ڈبلیو ڈبلیو ای کے 17 بار کے عالمی چیمپئن جان سینا کے شاندار کیریئر کا اختتام ہفتے کی رات واشنگٹن کے کیپٹل ون ایرینا میں گنتھر کے ہاتھوں شکست سے ہوا۔
میچ کے دوران سینا اور گنتھر کے درمیان بھرپور مقابلہ دیکھنے کو ملا جہاں دونوں ریسلرز نے ایک دوسرے پر دباؤ ڈالنے کے لیے شاندار انداز اپنائے۔
سینا نے تین ایٹی ٹیوڈ ایڈجسٹمنٹس دیے، جن میں ایک ڈرامائی ٹاپ-روپ موو بھی شامل تھی تاہم تمام کوششوں کے باوجود وہ فتح حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
آخرکار گنتھر نے سینا کو سلیپر ہولڈ میں جکڑ کے شکست دے دی۔
میچ کے دوران خصوصی تقریب میں کئی مشہور شخصیات اور ریسلنگ کے لیجنڈز بھی موجود تھے جن میں کرٹ اینگل، راب وان ڈیم، ٹرش سٹریٹس اور ایو ٹورس شامل تھے۔
It's over.
— WWE (@WWE) December 14, 2025
Gunther taps out John Cena. pic.twitter.com/0O2lTpl3p1
ایک ویڈیو ٹری بیوٹ میں لیجنڈز جیسے انڈر ٹیکر اور دا راک کے ساتھ ساتھ ٹام بریڈی اور جیلن برنسن جیسے کھیلوں کے ستارے بھی دکھائے گئے۔
میچ کے بعد جذباتی مناظر دیکھے گئے جب نم آنکھوں کے ساتھ جان سینا نے شائقین سے مخاطب ہو کر کہا: ’یہ سب کچھ ہی میرے پاس تھا۔‘
اس کے بعد دیگر ریسلرز نے رینگ میں آ کر سینا کے کندھوں پر چیمپئن شپ بیلٹ رکھے جس میں سی ایم پنک اور کوڈی روڈز بھی شامل تھے۔
شائقین نے ’تھنک یو سینا‘ کے نعرے لگائے اور سینا نے ٹرپل ایچ سے گلے مل کر آخری ویڈیو ٹریبیوٹ دیکھا۔
آخرکار سینا نے رینگ سے باہر جاتے ہوئے شایقین کو سلوٹ کیا اور اپنے ریسلنگ کیریئر کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کر دیا جسے ایک شاندار اور یادگار سفر کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
جان سینا کی کہانی صرف کامیابی کی نہیں بلکہ سخت محنت اور کبھی ہار نہ ماننے کی ایک کلاسک مثال ہے۔ 23 اپریل 1977 کو امریکی ریاست میساچوسٹس میں پیدا ہونے والے جان سینا پانچ بھائیوں میں دوسرے نمبر پر تھے۔ بچپن میں وہ کمزور تھے اور سکول میں اکثر انہیں دوسرے بچوں کے ہاتھوں پٹنا پڑتا تھا۔
12 سال کی عمر میں ایک بار پھر تنگ کیے جانے کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ مزید کمزور نہیں رہیں گے۔ کرسمس پر انہوں نے اپنے والدین سے کھلونوں کی بجائے ویٹ لفٹنگ بینچ کی فرمائش کی۔ یہی وہ لمحہ تھا جب ان کی زندگی کا رخ بدل ڈالا۔ ہائی سکول ختم کرنے تک وہ ایک مضبوط باڈی بلڈر بن چکے تھے۔
بعد ازاں انہوں نے امریکی فٹ بال کھیلنا شروع کیا، جہاں ان کی شرٹ کا نمبر 54 تھا۔ یہ وہی نمبر ہے جو بعد میں ان کی ڈبلیو ڈبلیو ای کی ٹی شرٹس اور مرچنڈائز پر اکثر نظر آیا۔
کالج کے بعد جان سینا باڈی بلڈر بننے کا خواب لے کر کیلیفورنیا کے شہر وینس بیچ منتقل ہو گئے۔ یہ ان کی زندگی کا مشکل ترین دور تھا۔ ان کی جیب میں صرف چند ڈالر تھے اور گزارے کے لیے انہوں نے وہاں کے ایک مشہور جِم میں ملازمت اختیار کی، جہاں ان کا کام تولیے تہہ کرنا اور ٹوائلٹ صاف کرنا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
حالات اتنے سخت تھے کہ وہ کرایہ ادا کرنے کے قابل نہیں تھے اور ایک طویل عرصے تک اپنی 1991 ماڈل کی کار کی پچھلی سیٹ پر سوتے رہے۔ لیکن انہوں نے ہار نہیں مانی اور 1999 میں ریسلنگ کی تربیت شروع کی، جہاں سے ڈبلیو ڈبلیو ای نے انہیں منتخب کر لیا۔
27 جون 2002 کو جان سینا کو سمیک ڈاؤن میں اپنا پہلا بڑا موقع ملا۔ جب اولمپک گولڈ میڈلسٹ کرٹ اینگل نے رنگ میں کھڑے ہو کر چیلنج کیا، تو ایک انجان نوجوان سٹیج پر آیا۔ جب اینگل نے پوچھا کہ ان میں ایسی کیا خاص بات ہے، تو جان سینا نے مشہور جملہ کہا: ’روتھ لیس ایگریشن‘ (بے رحمانہ جارحیت) اور اینگل کو تھپڑ رسید کر دیا۔ اگرچہ سینا وہ میچ ہار گئے، لیکن بیک سٹیج پر انڈرٹیکر جیسے لیجنڈز نے ان کی تعریف کی اور یوں ریسلنگ کی دنیا میں ایک نئے دور کا آغاز ہوا۔
اگلی دو دہائیوں میں وہ 17 بار عالمی چیمپیئن بنے، جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔ انہوں نے ڈبلیو ڈبلیو ای کو اس وقت سہارا دیا جب ’دی راک‘ اور ’سٹون کولڈ‘ جیسے ستارے اسے چھوڑ کر جا رہے تھے۔
