کھانا کھلانے کا ہمارا آئیڈیا امریکہ نے سراہا اور اپنایا بھی: ابرار الحق

چیئرمین پاکستان ہلال احمر ابرارالحق کا کہنا ہے کہ ہلال احمر نے پہلے دن سے لےکر سکریننگ کے کام سے لے کر اور 15 دن میں چینی ڈاکٹرز کی مشاورت سے کرونا کے علاج کے لیے خصوصی طور پر راولپنڈی میں ہسپتال بنایا۔

چیئرمین پاکستان ہلال احمر ابرارالحق کا کہنا ہے کہ ہلال احمر نے پہلے دن سے لےکر سکریننگ کے کام سے لے کر اور 15 دن میں چینی ڈاکٹرز کی مشاورت سے کرونا کے علاج کے لیے خصوصی طور پر راولپنڈی میں ہسپتال بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیسج تھری زون فارمولہ کے تحت بنائے گئے اس ہسپتال میں نو وینٹی لیٹرز ہیں اور 78 مریض زیر علاج ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’ہم نے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کو دو لاکھ  این۔95 ماسک تقسیم دیے  اور یوتھ کی مدد سے تین لاکھ لوگوں کو کھانا بھی کھلایا۔ یہ سب کچھ یوتھ نے ہلال احمر پاکستان کے پلیٹ فارم سے مخیر حضرات کے تعاون سے مستحق  افراد میں تقسیم کیا ہے۔‘

ابرار الحق کہتے ہیں کہ جن کے پاس ہے ان سے لے کر ان کو دینا جن کے پاس نہیں ہے اس آئیڈیا کو امریکہ نے بھی سراہا اور اپنایا ہے۔

’ہم  خود سیکھتے ہیں کہ ایک قدرتی آفت میں وہ کہتے ہیں ناں کہ ایک زحمت خود ایک نعمت ہے۔ بعض اوقات قدرتی آفات ہمیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع دیتی ہیں۔‘

ابرار الحق نے بتایا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے جہاں خون کے عطیات میں کمی آئی تھی اسے بھی 100 فیصد تک پورا کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے تھیلیسیمیا اور ہیموفیلیا کے مریض بچے جن کوبہت زیادہ مشکلات پیش آرہی تھی ان کے لیے آسانی پیدا ہوئی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ کہتے ہیں کہ وزیر اعظم عمران خان نے پہلے دن سے ہی مکمل لاک ڈؤن کو نہ کرنے کی پالیسی اختیار کرکے بڑا کام کیا ہے، ابھی بھی وہ بہت بڑا ریسرچ اوری اینٹڈ جاری کررہے ہیں کہ کتنی مارکیٹ کھلنی چاہیے اور کتنی نہیں، کیونکہ اس وبا کو پھیلنے سے بھی روکنا ہے کہ لوگ اس سے نہ مریں اور بھوک سے بھی نہ مریں۔

ان سے سوال پوچھا گیا کہ اس وبا سے لڑنے والے ڈاکٹر ہی غیر محفوظ  ہیں تو عام شہریوں کو کیسے بچایا جائے؟ جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جب جنگ ہوتی ہے توزیادہ تر فوجی ہی شہید ہوتے ہیں خیر اب تو سویلین بھی شہید ہوتے ہیں کیونکہ گولے آکر گر جاتے ہیں، مگر چونکہ فرنٹ لائن پر جوبھی لڑتا ہے وہ اس کی زد میں ضرور آتا ہے۔‘

انہوں نے اسی حوالے سے مزید کہا کہ ’ڈاکٹرز اس وقت ہمارے فوجی بن کر اس محاذ پر کام کر رہے ہیں تو ظاہر ہے کہ ممکنات میں ہیں کہ وہ بھی اس کا شکار ہوں۔‘

’ہماری یوتھ جو اس وقت گلیوں اور محلے میں جاکر لوگوں سے وبا کا پوچھ رہے ہیں لوگوں میں کھانا تقسیم کررہے ہیں وہ بھی کرونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ لہذا ایسے جو بھی لوگ کام کریں گے ان کے ساتھ ایسا تو ہوگا لیکن ہم بہادر قوم ہیں ہمیں کوشش کرنی ہے کہ ہر ممکن طریقے اس بچا جائے اور لڑا بھی جائے۔

آپ کا تو خود ویلفیئر کا ذاتی سیٹ اپ ہے تو ہلال احمر پر کیسے توجہ دیں گے؟ اس بارے میں ابرار الحق نے کہا کہ آپ دیکھ لیں ہلال احمر میں ہم نے دو سے تین ماہ میں وہ کام کر دیا ہے جومیرا خیال ہے پچھلے 20 سے 30 سالوں میں نہیں ہوا۔ 15 دن کے اندر کرونا سپیسفک ہسپتال کا بن جانا اور پھر لاکھوں ماسک کی تقسیم اس کے بعد 37 ہزار ٹیسٹ ہم نے کروا دیئے۔ یہ سب اپنے سیٹ اپ کے ہوتے ہی ہوا ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان