کرونا وائرس کی ویکسین: طبی تاریخ کا سب سے بڑا پروجیکٹ

اس وقت کرونا وائرس کے خلاف دنیا کے 32 ملکوں میں دو سو سے زیادہ ویکسینوں کی تیاری پر کام جاری ہے۔

عام طور پر ویکسین کی تیاری میں دس سال سے زیادہ کا عرصہ لگتا ہے مگر کرونا وائرس کی ویکسین پر تیزی سے کام جاری ہے (روئٹرز)

کرونا وائرس (کورونا) کا مقابلہ کرنے کے لیے اس وقت دنیا بھر میں 200 ویکسینوں پر کام شروع ہے جن میں 17 ایسی ہیں جو انسانوں پر تجربات کے مرحلے پر پہنچ گئی ہیں۔

صرف چھ ماہ کے اندر اندر اتنی بڑی پیش رفت کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ یہ طبی تاریخ کا سب سے بڑا پروجیکٹ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق اس وقت 32 ملکوں میں کرونا وائرس کی ویکسین پر تحقیق جاری ہے اور اس کام پر 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا خرچ آ رہا ہے۔

اس وقت آکسفورڈ یونیورسٹی اور دوا ساز کمپنی ایسٹرا زینیکا کے تعاون سے بننے والی ویکسین سب سے آگے ہے جو فیز 3 میں داخل ہو گئی ہے اور اس کے آٹھ ہزار لوگوں پر تجربات شروع ہو گئے ہیں۔

فیز 3 کسی بھی دوا کی تیاری کا آخری مرحلہ ہوتا ہے اور اس مرحلے سے دوا کامیابی سے گزر جائے تو اسے مارکیٹ میں فراہم کر کے عام لوگوں کو دیا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ امریکی دوا ساز کمپنی موڈرنا کا فیز 3 ٹرائل بھی شروع ہونے شروع ہونے والا تھا مگر اب یہ تاخیر کا شکار ہو گیا ہے اور توقع ہے کہ اگست میں اس کا آغاز ہو گا۔

 

عام طور پر ویکسین کی تیاری پر دس سال کا عرصہ لگتا ہے لیکن کرونا وائرس کے عالمگیر پھیلاؤ کے پیشِ نظر اس پر برق رفتاری سے کام جاری ہے اور برسوں کا کام ہفتوں میں ہو رہا ہے۔

ویکسین ہے کیا؟

ویکسین خود کوئی دوا نہیں ہے اور نہ ہی اس کا وائرس پر کوئی اثر ہوتا ہے۔ ویکسین دراصل جسم کے مدافعتی نظام کی پہلے سے تربیت کر دیتی ہے اور اس پر آئندہ کبھی وائرس کا حملہ ہو تو وہ مقابلے کے لیے پہلے سے تیار ہوتا ہے۔

اس کی مثال یوں سمجھیے جیسے فوج تربیتی مشقیں کرتی ہیں۔ ان مشقوں کے دوران فوج کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، ایک حصہ دشمن کا ہوتا ہے جو جھوٹ موٹ کا حملہ کر کے اہم تنصیبات پر قبضہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ دفاعی حصہ اس کا مقابلہ کرتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان مشقوں کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ فوج کو اپنی خوبیوں اور کمزوریوں کا پتہ چل جاتا ہے اور اس پر اگر سچ مچ کا حملہ ہو جاتا ہے تو وہ اس کے لیے پہلے سے تیار ہوتا ہے۔

ویکسین بالکل یہی کرتی ہے کہ جسم کو جھوٹ موٹ کا یقین دلا دیتی ہے کہ اس پر اصل وائرس کا حملہ ہو گیا ہے۔ جسم کا دفاعی نظام اپنے وسائل کو بروئے کار لا کر اپنی تیاری مکمل کر لیتا ہے۔ پھر اگر کچھ عرصے بعد اصل وائرس کا حملہ ہو تو اسے وائرس کو پہچاننے اور اس کا قلع قمع کرنے کے لیے ہتھیار تیار کرنے میں دیر نہیں لگتی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق