نیوزی لینڈ کا متنازع اشتہار: نوبالغ اپنا تجسس کیسے مٹائیں؟

نیوزی لینڈ حکومت کی طرف سے جاری شدہ ایک سرکاری اشتہار میں دو ایسے اداکاروں نے کام کیا ہے جو صرف بالغ افراد کی فلموں میں کام کرتے ہیں، اور یہ اشتہار بچوں کے لیے بنایا گیا ہے۔

(اشتہار کاسکرین گریب)

نیوزی لینڈ کی حکومت نے بچوں میں انٹرنیٹ سکیورٹی کے حوالے سے آگاہی پھیلانے کے لیے دو برہنہ پورن سٹارز کو سرکاری اشتہار میں دکھایا ہے، جس کے بارے میں سوشل میڈیا پر بحث جاری ہے۔

یہ غیر معمولی اشتہار 'بی ریئل ان سائبر سپیس' نامی سرکاری مہم کا حصہ ہے، جس میں پورن سٹارز 'سو اور ڈیرک' کو دکھایا جاتا ہے کہ وہ برہنہ حالت میں گھر کے دروازے پر دستک دیتے ہیں جہاں خاتون خانہ دروازہ کھولتی ہیں۔

وہ ان سے بات کرنا شروع کرتے ہیں  کہ ان کا کم عمر بیٹا اپنے لیپ ٹاپ اور گھر کی دیگر ڈیوائسز پر پورن ویڈیوز دیکھ رہا ہے اور پھر کہتے ہیں کہ اس کو سمجھائیں کہ وہ نہیں جانتا کہ حقیقی دنیا میں سیکس اور جذبات کیا ہوتے ہیں۔

اشتہار میں پورن اداکارہ 'سو' اپنی برہنگی سے پریشان خاتون کو بتاتی ہیں کہ 'ہم جن فلموں میں کام کرتے ہیں وہ بالغوں کے لیے ہوتی ہیں لیکن آپ کا بیٹا ابھی چھوٹا ہے اور اسے معلوم نہیں کہ سیکس اور جذبات کیا ہوتے ہیں۔'

یہ جوڑا کہتا ہے کہ پورن فلموں میں صرف سیکس دکھایا جاتا ہے اور باہمی محبت یا اطمینان کے پہلو پر کوئی بات نہیں دکھائی جاتی۔ وہ بچے کی والدہ سے کہتے ہیں کہ 'ہم حقیقی زندگی میں کبھی بھی ایسا برتاؤ نہیں کرتے۔'

اسی دوران نوعمر لڑکا جب اس برہنہ جوڑے کو اپنے گھر کے دروازے پر اپنی والدہ سے بات کرتے دیکھتا ہے تو وہ گھبرا جاتا ہے اور اس کے ہاتھ سے کھانے کا پیالہ گر جاتا ہے۔

یہ جوڑا اس اشتہار کے اختتام پر کہتا ہے: 'بہت سے نوعمر بچے سیکس کے بارے میں جاننے کے لیے پورن فلمیں دیکھتے ہیں لیکن یہ غلط ہے' اور پھر وہ محفوظ سیکس اور دیگر معلومات کے لیے ایک ویب سائٹ 'بی ریئل اِن سائبر سپیس' کا ایڈریس بتاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ اشتہار گذشتہ سال کی اس رپورٹ کے سامنے آنے پر بنایا گیا ہے جس کے مطابق نیوزی لینڈ میں نو عمر نوجوان سیکس کے بارے میں سیکھنے کے لیے پورن سائٹس اور انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔

اس بارے میں 'موومنٹ فار ڈیزیز آرگنائزیشن' کی ترجمان ہلیری نیگن نے کہا: 'ان مسائل سے نمٹنے کے لیے والدین کو اعتماد کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔ کیوں کہ ان سے بہتر کوئی اور ان کے بچوں کو محفوظ نہیں رکھ سکتا۔'

انہوں نے مزید کہا: 'آپ کے پاس ان کے تمام سوالوں کے جوابات نہیں ہوتے لیکن جب بچے خود آن لائن سرفنگ کر رہے ہوں تو بچوں کی مدد کرنا اور سیکس کے بارے میں انہیں رہنمائی فراہم کرنا اہم ہو سکتا ہے۔'

یہ اشتہار سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہےاور اسے صرف ٹوئٹر پر 80 لاکھ سے زیادہ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے اس اشتہار پر ملا جلا ردعمل دیا ہے۔

ایک صارف نے ٹویٹر پر لکھا: 'کیویز (نیوزی لینڈ) ایک بار پھر کامیاب ہو گئے ہیں۔ انٹرنیٹ سکیورٹی کے بارے میں یہ واقعتاً شاندار، مزاحیہ اور ایماندارانہ اشتہار ہے۔ میں اس سے اتفاق کرتا ہوں کہ والدین کو اپنے بچوں کی ڈیوائسز بند کرنے کی بجائے  انہیں سکھانے کی ضرورت ہے۔'

ایک اور ٹوئٹر صارف نے لکھا: 'نیوزی لینڈ واقعی انوکھا ملک ہے۔ سائبر سپیس مہم کی ویب سائٹ پر والدین اور نرسوں کے لیے مشورے موجود ہیں تاکہ وہ اپنے بچوں اور نو عمر افراد کو محفوظ رکھ سکیں۔

چند صارفین اس کے برعکس اشتہار میں بالغ فلموں کے اداکاروں کو کاسٹ کرنے پر حساسیت کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر بچہ ایسا کوئی مواد دیکھتا بھی ہے تو ان اداکاروں کو اشتہار میں جگہ دینے کا مطلب ان کے فن کا اعتراف ہے اور اس امر سے جو بچے انہیں نہیں بھی جانتے، ان میں یہ جاننے کا تجسس پیدا ہو گا کہ یہ دو لوگ کون ہیں اور انہیں اشتہار میں بالکل برہنہ کیوں شامل کیا گیا ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سوشل