کوہستان ویڈیو کیس: چار مقتول بھائیوں کے 22 بچوں کی کفالت ناممکن ہوگئی

مقتول افضال کوہستانی کے بھائی نے حکومت سے مالی تعاون اور سیکورٹی فراہم کرنے کی اپیل کر دی۔

 افضل کوہستانی کے بھائی بن یاسر پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے۔ تصویر : بن یاسر

کوہستان ویڈیو کیس منظر عام پر لانے والے افضل کوہستانی کے بھائی بن یاسر چار مقتول بھائیوں کے 22 بچوں کی کفالت کے لیے پریشان ہیں۔

بن یاسر نے بدھ کو پشاور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کے بعد انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ ان کے چار بھائی اس وجہ سے مارے گئے کہ وہ کوہستان ویڈیو کیس میں مبینہ طور پر قتل ہونے والی لڑکیوں کے لیے انصاف مانگ رہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے انہیں کسی قسم کی مالی مدد فراہم نہیں کی گئی اور ان کے چار مقتول بھائیوں کے 22 بچوں کی کفالت ان کے ذمہ ہے۔

بن یاسر کوہستان ویڈیو میں نظر آنے والے دو لڑکوں میں سے ایک ہیں جو گاؤں والوں کی دھمکیوں کی وجہ سے گذشتہ سات سال سے گھر میں ہی رہ رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ ڈر کی وجہ سے نہ گھر سے نکلتے ہیں اور نہ کوئی کاروبار کر سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

افضل کوہستانی کو گذشتہ ماہ ایبٹ آباد میں قتل کر دیا گیا تھا۔ قتل کے شبہے میں ان کا بھانجا اور دو دیگر ملزمان زیر حراست ہیں۔

تاہم بن یاسر کا کہنا ہے کہ افضل کے قتل میں ان کا بھانجا ملوث نہیں۔’میرے بھانجے نے خود کو بچانے کے لیے فائر کیا تھا لیکن پولیس نے ان کو گرفتار کر لیا۔‘

بن یاسر کے مطابق انہیں ڈر ہے کہ ویڈیو کیس کی وجہ سے انہیں بھی قتل کر دیا جائے گا لہذا حکومت انہیں سکیورٹی فراہم کرے۔

کوہستان ویڈیو کیس 2012 سےعدالت میں زیر سماعت ہے اور تاحال اس پر فیصلہ آنا باقی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان