'کرونا سے بچاؤ' کے لیے کوئٹہ میں دھڑا دھڑ خشک میوہ جات کی خریداری

کوئٹہ کے ایک دکاندار کے مطابق خریداروں کا کہنا ہے کہ انہیں ڈاکٹروں نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے خشک میوہ جات کا استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

کوئٹہ شہر کی خشک میوہ جات کی مارکیٹ میں دکاندار لاک ڈاؤن کے دوران ہونے والے نقصان سے پریشان تھے، لیکن اب لاک ڈاؤن میں نرمی اور مارکیٹیں کھل جانے کے بعد خشک میوہ جات خریدنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔

کوئٹہ کے  تولہ رام روڈ پر خشک میوہ جات کی تین سو سے زائد دکانیں ہیں جبکہ دیگر علاقوں میں بھی خشک میوہ جات فروخت کیے جاتے ہیں ۔

احسان اللہ بھی اس مارکیٹ میں خشک میوہ جات کی دکان چلاتے ہیں۔ انہیں دکان بند ہونے سے اپنے سامان کےخراب ہونے کا دکھ ہے۔

انہوں نے بتایا: 'کرونا (کورونا) کی وبا کے باعث لاک ڈاؤن کے دوران ہماری دکانیں بھی تقریباً دو ماہ تک بند رہیں، جس سے کافی خشک میوہ جات خراب ہوگئے اور ہمارا لاکھوں کا نقصان ہوا۔' 

کوئٹہ میں خشک میوہ جات کی نہ صرف ریٹیلر مارکیٹ ہے بلکہ یہاں سے ہول سیل پر پورے پاکستان میں یہ میوہ جات سپلائی کیے جاتے ہیں۔

ایران اور افغانستان سے بھی بڑی تعداد میں میوہ جات کوئٹہ لاکر یہاں کی مارکیٹوں میں فروخت کیے جاتے ہیں ۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

احسان کو اس بات کی خوشی ہے کہ ایک طرف دکانیں کھل گئی ہیں اور وہ ایک مقررہ وقت تک اپنی چیزیں فروخت کرسکتے ہیں۔ دوسری جانب خریداروں میں اضافے نے بھی ان کی پریشانی کچھ کم کردی ہے۔

انہوں نے بتایا: 'آج کل خشک میوہ جات کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے۔ خریداروں کے مطابق ڈاکٹروں نے مشورہ دیا ہے کہ کرونا سے بچاؤ کے لیے خشک میوہ جات کا استعمال کیا جائے۔' 

واضح رہے کہ خشک میوہ جات کرونا وائرس کی دوا نہیں، لیکن انسان کی قوت مدافعت بڑھانے میں مدد دیتے ہیں۔

احسان کے مطابق خشک میوہ جات میں زیادہ مانگ پستہ، بادام، کشمش، اخروٹ، چلغوزے اور اخروٹ کے مغز کی ہے، جو لوگ زیادہ طلب کرتے ہیں۔ 

خشک میوہ جات کے بیوپاری سمجھتے ہیں کہ سرحدوں کی بندش اور سامان کی عدم فراہمی کے باعث بعض میوہ جات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس میں چلغوزے بھی شامل ہیں، جن کی قیمت پانچ ہزار سے دس ہزار روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان