تبت کا واحد فٹ بال کلب بھی نہ رہا

لہاسا چنگ تو نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ تمام کوچ، کھلاڑیوں اور عملے کو فارغ کر رہی ہے۔

24ستمبر 2017 کی اس فائل فوٹو میں لہاسا چنگ تو ٹیم (نیلے یونیفارم میں) ایک مقابلے میں حصہ لے رہے ہیں (اے ایف پی)

تبت کی پہلی اور واحد پیشہ ورانہ فٹ بال ٹیم بھی دیگر چینی کلبوں کی طرح دنیا کے سب سے اونچائی پر قائم شہروں میں میچوں کی میزبانی کے تنازع کی وجہ سے ختم ہوگئی ہے۔

چین کی نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ لہاسا چنگ تو نے تبتی دارالحکومت میں صرف دو میچ کھیلے۔ جو کہ 12,000 فٹ کی بلندی پر واقعے ہے۔ دونوں میچوں میں ریفری کو ہر 15 منٹ بعد کھیل کو روکنا پڑا تھا تاکہ کھلاڑی آکسیجن لے سکیں۔

اپنے قیام کے محض تین سال بعد کلب کا خاتمہ حکمراں کمیونسٹ پارٹی کے لیے ایک دھچکا ہے جو پیشہ ورانہ لیگ میں تبت کی ایک ٹیم بنا کر انہیں چین میں زیادہ شامل کرنے کا احساس دلانا چاہتی تھی۔

لہاسا چنگ تو پچھلے سیزن میں 32 ٹیموں میں سے 26ویں نمبر پر رہی۔ یہ ٹیم اپنے ہوم میچ ہزاروں کلومیٹر دور کھیل رہے تھے۔

کلب نے اس کے 2,500 فالورز کو ٹوئٹر کی طرز کے ویابا پلیٹ فارم پر ایک بیان میں اس بندش کا اعلان کچھ یوں کیا: ’دنیا کو تبت فٹ بال دکھانے کے لیے ہم تبت میں کھیل کی میزبانی کرنے کے لیے تعاون کر رہے ہیں، لیکن یہ سب بیکار رہا۔‘

ٹیم چین کے دیگر حصوں میں تربیت اور میچوں کی میزبانی کر رہی ہے اور تبت واپس آنے کے لیے بےتاب تھی، لیکن چینی فٹ بال ایسوسی ایشن نے کھلاڑیوں کی اونچائی پر کھیلوں کے دوران حفاظت کے خدشات کے پیش نظر اس کی منظوری نہیں دی۔

دعوی کیا گیا کہ لہاسا میں ایک میچ کے دوران مہمان شین زن پنگچینگ ٹیم کے چھ کھلاڑیوں کو اونچائی پر کھیلنے کی وجہ سے بیماری کا سامنا کرنا پڑا تھا. اس خبر کی تبت پولیس نے تردید کی تھی۔

تبت میں تمام میدان سطح سمندر سے تین ہزار میٹر کی بلندی پر واقع ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کلب کے مطابق بندش کی دوسری وجہ ایسوسی ایشن کی کارپوریٹ ناموں پر پابندی تھی۔ ٹیم لہاسا اربن کنسٹرکشن انویسٹمنٹ کے نام سے بھی جانی جاتی تھی جو تبت میں ریاستی کمپنی کا نام ہے۔

لہاسا چنگ تو نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ تمام کوچ، کھلاڑیوں اور عملے کو فارغ کر رہی ہے۔

گلوبل ٹائمز اخبار کا کہنا تھا کہ کلب قائم ہونے کے بعد سے ٹیم نے تبت میں صرف پانچ میچ کھیلے اور باقی سیچوآن صوبہ میں 2,400 کلومیٹر دثور دیانگ میں منعقد کیے۔

کلب کے نوجوان کھلاڑیوں کا مستقبل واضح نہیں ہو رہا تھا لیکن گلوبل ٹائمز نے گذشتہ ہفتے کہا کہ خراب حالات اور ٹیم کے خاتمے کے باوجود لہاسا میں 70 سے زائد 13 سے 17 سال کے نوجوان تربیت کر رہے تھے۔

لہاسا چنگ تو 2017 میں قائم کی گئی تھی۔ تبت میں فٹ بال کی ایک طویل تاریخ ہے جب یہ برطانوی فوج کے ساتھ یہاں 20ویں صدی میں آئی۔

لہاسا چنگ تو 17 واں چین میں پروفیشنل فٹ بال کو الودع کہنے والی اس سال ٹیم بن گئی۔ یہ رجحان چین کی کھیلوں میں سپر پاور بننے کی کوششوں کو متاثر کر رہا ہے۔

رقوم کی کمی کے شکار کلبوں کی حالت کرونا (کورونا) وائرس نے مزید ابتر کر دی ہے۔               

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل