میڈیکل کی طالبہ جو کپڑے پر انسانی شکلیں بناتی ہیں

میڈیکل میں سال چہارم کی طالبہ ماہین شاہد کسٹمائزڈ کشیدہ کاری کرتی ہیں اور اب تک اپنے کئی فن پارے فروخت کر چکی ہیں۔

سکرین گریب

’اکثر یہ سمجھا جاتا ہے کہ جو لوگ ڈاکٹر بننا چاہتے ہیں، وہ ہمہ وقت بس کتابیں ہی پڑھتے ہیں اور زندگی کے باقی کاموں کے لیے ان کے پاس قطعاً وقت نہیں ہوتا لیکن ایسا نہیں ہے۔‘

یہ کہنا ہے ماہین شاہد کا، جو میڈیکل کے شعبے میں فورتھ ایئر کی طالبہ ہیں۔ ماہین مشغلے کے طور پر کشیدہ کاری کرتی ہیں۔ دھاگوں سے خوبصورت رنگوں کا امتزاج اور نفاست سے بنائے گئے نت نئے ڈیزائنز نے انہیں صرف چار مہینے کے اندر اس مقام پر پہنچا دیا کہ انہیں فروخت کے لیے آرڈر ملنے لگے۔

نتیجتاً، ماہین نے انسٹاگرام پر اپنا ایک اکاؤنٹ بھی بنا لیا۔ انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اب وہ کسٹمائزڈ کشیدہ کاری کرتی ہیں اور کئی فن پارے فروخت بھی کر چکی ہیں۔

'تخلیقی کاموں سے میری رغبت کوئی نئی بات نہیں۔ امی بھی ڈاکٹر ہیں اور ان کی دیکھا دیکھی میں نے پڑھائی کے ساتھ خود کو کسی نہ کسی مشغلے میں مصروف رکھا تاکہ میں زندگی میں بورنگ نہ بنوں، لیکن کشیدہ کاری ایک ایسا مشغلہ تھا جو میں نے لاک ڈاؤن کے دوران شروع کیا۔'

ماہین کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران زیادہ تر دکانیں بند ہونے کی وجہ سے ایمبرائڈری کے لیے دھاگے، فریم اور سوئیاں ڈھونڈنا بھی ایک مشکل مرحلہ تھا۔ ’اسلام آباد کے بازاروں میں تو آگ لگی ہوتی ہے بہن۔ راولپنڈی میں ایک چھوٹی دکان سے بہت اچھے داموں مجھے دھاگوں کی اچھی خاصی ورائٹی ملی اور باقی تمام سامان بھی۔ شروع میں یوٹیوب سے ہی سیکھنے کی کوشش کی۔ ٹانکا اچھا نہ بننے پر امی کی تنقید میرے ارادے مزید پختہ کر دیتی۔ شاید یہی وجہ تھی کہ میں نے جلدی سیکھ لیا۔‘

ماہین کی کشیدہ کاری اس لحاظ سے بھی مختلف ہے کہ وہ کپڑے پر بہت مہارت سے انسانی شکلیں اور جانوروں کی تصویریں بناتی ہیں۔ ’میں نے اپنی ایک دوست کی تصویر کپڑے پر بنائی تھی۔ اس کے بعد سے زیادہ تر لوگوں نے فرمائش شروع کر دی کہ ان کی تصویر بھی بناؤں، لہٰذا میں اب کسٹمائزڈ تصاویر مختلف سائزوں میں بناتی ہوں جس پر ایک ہفتے سے 10 دن لگ جاتے ہیں۔'

اس سوال کے جواب میں کہ کیا بحیثیت طب کی طالبہ، مستقبل میں وہ اس مشغلے کو وقت دے سکیں گی؟ تو انہوں نے کہا 'بالکل وقت دے سکتی ہوں ۔ ڈاکٹر ہونے کے ساتھ بھی سب کام کیے جاسکتے ہیں لہٰذا ارادہ یہی ہے کہ پڑھائی کے ساتھ اپنے شوق کو بھی وقت دیا کروں گی۔'

’مجھے اب اندازہ ہو گیا ہے کہ کشیدہ کاری کرنا کس قدر سکون بخش مشغلہ ہے۔ آپ کو یہ کام کرنے کے لیے کسی ایک کونے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ آپ گھر والوں کے درمیان بیٹھ کر گپ شپ اور کام دونوں سے لطف اٹھا سکتے ہیں۔ میری ایک دوست کو انگزائٹی (نفسیاتی بیماری) ہے، انہیں میں نے کشیدہ کاری کا مشورہ دیا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماہین سمجھتی ہیں کہ ماضی کی نسبت لوگوں کو اب ہر طرح کا سامان کم قیمت پر مارکیٹ میں مل جاتا ہے، جس کی وجہ سے ہاتھ سے گھریلو ضرورت کی اشیا بنانے کا رواج تقریباً ختم ہو گیا ہے۔’حقیقت یہ ہے کہ ہاتھ سے بنی ہوئی چیزیں صرف  پائیدار ہی نہیں ہوتیں بلکہ اب بھی بہت پسند کی جاتی ہیں۔ اس سے خواتین کا وقت بھی اچھا گزرتا ہےاور انہیں کئی قسم کی نفسیاتی بیماریوں سے بھی نجات مل جاتی ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین