گیم آف تھرونز‘ کی ایمیلیا پر سیریز کے دوران کیا بیتی

معروف ٹی وی سیریز ’گیم آف تھرون‘ کی فنکارہ ایمیلیا کلارک اس مقبول سیریز کے ابتدائی عکس بندی کے دوران دو مرتبہ دماغ کی رگوں کے پھول جانے کا شکار ہوئی تھیں۔

ایمیلیا ذہنی امراض کے علاج کے لیے اب مہم چلا رہی ہیں۔ تصویر: ٹوئٹر 

معروف ٹی وی سیریز ’گیم آف تھرونز‘ کی فنکارہ ایمیلیا کلارک اس مقبول سیریز کے ابتدائی عکس بندی کے دوران دو مرتبہ دماغ کی رگوں کے پھول جانے کا شکار ہوئی تھیں۔

برطانوی اداکارہ ایمیلیا نے امریکی جریدے دی نیویارکر میں اپنی دکھ بھری کہانی پہلی مرتبہ کافی تفصیل کے ساتھ لکھی ہے۔ وہ اس سیریز میں ایک انتہائی اہم کردار ڈینیرز ٹارگیرین کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ سیریز اس سال مئی میں اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہے۔

انہوں نے اپنی آپ بیتی میں لکھا کہ پہلی مرتبہ اس بیماری کا شکار وہ پہلی سیزن کی شوٹ کے فورا بعد فروری 2011 میں ورزش کے دوران ہوئیں۔

بتیس سالہ امیلیا نے دی نیو یارکر میگزین میں ’زندگی کے لیے جنگ‘ کے عنوان سے لکھے اس مضمون میں کہا ’کسی سطح پر مجھے معلوم تھا کہ کیا ہو رہا ہے: میرے دماغ کو نقصان پہنچا تھا۔‘

’چند لمحوں کے لیے میں نے درد اور متلی پر قابو پانے کی کوشش کی۔ اپنی یادداشت زندہ رکھنے کے لیے میں نے بعض دیگر چیزوں میں گیم آف تھرونز کے چند ڈائیلاگ یاد کرنے کی کوشش کی۔‘

ایمیلیا کو ہسپتال لیجایا گیا جہاں برین ہیمرج کی ایک بیماری کی تشخیص ہوئی – دماغ کے گرد خون بہنے کی بیماری اور جو ایک تہائی مریضوں کو حملے کے دوران ہی مار دیتی ہے۔

ان کی 24 سال کی عمر میں پہلی سرجری ہوئی جس کے بعد بحالی کے وقت میں وہ اپنا نام بھی یاد نہیں رکھ سکتیں تھیں، اس بیماری کو افیشیا کہتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اپنے بدترین لمحات میں، میں اپنی زندگی ختم کرنا چاہتی تھی۔ میں نے طبی عملے سے کہا کہ مجھے مرنے دیں۔ میری زندگی کا واحد خواب زبان، بات چیت کے گرد گھوم رہا تھا۔ اس کے بغیر میں کھو گئی تھی۔‘

اس آپریشن کے ایک ماہ بعد ہسپتال سے وہ چلی گئیں لیکن ڈاکٹروں کو معلوم ہوا کہ رگوں کے پھولنے کا ایک اور واقع کسی بھی وقت پیش آسکتا ہے۔

ایمیلیا کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس شو کی تشہیر کے لیے دینے جانے والے انٹرویوز کے درمیان مورفن لیتی تھی۔ ’سیزن ٹو کی فلمنگ سے قبل میں اپنے بارے میں کوئی زیادہ پرامید نہیں تھی۔ میں اکثر اتنی خفیف، کمزور ہوتی تھی کہ میں سمجھتی تھی کہ میں مرنے والی ہوں۔‘

ایک معمول کے جائزے کے دوران ڈاکروں نے نوٹ کیا کہ ان کے دماغ میں رسولی دو گنا بڑھ گئی تھی لہذا انہوں نے آپریشن کا فیصلہ کیا۔ ایک بظاہر آسان آپریشن جو مزید مشکلات کا سبب بنا اور انہیں ایک ماہ مزید ہسپتال میں رہنا پڑا۔

آج ایمیلیا کہتی ہیں کہ وہ امید سے زیادہ صحتیاب ہوچکی ہیں۔ انہوں نے اب ایک خیراتی ادارے کا قیام عمل میں لایا ہے تاکہ دماغی بیماریوں کے شکار مریضوں کی دیکھ بھال کرسکیں۔

’گیم آف تھرونز کے آخر تک پہنچنا اب خوش قسمتی سے کچھ زیادہ اور اچھا ہے۔ میں بہت خوش ہوں کہ میں اس کہانی کا اختتام اور جو کچھ نیا آنے والا ہے اسے دیکھ سکتی ہوں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی