپنے خاندان کے افراد کے ساتھ دوبارہ مشغول ہیں اور ہم یہ یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ہم ان افراد کو (سدھرنے کا) موقع دیں۔'

سینیئر افسر نے مزید کہا کہ 'سب سے زیادہ پرتشدد مجرم خود ہی اس کا شکار ہوئے ہیں اور ان میں سے بہت سے افراد پرتشدد اور خوفناک دنیا سے رہائی محسوس کر سکتے ہیں۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم نک ایفگریو نے زور دے کر کہا کہ اگر وہ جرم کرتے رہے تو ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا: 'یہ پیغام بہت واضح ہے۔ یہاں آپ کے لیے موقع ہے اس سے فائدہ اٹھالیں اور اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔'

پولیس 250 'مائیکرو ہاٹ سپاٹس' کے آس پاس واضح اور غیر متوقع گشت بھی کرے گی جو سڑکوں پر پُر تشدد واقعات اور ڈکیتی کی وجہ سے غیر متناسب طور پر متاثر ہوئے ہیں۔

نک ایفگریو نے کہا کہ افسران کا مقصد ان علاقوں پر قانون کی بالادستی برقرار رکھنا اور جرائم کو گذشتہ سطح تک بڑھنے نہ دینا ہے۔

13 مارچ کے بعد سے پولیس نے 444 چاقو، 322 جارحانہ اسلحہ اور 106 آتشیں اسلحہ برآمد کیا ہے، جب کہ دو ہزار 478 دیگر غیر قانونی اشیا قبضے میں لی ہیں، جن میں بڑی مقدار میں منشیات بھی شامل ہے۔

مشین گنز ان ہتھیاروں میں شامل ہیں، جنہیں افسران نے جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف کارروائیوں کے دوران قبضے میں لیا ہے اور مجرم لیمبرگینی سمیت متعدد گاڑیاں سے بھی محروم ہو چکے ہیں۔

فروری سے اب تک 12 سو سے زیادہ افراد کو تشدد کی ماہر ٹیموں نے گرفتار کیا ہے جن میں 'زیادہ نقصان پہنچانے والے مجرم' اور مفرور مجرم بھی شامل ہیں۔

مجرمانہ سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے 620 سے زائد افسران پر مشتمل نئے یونٹس بنائے جائیں گے جب کہ قومی بھرتی مہم کے تحت ستمبر سے 700 اضافی آفیسرز میٹرو پولیٹن پولیس میں شامل ہو چکے ہیں۔

کریسڈا نے کہا کہ لاک ڈاؤن کے باعث سڑکوں پر لوگوں کی کم ہوتی ہوئی تعداد کے باوجود روکے جانے اور تلاشی کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور اسلحہ، منشیات اور دیگر غیر قانونی اشیا کی برآمدگی کی شرح مستحکم ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہوائی اڈوں اور سکولوں جیسے دیگر مقامات سے پولیس افسران کی شہر کی گلیوں میں تعیناتی سے پولیس کی بڑی تعداد مجرمانہ واقعات پر زیادہ تیزی سے ردعمل دینے میں کامیاب رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا: 'اب ان کی استعداد کار میں اضافہ ہوا ہے۔ اس سارے وحشت زدہ ماحول میں وہ باہر نکل کر کچھ برے لوگوں کو گرفتار کر سکتے ہیں۔'

کریسیڈا نے کہا کہ اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے جرائم پیشہ گینگ کے کچھ اراکین کے مابین تناؤ بھی کم ہوا ہے کیوں کہ وہ سڑکوں پر کم وقت گزار رہے ہیں۔

تاہم انہوں نے انٹیلی جنس رپورٹ کے حوالے سے خبردار کیا کہ 'ان گینگز کے درمیان کچھ کشیدگی ابھی تک قائم ہے اور اسے سوشل میڈیا اور گلیوں میں لڑا جا رہا ہے۔'

کمشنر نے ان خدشات کو بھی تسلیم کیا کہ بے روزگاری اور کرونا وائرس کے بعد کساد بازاری سے معاشرتی کشیدگی کے باعث بعض جرائم بڑھ سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: 'ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ امکان موجود ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو جائیں اور شاید معاشرے میں پہلے سے کہیں زیادہ عدم مساوات پیدا ہو جائے اور لوگ اس پر سخت ناراض ہوسکتے ہیں۔'

لندن کے میئر صادق خان نے سکاٹ لینڈ یارڈ کی تشدد کے خلاف مہم کو سراہا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اس فریب میں نہیں رہنا چاہیے کہ (تشدد کی) بنیادی وجوہات ختم ہوگئی ہیں۔'

انہوں نے مزید کہا: 'سٹی ہال کے اعداد و شمار نے ہمیں دکھایا ہے کہ لندن کے نوجوانوں کے سنگین تشدد کا تعلق ان کی محرومی، دماغی صحت اور غربت سے ہے۔'

'مجھے گہری تشویش ہے کہ ان بنیادی وجوہات کی بنا پر موجودہ بحران میں اس کے معاشی نتائج کہیں زیادہ بدتر ہو سکتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ میں نے وزیر اعظم کو خط لکھا ہے کہ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد نوجوانوں، ان کی خدمات اور پولیس فورس کی فوری مدد کے لیے کارروائی کی جائے۔'

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ