سندھی اجرک بھی سیاست کی بھینٹ چڑھ گئی؟

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گِل کی جانب سے ایک ٹی وی ٹاک شو میں بلاول بھٹو زرداری کے اجرک کے ڈیزائن والے فیس ماسک کو 'صوبائی ماسک' قرار دینے پر سوشل میڈیا پر سندھ کے باسیوں کی جانب سے کافی سخت ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری اجرک کے ڈیزائن والا فیس ماسک پہنے میڈیا سے بات کر رہے ہیں (تصویر: ٹوئٹر)

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گِل  نے بدھ کی رات نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام 'کیپیٹل ٹاک' میں گفتگو کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے اجرک والے فیس  ماسک کو ’صوبائی ماسک‘ قرار دیتے ہوئے تضحیک آمیز تبصرہ کیا، جس پر سوشل میڈیا پر سندھ کے باسیوں کی جانب سے کافی سخت ردعمل دیکھنے کو ملا۔

واضح رہے کہ کرونا (کورونا) وائرس سے بچاؤ کے پیش نظر گذشتہ چند دنوں سے بلاول بھٹو زرداری اجرک کے ڈیزائن پر مبنی فیس ماسک استعمال کر رہے ہیں۔ 

ٹوئٹر صارفین شہباز گل کے بیان کے ردعمل میں نہ صرف سندھ کی ثقافت کی علامت اجرک کے بنے ماسک والی تصاویر شیئر کر رہے ہیں  بلکہ اجرک کے ڈیزائن پر مشتمل دیگر اشیا اور ملبوسات کی تصاویر پوسٹ کرکے 'اجرک ہمارا فخر' اور 'اجرک پاکستان کا فخر ہے' لکھ رہے ہیں۔

دوسری جانب لوگ شہباز گل کو بھی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

اجرک کے ڈیزائن والے ملبوسات اور اشیا پر مبنی تصاویر شیئر کرنے میں پیپلز پارٹی کے رہنما بھی پیش پیش ہیں۔

سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد ڈاکٹر شہباز گِل نے ٹوئٹر پر ایک تصویر پوسٹ کی، جس میں وہ گاڑی میں سندھی ٹوپی اور اجرک پہنے بیٹھے نظر آ رہے ہیں۔ ساتھ میں انہوں نے لکھا: 'سندھی اجرک سندھ کی خوبصورت کلچر اور صدیوں پرانی ثقافت کی وارث ہے۔ سندھی اجرک پاکستان کے آرٹ اور کرافٹ کا اہم ترین حصہ ہے۔ براہ کرم اس خوبصورت چیز کو اپنی سیاست کے لیے استعمال مت کریں۔'

یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اجرک کے حوالے سے تضحیک آمیز تبصرے پر سندھ کے لوگوں نے ایسا ردعمل دیا ہو۔

2009 میں ایک نجی ٹی وی چینل اے آر وائی کے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں اس وقت کے صدر پاکستان آصف علی زرداری کے غیر ملکی دوروں کے دوران سندھی ٹوپی پہننے پر تنقید کی تھی، جس کے بعد سندھ کے لوگوں نے سوشل میڈیا پر ڈاکٹر شاہد مسعود کو آڑے ہاتھ لیا اور 'سندھی ٹوپی ڈے' منانے کا اعلان کیا تھا۔

چھ دسمبر 2009 کو سندھ کے لوگوں نے پہلا 'سندھی ٹوپی ڈے' منایا اور اس دن سندھ بھر میں مرد و خواتین نے رنگ برنگی سندھی ٹوپیاں پہن کر جلوس نکالے۔ اگلے چند سال تک 'سندھی ٹوپی، اجرک ڈے' منایا جاتا رہا جو اب 'سندھی ثقافت دن' کے نام سے ہر سال منایا جاتا ہے۔

یہ دن ہر سال دسمبر کے پہلے اتوار کو صوبے بھر میں منایا جاتا ہے، جس میں خواتین، مرد، بچے اور بوڑھے سندھی ٹوپی، اجرک پہن کر ریلیاں نکالنے کے ساتھ ثقافتی موسیقی پر جھومر رقص کرتے نظر آتے ہیں۔

وادی مہران کی پانچ ہزار سال پرانی تہذیب کے شہر موئن جو دڑو کے متعلق عالمی سطح پر یہ تسلیم کیا جا چکا ہے کہ یہ دنیا کی قدیم تہذیب سے آراستہ شہر تھا، جس کے لوگ تعلیم، صنعت و حرفت اور ہنر کے ساتھ اپنی ثقافت میں بھی یکتا تھے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

موئن جو دڑو کے قدیم آثاروں کی کھدائی کے دوران ملنے والے پروہت راجہ یعنی 'پریسٹ کنگ' کے مجسمے کو اجرک پہنی ہوئی ملی، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اجرک آج سے پانچ ہزار سال پہلے موئن جو دڑو میں پہنی جاتی تھی۔

اجرک کپڑے کی بنی چادر ہے مگر سندھ کے لوگ نہ صرف اس چادر کو پہنتے ہیں بلکہ مہمانوں کو تحفے کے طور پر دینے میں بھی فخر محسوس کرتے ہیں اور اجرک کے پرنٹ والی مختلف اشیا بھی استعمال کرتے ہیں۔

سندھ حکومت نے 2012 میں صوبے کے تعلیمی اداروں میں لڑکیوں کے لیے دوپٹے کی بجائے اجرک پہننے کو لازم قرار دیا تھا۔

بدھ کو سندھ کابینہ نے نمبر پلیٹس کی مینوفیکچرنگ کے معاہدے میں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی منظوری دیتے ہوئے کہا تھا کہ نجی گاڑی کی نمبر پلیٹ کا 20 سفید ہو گا جبکہ سرکاری گاڑیوں کی نمبر پلیٹ کا 20 ہرا ہوگا اور اگر کوئی اپنی گاڑی پر اجرک کے ڈیزائن والی نمبر پلیٹ لگوانا چاہے تو بنوا سکتا ہے۔  

زیادہ پڑھی جانے والی ٹرینڈنگ