تحریک انصاف کے دو سال: ’کارکردگی میں مزید بہتری کی گنجائش‘

رواں ماہ تحریک انصاف اقتدار میں دو سال مکمل کر رہی ہے، اس دوران اس کی کارکردگی پر جہاں وفاقی وزرا خوش ہیں، وہیں اپوزیشن غیر مطمئن ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت کو اقتدار میں آئے ہوئے رواں ماہ دو برس مکمل ہو جائیں گے۔ اس دوران معاشی مشکلات کے ساتھ ساتھ کرونا (کورونا) وائرس کی صورت میں ایک صحت کے بحران سے بھی نمٹنا پڑا جبکہ خارجہ پالیسی بھی نظروں میں رہی۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس ضمن میں حکومتی اراکین سمیت مختلف اراکین اسمبلی سے گفتگو کی اور حکومتی دو سالہ کارکردگی پر اُن کی رائے لی۔ جہاں وفاقی وزیر شفقت محمود نے حکومت کی کاکردگی کو آؤٹ سٹینڈنگ قرار دیا وہیں وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ کارکردگی میں ابھی مزید بہتری کی گنجائش موجود ہے جس کو آئندہ سالوں میں بہتر کرنے کی کوشش کریں گے، جبکہ اپوزیشن نے کہا کہ کارکردگی حوصلہ افزا نہیں تھی۔

وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا : ’جن حالات میں ہمیں پاکستان ملا تھا اس کو سامنے رکھتے ہوئے حکومت کی کارکردگی غیر معمولی ہے۔‘

ان کے مطابق معاشی بہتری ہو رہی ہے، سٹاک مارکیٹ میں اضافہ ہو رہا ہے اور معاشی صورتحال کا جمود اب ٹوٹ چکا ہے۔ کرونا کی وبا کے دوران حکومت کی اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کی حکومت نے غریبوں کا خیال رکھا اور ڈیڑھ سو  ارب اُن میں تقسیم کیا جو قابل تعریف ہے۔

تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ پچھلی حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا: ’تحریک انصاف کے دو سال کا گذشتہ حکومتوں سے موازنہ کیا جائے تو اس حکومت نے کرپشن نہیں کی جبکہ گذشتہ حکومتیں صرف اپنی جیبیں بھر رہی تھی۔ یہاں تو سادگی کا یہ عالم ہے کہ وزیراعظم اپنے ذاتی گھر میں رہائش پذیر ہیں۔‘

مسلم لیگ ن کے سینیئر قائدین اور سابق وزرا خواجہ سعد رفیق اور خواجہ آصف سے جب سوال پوچھا گیا کہ موجودہ حکومت کی کارکردگی کو دس میں سے کتنے نمبرز دیں گے؟ تو خواجہ سعد رفیق نے کہا: ’میرے نزدیک تو دس میں صفر نمبر بنتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا مزید کہنا تھا: ’حکومت نے دو سالوں صرف یہی کیا ہے کہ جو مسلم لیگ ن حکومت کے بڑے منصوبے تھے جو مکمل تھے ان پر اپنے نام کی تحتی سے افتتاح کر دیا جبکہ جو ادھورے منصوبے رہ گئے تھے اُن کو یہ مکمل بھی نہیں کر پائے۔‘

خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ ’ریلوے کی مثال لے لیں ایم ایل ون منصوبے پر موجودہ حکومت جو دعوے کر رہی ہے سب جھوٹ ہے۔ اُس کی ڈیزاننگ اور فریم ورک معاہدہ گذشتہ حکومت نے سائن کیا تھا۔‘

 انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ حکومت نے اسے پانچ سال میں مکمل کرنا تھا لیکن موجودہ حکومت اسے نو سال پر لے گئی ہے اور دو سال کی تاخیر کے بعد اب یہ منصوبہ گیارہ سال پر محیط ہو گیا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ وہ حکومت کو دس میں سے صفر کے علاوہ کچھ نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا ملک میں مہنگائی کا جو عالم ہے وہ موجودہ حکومت کی مکمل ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ ’عوام جتنی تنگ ہے وہ آئندہ انتخابات میں اپنا فیصلہ سامنے رکھ دیں گے۔‘

پیپلز پارٹی سے منسلک سینیئر رکن اسمبلی نفیسہ شاہ نے کہا کہ حکومت کی کارکردگی پر منفی نمبرز بنتے ہیں۔ ان کے بقول ’یہ تو تباہی کے دو سال ہیں۔ خارجہ پالیسی دیکھیں، معیشت دیکھیں، مہنگائی دیکھیں جس طرف نظر دوڑائیں تباہی ہی نظر آ رہی ہے۔‘

جبکہ پیپلز پارٹی سے منسلک شازیہ مری نے کہا کہ بطور اپوزیشن وہ یہی کہیں گی کہ وہ حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ بطور جمہوری جماعت انہوں نے گذشتہ حکومت کو بھی گُڈ لک کہا تھا کہ وہ ملک کی بہتری کے لیے کام کریں اور اس حکومت کو بھی یہی کہا تھا لیکن ابھی تک کچھ مثبت اقدام نظر نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم یہ نہیں چاہیں گے کہ حکومت وقت سے پہلے گھر جائے۔ حکومت کو یقیناً مدت پوری کرنی چاہیے اسی میں جمہوریت ہے لیکن حکومت کی کارکردگی بلکل تسلی بخش نہیں ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان