'میں نے آئسولیشن کو شغل بنا لیا'

ملیے صحافی اور وی لاگر لائبہ زینب سے، جن میں آج کل صرف کرونا ہی مثبت نہیں بلکہ ان کی سوچ بھی بہت مثبت ہے۔

'کرونا سے نہ ڈریں، نہ لڑیں بلکہ اس سے بچیں۔' یہ کہنا ہے لائبہ زینب کا جو پیشے کے اعتبار سے صحافی اور وی لاگر ہیں مگر آج کل وہ کرونا پازیٹیو بھی ہیں۔

لائبہ کا کہنا ہے کہ ان میں صرف کرونا ہی مثبت نہیں بلکہ ان کی سوچ بھی بہت مثبت ہے۔ وہ کچھ روز قبل اس وقت کرونا وائرس کا شکار ہوئیں جب وہ اس بیماری پر رپورٹنگ کر رہی تھیں۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا 'جب میرا کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا تو میں نے خود کو کہا 'سب سے پہلے تو گھبرانا نہیں ہے'۔ لائبہ کا رویہ ہمشہ سے ایسا ہے کہ وہ پریشان بھی ہوں تو ان کے چہرے کی مسکراہٹ غائب نہیں ہوتی، وہ ہمیشہ مثبت سوچ سے آگے بڑھتی ہیں۔

'ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد خود کو قرنطینہ کرنے کے لیے میں جب گھر پہنچی  تو امی اور بہن بہت پریشان تھیں۔ کرونا وائرس کو لے کر کچھ پنجابی بولیاں بہت مشہور ہوئی تھیں تو میں نے بھی آتے ہی گانا شروع کر دیا ' باری برسی کھٹن گیا سی کھٹ کے لے آندا سونا، دور دور رہ سجنا ہو گیا مینوں کرونا۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

لائبہ کہتی ہیں کہ وہ سوشل میڈیا پر میں اپنی ہنستی مسکراتی ویڈیوز اور پیغامات پوسٹ کرتی ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس بیماری سے انہیں کوئی پریشانی یا تکلیف نہیں ہوتی۔

لائبہ نے کرونا وائرس میں مبتلا مریضوں کو پیغام دیا کہ 'اگر آپ کے کسی پیارے کو یہ بیماری ہوگئی ہے تو آپ کوشش کریں کہ زیادہ سے زیادہ انہیں دماغی طور پر پرسکون رکھیں، ان کا دیھان بانٹیں تاکہ وہ اپنی بیماری کے بارے میں زیادہ نہ سوچیں۔'

لائبہ کہتی ہیں کہ سوشل میڈیا کے ذریعے انہوں نے اپنی تکلیف، دکھ، درد سب کچھ بیان کیا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے کوشش کی ہے کہ ہنستے مسکراتے اپنی ساری کیفیات لوگوں تک پہنچائیں۔ 'میں تو یہی کہوں گی کہ یہ ایک ایسی بیماری ہے جس سے نہ آپ ڈریں نہ اس سے لڑیں بلکہ اس سے بچیں اور کوشش یہ کریں جتنی مثبت سوچ پھیلا سکتے ہیں پھیلائیں۔'

لائبہ کی مزید گفتگو یہاں دیکھیں

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی