'آج اسلام آباد میں مندر بنا تو کل دوسری اقلیتیں بھی مطالبہ کریں گی'

اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کا معاملہ عدالت پہنچ گیا، جج نے تعمیر فوری روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سی ڈی اے سے جواب مانگ لیا۔

1947 میں برصغیر کی تقسیم کے بعد اسلام آباد میں یہ پہلا مندر تعمیر کیا جائے گا(اے ایف پی فائل فوٹو)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے منگل کو دارالحکومت میں ایک مندر کی تعمیر فوری روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے  مندر کی تعمیر کے خلاف درخواست پر سی ڈی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

جسٹس عامر فاروق نے آج چوہدری تنویر ایڈوکیٹ کی دائر درخواست پر سماعت کی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ایچ نائن میں مندر کو دی گئی زمین اسلام آباد کے ماسٹر پلان کی  خلاف  ورزی ہے اور یہ ماسٹر پلان کا حصہ نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سید پور ویلج میں پہلے سے مندر موجود ہے، حکومت چاہتی  تواس کی تزئین و آرائش کرسکتی تھی۔

درخواست گزار نے اپنی درخواست میں وزیراعظم کو بذریعہ پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری وزارت مذہبی امور ، سیکرٹری داخلہ ، چیئرمین سی ڈی اے،  چیئرمین سی ڈی اے بورڈ اور چیئرمین یونین کونسل ایچ نائن کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن میں مندر کی تعمیر کے لیے دی گئی زمین اور تعمیر کے لیے فنڈز واپس لیے جائیں۔

جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آئین میں اقلیتوں کے مکمل حقوق ہیں، ان کا بھی خیال رکھنا ہے۔

وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ اسلام آباد میں مندر میں تعمیر پر حکم امتناع جاری کیا جائے کیونکہ اگر ہندو برادری کے لیے مندر کی تعمیر شروع کردی گئی تو کل دوسری اقلیتیں بھی ایسے مطالبے کریں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایچ نائن سیکٹر میں حکومت نے مسجد کے لیے تو فنڈز کا اعلان نہیں کیا لیکن مندر کی تعمیر کے لیے فنڈز جاری کر دیے ہیں۔ عدالت نے دلائل سُننے کے بعد سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقلیتی برادری سے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کے علم میں ہے کہ مندر کی تعمیر کا معاملہ عدالت میں چیلنج ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر معاشرے میں ایسے منفی ذہن کے لوگ ہوتے ہیں جو نہیں چاہتے کہ اقلیتوں کے حوالے سے دنیا میں ملک کا اچھا تاثر جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انہیں موجودہ حکومت اور پاکستانی اداروں پر مکمل اعتماد ہے کہ وہ آئین پاکستان میں موجود اقلیتوں کے حقوق کا بھرپور تخفظ کریں گے۔

جب ان سے مندر کی تعمیر  کے لیے فنڈز  کے حوالے سے پوچھا گیا  تو انہوں نے جواب دیا کہ 'ہماری وزیراعظم سے ملاقات ہوئی تھی تو انہوں نے کہا تھا کہ اگر فنڈز چاہییں تو مل جائیں گے۔'

 ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ فنڈز کا مسئلہ نہیں، فنڈز ہمارے پاس بھی بہت ہیں حکومتی فنڈ کے بغیر بھی وہ مندر کی تعمیر و تزئین کر سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 2017 میں یہ پلاٹ الاٹ کیا گیا تھا لیکن مندر کا باضابطہ سنگ بنیاد اب رکھا گیا۔

اس ضمن میں کچھ روز قبل وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے وزیراعظم سے ملاقات میں مندر کی تعمیر کے لیے گرانٹ کی درخواست کی تھی۔ اُن سے ملاقات میں وزیراعظم عمران خان نے وفاقی دارالحکومت میں پہلے مندر کی تعمیر کے لیے 10 کروڑ روپے کی گرانٹ کی زبانی منظوری دے دی ہے۔

وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری کے مطابق سمری وزیراعظم سیکریٹریٹ ارسال کی جا چکی ہے اور آئندہ ہفتے اُس پر دستخط ہو جائیں گے۔

واضح رہے کہ 23 جون کو اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن ٹو میں مندر کا سنگ بنیاد رکھا گیا تھا۔ 1947 میں برصغیر کی تقسیم کے بعد اسلام آباد میں یہ پہلا مندر تعمیر کیا جائے گا۔

سی ڈی اے نے 2017میں نیشنل کمیشن فارہیومن رائٹس کےاحکامات کی روشنی میں اسلام آباد کی ہندو پنچائت کو چارمرلے کا پلاٹ الاٹ کیا ہے۔ مندر کی تعمیر کے سلسلے میں بنیادی ڈھانچے اور چار دیواری کے کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔

چند روز قبل وزیراعظم عمران خان نے مندر کی تعمیر کے لیے فنڈز بھی جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان